Tum Kitne haseen full novel in Urdu - Latest Urdu Story 2022
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 1
حورین اٹھو بیٹا صبح ہو گئی آج طبیعت نہیں ٹھیک تم اپنے بھائی کے لیے ناشتہ بنا لو ۔
سکینہ نے حورین کو اٹھاتے ہوے بولا
حوریں ماں سے طبیعت خراب کا سنتے ہی ایک دم سے سیدھی ہو کر بیٹھ گی امی جان کیا ہوا ہے
بیٹا پتا نہیں بس ٹانگوں میں بہت درد رہا اور ساری رات ٹھیک سے سو نہیں پائی ہوں درد کی وجہ سے
اچھا امی جان مجھ اٹھا دیتی اپ بھی نا چلو اب لیٹیں میں دبا دیتی ہوں
افف میری گڑیا رانی مجھ چھوڑو تم بھائی کے لیے ناشتہ بنا لو بلا وجہ غصہ کرے گا تم تو جانتی ہو اپنے بھائی کے غصے کو
امی اس کو تو ویسے بی میرا کچھ اچھا لگے گا نہیں بلا وجہ ڈنٹ دے گا
اچھا بیٹا اج اپنی امی کے بولنے پے بنا لو
اوکے امی جاتی ہو بنا لیتی ہوں اور میری بھی ایک شرط ہے وہ یہ کے بعد میں آ کر ٹانگیں دبا دونگی
اوکے میری گڑیا رانی
حورین ایک دم سے اٹھ کر باتھ روم چلی گئی فریش ہو کر جسے نکلی ماں کو سوتا دیکھ کر مسکرا دی اور روم سے لائٹ آف کر کے نکل گئی ایک دم سے کچن چلی گی انڈا بناتے ہوئے یاد آیا بھائی کو تو اٹھایا ہی نہیں جلدی سب چھوڑ کر بھائی کو اٹھانے کے لیے بھاگی ٹک ٹک ٹک
اندر سے آواز آئی ہاں
بھائی وہ ناشتہ بنا لیا ہے اپ بس آ جائیں
اچھا تم چلو میں کچھ دیر میں آتا ہو
اوکے بھائی
حورین جسے کچن میں گئی انڈا جل گیا تھا سر پے ہاتھ مارتے ہی بولی افف یہ کیا ہو گیا پھر سے جلدی سے سب الگ سے بناتے ہوئے چائے کو رکھتے ہوئے دوبارہ انڈہ خراب بن گیا جتنا اچھا بنا رہی تھی اتنا ہی خراب بنتا رہ ٹائم ساتھ ساتھ دیکھنے سے جلدی میں بن نہیں رہ تھا
تب تک بھائی اسد بھی اکر بیٹھ گیا امی جان جلدی ناشتہ دیں اور نیوز پیپر اٹھا کر پڑھنے لگا
حورین امی جان نظر نہیں آ رہی کہاں ہیں?
؟
بھائی وہ امی کو ٹانگوں میں درد تھا تو آج ناشتہ میں نے بنایا ہے
اچھا لے آؤ
حورین بہت ڈر گئی کے ابھی کیا ہوگا مجھ سے تو صحیح نہیں بنا اداس ہوگئی تب اسے اپنی امی کی ایک بات یاد آگی حوریں چینی اٹھا کے دو دودھ پانی کپ ڈال کر دو بس وہ سوچتے ہی حوریں نے چاۓ بنا لی ابھی انڈا آدھاجلا ہوا ادا پکا ہوا اٹھا کر ڈر ڈر سے جاتے ہوئی بولی بھائی یہ لے ناشتہ
اسد نے کاپتےہاتھ سیمی آواز ڈر ڈر دیکھا سنا تو اسد کو ہنسی آنے لگی
اسد اپنی ہنسی کو روک کر جسے بہن کی مدد کے لیے ہاتھ اگے کیا چائے لینے کے لیے تو جلدی میں بولا اونچی آواز میں ارام سے دو
حوریں ڈر گی ہاتھ سے کپ گر گیا زمین پے
اسد نے کہا یہ کیا کر دیا
بھائی بھائی وہ حوریں کے آنسو گر پڑے اور دور سر جھکا کے رک گی
افف حوریں مار تو نہیں رہ تھا لے رہ تھا یہی کہا کے ارام سے دو چلو ابھی دفع ہو جاؤ میری نظر سے
حوریں نے دفع الفاظ سن کر بہت پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی واش روم جا کر
اور اسد بھی غصے میں آفس کےلیےنکل گیا ۔
حورین آنسو کو صاف کرتے ہوئے منہ دھو کر باہر نکلی تو بھائی نکل چکا تھا جا کر دروازہ بند کر کے آ گئی ۔بہت خاموشی کے ساتھ بکھری چیزیں سمٹنے لگی۔سارا کام ختم کر کے یونیورسٹی کی کوئی بک اٹھا کر پڑھنے لگی ۔اتنے میں اسکی ماں بھی اٹھ گئی اتنا گھر میں سناٹا دیکھ کر جلدی سے باہر آئی
اس نے دیکھا حورین پڑھ رہی ہے اور سارا گھر صاف ستھرا ہے تو سکینہ آ کر اپنی بیٹی کے پاس بیٹھ گئی ۔
حورین نے ماں کو دیکھا امی جان آپ اٹھ گئی؟
ہاں ابھی اٹھی ہوں
اب آپ کی ٹانگوں کا درد کیسا ہے؟
اب کچھ بہتر ہے نیند کی تو سر درد بھی اور ٹانگوں کا بھی بہتر ہوا۔حورین اٹھ کر ماں کی ٹانگیں دبانے لگی اس کی ماں نے پوچھا
ناشتہ کر لیا تم نے اور بھائی کو بھی کروا دیا تھا؟
امی مجھے ٹھیک سے بنانا نہیں آیا تو بھائی غصہ ہو کر چلا گیا
بیٹا اسی لیے تو ہمیشہ کہتی ہوں کچھ سیکھ لو منہ بنا کر چلی جاتی ہو۔
میری زندگی کا بھروسہ کیا آج ہوں کل نہیں اتنا تو انا چاہئے نا۔
امی سیکھ لوں گی اب یہ باتیں چھوڑیں مجھے بھوک لگی ہے
اے خدایا آج میرا لال بھی بھوکا چلا گیا پتہ نہیں کچھ کھایا بھی ہو گا کہ نہیں
سکینہ اٹھ کر کیچن جاتی ہے وہاں ٹوٹا کپ دیکھتی ہے برتن بھی ایک جلا ہوا بہت غصہ آتا ہے مگر پی جاتی ہے آخر بیٹی ہے کیا کرتی۔
اسد آفس جانے سے پہلے اپنی ممانی کے گھر گیا کیونکہ اس نے ثوبیہ کو میسج کر کے کہہ دیا تھا جان میں آ رہا ہوں اچھا، سا ناشتہ کروا دو۔۔۔
ثوبیہ نے فورا جواب دیا آ جاؤ ناشتہ تیار ہے
ثوبیہ اسد کی بچپن کی پسند ہے اور اس بارے میں کوئی نہیں جانتا
دونوں پچپن سے کزن کھلتے ہی بڑے ہوئے ثوبیہ بہت سندر تھی بچپن سے اب تک تو اسد بچپن سے ہی اس کا عاشق تھا۔
اسد کو جوان ہوتے ہی بس ثوبیہ نظر میں رہی ماں بہن کا بھی خیال نہیں
اور ثوبیہ بھی اسے اپنے اشاروں پر نچاتی ہے
اس کو اور اسکی ماں کو اسد کی ماں اور سانولی حورین باکل بھی پسند نہیں ہوتی
ثوبیہ کا ایک بھائی جو دماغی مرض تھا
اسد ناشتہ کر رہا تھا تو ممانی نے کہا تماری ماں نہیں بنا کر دیتی کیا
وہ آج کچھ امی کی طبعیت ٹھیک نہیں تو سو رہی تھی اٹھانے کو جی نہیں چاہا سوچا آج ممانی جان کے ہاتھ کا ناشتہ کر لوں
اچھا کیا آ گئے تم
ثوبیہ اسد کے لیے چائے لاؤ
ہاں ماں لا رہی ہوں
اسد گرما گرم ناشتہ کر کے آفس کے لیے نکلنے لگا
تب نسیم آرا نے کہا جاؤ ثوبیہ دروازہ بن کر آؤ
جی اماں جا رہی
اسد اور ثوبیہ دروازے میں کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے
اسی دوران اسد کا موبائل بجا ثاقب کی کال تھی آفس سے
آج فس نہیں آؤ گے کیا؟
آ رہا ہوں یار رستے میں ہوں وہ ثوبیہ کو کہتے ہوئے نکل گیا
ثوبی میں اب چلتا ہوں پھر بات ہو گی
_________
شام کو جب اسد واپس آیا دروازہ بجایا ٹک ٹک
سکینہ حورین سے جاٶ بیٹا دیکهو باہر کون ہے
حورین ٹی وی دیکھ رہی تھی
امی بس دو منٹ
دروازہ بجتا رہا
حورین جاٶ بھی بھاٸی آیاہو گا حورین پاٶں میں جوتے پہنتے ہوٸے ٹی وی بند کرتی ہے
دروازے پر جا کر کون ہے؟
میں ہوں اسد دروازہ کھولو
دروازہ کھولتےہی بھاٸی اَلسَلامُ عَلَيْكُم
اسد سلام کا جواب دیے بغير برس پڑا
اتنی دیر سے باہر کھڑا دروازہ بجا رہا ہوں ہوش ہے ہی نہیں
کوٸی آیا ہے یہ بول کر سامنے پڑےصوفےپربیٹھ کر شرٹ کے بٹن کھول کر شوز اترتا ہے
حورین اندر جا رہی تھی اسد نے حورین سے کہا ایک گلاس پانی ہی پلا دو
حورین جی بھاٸی ابھی لاٸی
اسد بیٹا آ گیا
جی امی
کھانا کھاٶ گٸے ؟ اور چائے پیو گٸے؟
امی کھانا تومیں وہی سے کھا آیا بس اچهی سی چائے پلا دیں
اوکے بیٹا
اتنے میں حورین پانی لاٸی یہ لیں بھاٸی
اسد پانی کا گھونٹ لیتے ہی اہہہہی تھوووو پہلے گلاس کو اچهے سے دھو تو لیتی کتنی بو آ رہی ہے
جاٶ دوسرا لے آٶ
حورین بہت احساس طبعیت کی مالک ایسی باتوں سےبہت جلد دل بھر آتا اور آنسو جاتے
امی میں فریش ہو کرآتا ہوں تب تک آپ چائے بنا لیں
اچھا بیٹا
اتنے میں حورین پانی لاٸی امی بھاٸی کدھر گیاپانی لاٸی ہوں
وہ فریش ہونے گیا ہے یہاں رکھ دو آ کر پی لے گا
میرے ساتھ آٶ تمیں چائے بنانا سیکھاتی ہوں
امی پھر کبھی ابھی پروگرام لگا ہوا مزاحيہ ختم ہو جاٸے گا
چپ کر کےمیرےساتھ آٶ
بس امی پانچ منٹ دیکھ لوں پھر آتی ہوں
اچھا جلدی آٶ پھر
حورین کھڑے کھڑے ہی دیکھ رہی تھی تو اسد آیا
اسد صوفے پر بیٹتھے ہی پانی پینے لگا
حورین ریموٹ زرا دینا
یہ لیں بھاٸی
حورین سیدھا کچن میں آ جاتی ہے جی امی اب بتائيں چائے کا
بڑی جلدی آٸی ہو اب چائے بن گٸ ہے اب ایسا کرو یہ سب اٹھاکر بھاٸی کے پاس لے آٶ
اوکےامی آپ جاٸیں میں لے آتی ہوں
حورین چائے اٹھا کر میز پر رکھی دونوں ماں بیٹی بیٹھ گٸی اسد چاۓ پینے لگا
باتوں میں چائے ختم ہوٸی
حورین جاٶ تیل لے آٶ امی سے سر کی مالش کروانی ہے
حورین اٹھ کر چلی جاتی ہے
اسد امی مجھے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے
امی بات دراصل یہ ہے کہ میں وہ۔۔۔۔۔
ہاں ہاں بیٹا بولو کیا وہ؟
امی میں وہ بول رہا تھا کہ
ہاں سن رہی ہوں کیا بات ہے؟
امی میں ثوبیہ کو بہت پسند کرتا ہوں آپ جا کر میرا رشتہ مانگیں۔
بیٹا یہ کیا بول رہے ہو تماری شادی ثوبیہ سے لیکن میں پہلے حورین کی کرنا چاہتی ہوں بعد میں تماری
اتنے میں حورین تیل لے کر آتی ہے اور وہی دروازے کے پیچھے چھپ کر باتیں سنتی ہے
امی کی پتہ نہیں کب ہو دور تک کوٸی رشتے کا امکان نہیں اور میں اب کرنا چاہتا ہوں اور ثوبیہ کے علاوہ کسی سے نہیں کروں گا تم جو بھی کرو مگر میں یہ کہہ رہی ہوں پہلے حورین کی ہونے دو پھر تماری
امی حورین کا رنگ روپ دیکھاہے سانولی سی پتہ نہیں کب تک کوٸی رشتہ آٸے تب تک ثوبیہ کی کہیں اور ہو جاٸے گی اور میں بوڑھا ہو جاٶں گا
اس کو چھوڑیں پہلے میری سوچیں
اسد تمیں شرم آنی چاہٸے چھوٹی بہن کو یہ سب بولتے تماری سگی بہن ہے تماری یہ سوچ اسکے لیے میری پرورش میں ہی کوٸی کمی رہ گٸی ہے
امی آپ کو نظر نہیں آتا اس کا کلر تو دیکھیں کون کرے گا اس سے آ کے
اسد بس اب چپ بہت دیکھ لی بدتمیزی
امی مجھ پر کیوں غصہ ہو رہی ہیں؟
یہ تم نہیں بول رہے تمارے اندر ثوبیہ بول رہی ہے
امی اب یہ بیچ میں ثوبیہ کدھر سے آ گٸ
کیونکہ میں اپنے بیٹے کی زبان پہچانتی ہوں اب یہ ثوبیہ کی زبان ایسے تمیں بولنے پر مجبور کر رہی ہے۔
حورین بھاٸی کے منہ سے ایسی باتیں سن کر بہت اندر سے ٹوٹ گٸی اپنا درد اندر چھپا کر کمرے میں آٸی یہ لیں تیل اور فورا وہاں سے چلی گٸی
جا کر کمرے میں بہت رونے لگی سکول دوستوں نے اسی بات پر بہت تنگار کیا کالج یونيورسٹی میں بھی اور اب میرا بھاٸی بھی بہت روتی رہی پھر اٹھ کر شیشے کےسامنےخود کو گھورتی رہی میں کیوں ایسی ہوں میرا کلر کیوں صاف نہیں وہ اپنے نین نقش دیکھ کر روتی رہی
________________
دیکها نا کر دیا بہن کو اداس ثوبیہ کی زبان بول کر ..
افف امی کیا ثوبیہ ثوبیہ بس اتنا بتا دیں جائیں گی کہ نہیں ممانی کے گھر؟
نہيں جاؤں گی پہلے بہن کا ہو لینے دے پھر تماری بھی کر دوں گی
اسد بہت زور سے ریموٹ پھینکتے ہوئے کمرے ميں چلا گيا
سکینہ اٹھی ریموٹ اٹھا کر رکھا اور حورین کے کمرے ميں آئی جو رو کر خود کو تسلی دے کر آٹا گوندھنے کا سوچ رہی تھی امی کو کمرے ميں آتا دیکھ کر ان کو اپنے دل کا درد محسوس نہيں ہونے دیا امی میں آٹا گوندھنے جا رہی ہوں یہ کام مجھے ٹھیک سےآتے نہيں اتنی بڑی تو ہو گئ میں اب مجھے سب آنا چاہيے ماں نے اس سےایسی باتيں سنی تو گلے لگا لیا
ارے امی جان کیاکر رہی ہیں ؟
دیکھ رہی ہوں میری بچی سمجھ دار ہو گئ دل کرتا ساری زندگی سینے سے لگاکر رکھوں
ارے امی جان آئیں اب آٹا گوندنا سیکھائیں مجهے تو کچھ بھی نہيں آتا ہے
اچھا تم چلو ساری چیزیں پاس رکھو ميں آتی ہوں
کچن جاتے ہی حورین رونے لگی اورایک ہی سانس ميں پورا گلاس پی لیا اور خود کلامی کرنے لگی
حورین اب تم نے نہيں رونا خاص کر کے ماں کے سامنے نہيں وہ سوچ سے اور بیمار ہو جائیں گی سارا درد اپنے اندر چھپا لینا ہے بہت پانی پی کر آٹا چھاننے لگی
تو کسی کے چلانے کی آواز آئی حورین نے خود کو نارمل کیا,
آج حورین نے ماں کی مدد سے پہلی بار روٹیاں بنائی
ماں بیٹی کا درد سمجھ رہی تھی دل ميں سوچ رہی تھی اس کےنصیب ميں جانے کب تک دکھ تکليف ہیں یا اللہ اس کو اتنی خوشیاں دیناکے اپنے سارے غم بھول جائے
امی امی سب کر لیا ہے آپ کہآں کھو گئی تھی
نہیں بیٹا بس تمہاری روٹیاں پکی دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے میں بھی ایسی ہی اپنی امی سے سیکھتی تھی مجھے اپنا بچپن یاد آگیا بیٹا اب بھائی کو بولو کھانا لگ گیآ آ کر کھا لے
اوکے امی
حورین ہاتھ دھو کر بھائی کے پاس گئی
دروازہ کھٹکھٹایا
اندر سے آواز آئی کون
میں ہوں بھائی حورین آپ کو امی بولا رہی ہیں کھانا لگا ہے کھا لیں
مجھے بھوک نہیں ہے
حورین نے امی سے بولا بھائی کو بھوک نہیں ہے
اچھا تم رائتہ بناؤ میں خود جا کر دیکھتی ہوں
ماں نے اوپر جا کر دروازہ کھٹکھٹایا اسد بیٹا روزہ کھولو
امی مجھے بھوک نہیں ہے
اچھا دروازہ تو کھولو
اسد موبائل سیڈ پر رکھتے ہی دروازہ کھولا جی
چلو میرے ساتھ کھانا کھاؤ
مجھے بھوک نہیں ہے
صبح سے پتہ نہیں کھایا بھی ہے یا جھوٹ بول رہے ہو
چلو میرے ساتھ
میری ایک شرط ہے
شرط بعد میں پہلے کھانا کھا لو
آپ کو ثوبیہ کے گھر میرے رشتے کی بات کرنی ہوگی
اس بارے میں کل بات کریں گے
کیا بات کریں گئے اب میں بچہ نہیں ہوں بڑا ہو گیا ہوں
اچھاجاؤں گئ پہلے بہن سےجاکر معافی مانگ
امی یہ کیا معافی معافی مجھے نہیں مانگنی معافی میں اس سے بڑا ہوں
تو پھر ثوبیہ کو بھول جاؤ
امی دل کر رہا ہے دیوار سے سر مار مار کر جان دے دوں
میری شرط منظور ہے کہ نہیں ?
اچھا نا بول دوں گا اب خوش
سب دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھانے لگے
تب ماں نے اشارہ کیا
اسد نے بھی آنکھوں سے اشارہ کیا کہ مانگتا ہوں معافی
حورین سنو
حورین منہ میں نوالہ بھائی کو دیکھنے لگی
سوری حورین
حورین نوالہ نگلتے ہوئے سوری کیوں بھائی ?
میں نےکچھ باتيں ایسی بول دی جو نہيں بولنی چاہيے تھی
مجھے کچھ سمجھ نہيں آ رہی حورین انجان بنتے ہوئے اچھا جو بھی بول رہے ہو ميں نے اپنے بھائی کو یونہی معاف کر دیا
بھائی آپ ویسے بھی معاف ہی ہو
باتوں ميں کھانا ختم ہوا سکینہ نے حورین سے کہا برتن سمیٹو اوردھو دینا
جی امی
پتہ نہيں کیوں میرا سر پھٹ رہا ہے
امی شاید بی پی ہائی ہو ميں دوائی دےدیتی ہوں اور سر بھی دبا دوں گی برتن کر کے آتی ہوں آپ کمرے ميں چلیں
کچن سے فارغ ہو کر ماں کا سر دباتی رہی ماں سو گئ تو اپنے کمرے میں آتے ہی سو گئی
جب صبع ہوئی تو حورین اٹھ کر نماز پڑھ کر لمبی دعا سب کے لیے کرنے لگی اتنے ميں سکینہ بھی اٹھ گئی بیٹی کو جائےنماز پر بیٹھا دیکھ کراس کےاچھے نصیب کی دعاکرتےہوئے کچن ميں جا کر ناشتہ بنانےلگی
حورین کمرے سے نکلی ماں کو ناشتہ بناتے دیکھ کر مسکرائی ان کو سلام کر کے پیار سے گلے لگ گئی جب تک میری ماں کی دعائيں میرے ساتھ ہیں میں دنیا کی خوش قسمت لڑکی ہوں
اور آج میں پراٹھا چاۓلوں گی بنا دیں پلیز
بیٹاآج نہيں کل کھالینا
امی میں مدد کرتی ہوں نا حورین ماں کی مدد کرنے لگی اچانک ٹائم پر نظر پڑی امی اب بھائی کے لیے آپ کر لینا میں یونيورسٹی کے لیے تیار ہو رہی
اچھا جاتےہوئے بھائی کو جگا دینا
اچھا امی
حورین بھائی کےکمرےکی دستک دی
کون ہے?
بھائی اٹھ جائيں ناشتہ تیار ہے ..
عبایا اور حجاب کرتی ہوئی جلدی سےناشتہ کیا امی اب میں نکل رہی ہوں ماں کی دعائيں لیتے ہوئے گھر سے نکل گئی
آج حورین کچھ جلدی آنے کی وجہ سے اگے والی سیٹ پربیٹھی جیسے ہی وہ بیٹھی ساتھ والی سٹیلش لڑکی ایک دم سےاٹھ گئی
کیونکہ حورین اور اس کے کلر میں بہت فرق تھا حورین نے اسکا اس طرح نفرت سے اٹھنا محسوس کیا اور آنکھیں نم ہو گئی...
تم_کتنی_حسن_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 2
حورین ایک دن یونيورسٹی نہ جانے کی وجہ سے اسے آج کا کیا کام ملا نہيں پتہ تھا وہ اپنی سیٹ سے اٹھ کر حنظلہ کے پاس گئی حنظلہ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ کل کیاکام کروایا گیا کلاس ميں حنظلہ اس دیکھ کر نفرت سےبولی مجھے نہيں پتہ
حورین اٹھ کر ایک اور لڑکی کے پاس گئ وہ حورین کو دیکھ کر منہ موڑ لیا جیسے اسے اس کے آنے کا پتہ ہی نہيں جس سے پوچھتی ایسا ہی ہوتا آ کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی اور سوچنے لگی کیا بس رنگ گورا اور حسن پرست دنیا ہے میرے جیسوں کی جگہ نہيں ہے جس مالک نے انہيں بنایااسی نے مجهے بھی بنایا ميں اپنی مرضی سےتو نہيں بنی
میں بهی ان سب کی طرح پیاری ہوتی توسب دوستی کرتے سب فورا مدد کے لیے تیار ہوتے پھر شاید مجھ ميں بھی غرور آ جاتا اگر حسن سے غرور آتا ہے تو ميں ایسی ہی اچھی اپنا درد دکھ دل ميں رکھ کر آنے والے سر کا انتطار کرنے لگی
جب سر نے Lesson شروع کرنے سے پہلے سب سےپوچھا کہ مجھ سےپہلے اس کو کسی نے پڑھا ہوا ہے ساری کلاس ميں بس حورین کا ہاتھ کھڑا تھا
سر نے حورین سے پوچها بتاؤ اس ميں کیا تها ؟
حورین نے بہت اچھے سے بتایا سر بہت حیران ہوئے اور پوری کلاس سے بول کر حورین کے لیے تالیاں بجوائی.
حورین کو وہ خوشی ملی کہ بیان سے باہر تھی سوچنےلگی کل فری تھی تو پڑھ لیا آج کتنا فائدہ ہوا کتنی تعریف ہوئی
حورین تھی تو پوزیش ہولڈڑ مگر رنگت اور صورت کی وجہ سے کوئی دوست نہيں تھی وہ سب سے الگ تھی یا سب اس سے یہی بات اسے سمجھ نہيں آئی اتنے میں بریک ہوئی سب باہر چلےگئے سب کا ایک گروپ بنا ہوا تها سب کی دوستی تھی حورین پارک ميں اکیلی بیٹھی سب کو ہنستے مسکراتے دیکھ رہی تھی
وہ کبھی اپنے ہاتهوں کو دیکھتی تو کبھی پاؤں کو اور دل ہر بار کی طرح آنسوں سے بھر جاتا
حورین سیرت کی بہت اچھی تھی مگر پھر بھی کوئی بات نہيں کرتا تھا
چھٹی ہوتے گھر آئی سلام کرکے ماں کو کمرے ميں جا کر آہنےکے سامنےکھڑےہو کر خود کلامی کرنے لگی اے میرے رب تیری بنائی گئی دنیا کس طرح حسن پر مرتی ہے کوئی سیرت کی قدر نہيں ظاہر صورت کے دیوانے لوگ میری کیا غلطی ہے مجهے بھی تو نے ہی بنایا پھر لوگ میرے ساتھ ایسا سلوک کیوں لوگ تو لوگ میرا ساتھ کا پیدا ہوا بھائی بھی مجھ سے بعزار ہے وہی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
اتنے ميں ماں کی آواز آئی ایک دم سےواش روم ميں بھاگ گئی اورمنہ دھو کر نارمل ہو کے آئی
جی امی آپ نےبلایا?
کھانے کے لیے بلایا تھا اتنی دیر کر دی تھی آنے ميں
دونوں ماں بیٹی کھانا کھانےلگی
امی لسی نہيں ہے کیا؟
کیوں نہیں ہے میں نے اسپشل بناکر رکھی میری پھول جیسی بچی کو بہت پسند ہے نا
حورین مسکرا دی
کھانا کھاتےہی سیکنہ نے ایک سوال کرکے حورین سے اس کا جواب مانگا
بیٹا کیا ثوبیہ کو اسد کی دلہن بنا کر لے آؤں ٹھیک رہے گا؟
حورین نے ماں کی طرف دیکھتے ہوئے امی میرا دل نہيں مانتا مگر آپ کو جو ٹھیک لگےکر لیں
جب ہماری ممانی ہمارے ساتھ کبھی اچھی نہيں رہی تو ان کی بیٹی سے کیا امید کی جا سکتی ہے مگر بھائی کی اگر خوشی اسی ميں ہے تو اس کی خوشی کے لیے کر لیں رات جیسے کھانا چھوڑ رہا تھا ایسے جاب چھوڑ کر کچھ غلط کاموں ميں نہ پڑ گیاتو ہمارا ہی نقصان ہے . بہتر یہی ہے اس کی بات مان لی جائے
کیا پتہ ممانی جیسی نہ ہو ثوبیہ جتنی بار ہمارے گھر آئی اچھی ہی رہی
بیٹا تم نے ابھی دنیا دیکھی نہيں لوگ دیکھنےمیں اور اندر سے کچھ اور ہی ہوتے ہيں کسی سبزی پھل کو اوپر سے دیکھ کر لو کاٹنے کے بعد ہی پتہ چلتا اندر کیسی ہے
اچھا چھوڑیں یہ سب مجھے لسی دیں.
ماں نے لسی دیتے ہوۓ کہا بیٹا تیار رہنا شام اسد کے ساتھ ممانی کے گھر چلیں گے.
اچھا امی فلحال ميں آرام کرنا چاہتی ہوں
اچھا تم آرام کرو ميں برتن سمیٹ کر تیاری کرتی ہوں
اتنے میں اسد بھی آگیا امی جان بہت بھوک لگی ہے جلدی سے کھانا لے آئیں .میں ہاتھ دھو کر آتا ہوں
ماں نے کھانالگادیا
اسد آ کر دستر خوان پر بیٹھا اور کھانے لگا
تب ماں پاس آ کر بیٹھی بیٹا بات کرنی تھی تم سے
اسد منہ ميں نوالا ڈالتے ہوئے جی بولیں سن رہاہوں
میں سوچ رہی تھی مجھے اور حورین کو ممانی کے گھر لے چلو تمارے رشتے کی بات کر لیتی ہوں
اسد کا نوالہ حلق میں اٹک سا گیا خوشی کےمارے اتنا بول پایا سچ امی جان
پھر تو ابھی کھانا کھاکرچلتے ہیں دیر کس بات کی
نہيں بیٹا شام کی چاۓ آج وہی پییں گے
ابھی تم تھکے آۓ ہو آرام کرو
اچھا امی جان جیسے آپ کی مرضی
شام ہوتے ہی ماں نےاسد سے بولا رشتہ لینے جا رہے ہیں ایسے خالی ہاتھ بری بات ہے جا کر میٹھائی تو لے آؤ اسد کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا فورا بائک کک ماری یہ جا وہ جا ہوا ماں ہنستے ہوئے پاگل کئ کا
تھوڑی دیر میں اسد ثوبیہ کی پسند کی میٹھائی لایا اور تینوں ان کے گھر روانہ ہو گئے
ان کے گھر پہنچے سب ملے ثوبیہ حورین کو نہ چلتے ہوئے بھی ملنا پڑا اور ہنستے ہوئے یٹھنےکاکہا
اماں اماں
ہاۓ ہاۓ ثوبیہ کیوں چلا رہی ہو کیا ہوا ہے؟
امی پھپھو آئی ہیں اسد کے ساتھ
اچھا تم بیٹھاؤ ميں آتی ہوں
ثوبیہ ان کے ساتھ آ کر بیٹھ گئ امی بس آتی ہے ابھی
اسد اور ثوبیہ آپس ميں باتيں لگے رہے کوئی شرم نہيں
حورین بور ہوتی رہی سکینہ سے تھوڑی دیر بعد بات کرتے وہ ہنس کر بس سر ہلا دیتی.
ثوبیہ کی ماں نسیم کمرے میں آتے ہی سلام کیا اور گلے ملنے لگی نسیم نے مسکرا کر سکینہ سے کہا آج ہمارے گھر کو کیسے عزت بخشی ہے تم تو کبھی نہیں آئی بہت عرصے کے بعد آئی ہو
جاؤ ثوبیہ پھپھو کے لیے اچھی سی چاۓ بنا کرلاؤ
نہیں نہيں اس کی ضرورت نہيں
ثوبیہ اٹھ کر چائےبنانے چلی گئی
بس بہن کیابتاؤں مصروفيات اتنی گھر سے نکلنےہی نہيں ہوتا
اچھا آج کیسے آنا ہوا؟
انسان کو ضرورت ہی کھنچ لاتی ہے مجهے بهی آپ سے کچھ مانگنا ہے
ہاں ہاں کیا چاہيے
مجھے اسد کے لیے ثوبیہ کاہاتھ مانگنے آئی ہوں
اتنے میں ثوبیہ چاۓ لے کر آئی
نسیم سن کر بہت خوش ہوئیاتنے ميں باہر سے کچھ ٹوٹنے کی آواز آئی
نسیم نے ثوبیہ سے کہا جاؤ دیکھو اب زبیر نے کیا توڑ دیاہے
ثوبیہ فورا اٹھی جی اماں دیکھتی ہوں
باہر جا کر زبیر پر جہلوں کی طرح چلائی اور اسے مارنے لگی پھر تم نے گلاس توڈ دیا گالی دیتے ہوئے بولا دفع ہو جاؤ جا کر ٹی وی دیکھو
کانچ اٹھاتے گالی نکالتی رہی اندر سب صاف آواز آ رہی تهی
اندر آتے ہی اماں ذبیر نے گلاس توڈ دیا اچھا چھوڑ اسکو
ہاں تو سیکنہ کیا کہہ رہی تھی
ميں تو بس اسد کےلئے ثوبیہ کا رشتہ لے کر آئی ہوں
________
نسیم نے بولا کیوں نہیں اسد اپنےگھرکا بچہ ہے مگر پھر بھی تھوڑا وقت دیں ميں سوچ کر بتاؤں گی
__________________
حورین یونيورسٹی سے نکلی تو سب خوش گپوں میں میں مصروف جارہے تھے
حورین عبایا میں نیچے سر کیا خاموشی سے جا رہی تھی نقاب میں تھی چہرہ نظر نہيں آ رہا تھا تو وہاں نعمان اپنی بہن کو لینے آیا ہوا تھا اس کو بہت ہی حیرت ہوئی کہ سب کس طرح اور ان ميں یہ اکیلی کس طرح
اسے یہ بات بہت پسند آئی کیونکہ وہ خور بھی نمازی اور حافظ قرآن ہے مگر اسکی بیوی فوت ہوگئی تھی اور وہ ایک بیٹے کا باپ بھی ہے مگر اس نےکبھی بھی دوسری شادی کا سوچا ہی نہيں کیونکہ اسے اپنی بیوی سے بہت پیار تھا اور وہ اپنے بیٹے کوکسی سوتیلی ماں کے حوالے نہيں کر سکتا
وہ بہن سے پوچھنے لگا کہ وہ نقاب والی لڑکی پڑھتی ہے یا پڑھاتی ہے
بہن ہنس کر بھائی اس کو کوئی پوچھتا ہی نہيں اویں پینڈو سی ہے شکل دیکھانے والی نہيں اسی لیے نقاب ميں چپ کر آتی جاتی ہے
بھائی نے بہن کو ٹوکا گاڑی چلاتے ہوئے اسے پورا لیکچر سنا ڈالا
ہم کوئی اچھی چیز خریدتے ہیں تو اسکے بنانے والے کی تعریف کرتے ہيں اور اچھی نہ ہو تو کیسے بول دیتےہیں چائنا کا مال ہے مطلب ہم نے بنانے والے کی برائی نکالی
جس نے ہمیں بنایا اسی نے سب کو بنایا اگر ہم کسی انسان کی برائی کرتے ہیں عیب نکالتے ہیں تو گویا اسکے بنانے والے کی برائی کی ہے اللہ ہمیں معاف کرے
تمیں پتہ ہے ایک بار آپ ( ص) کی کسی زوجہ محترمہ نے آپ (ص) کی دوسری زوجہ کی بات بتاتے ان کا نام لیے بنا ہاتھ کے اشارے سے کہا کے اس چھوٹے قد والی کی یہ بات
تو آپ (ص) کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا اور فرمایا اگر تماری یہ بات سمندر میں ڈال دی جاۓ تو سارا سمندر کڑوا ہو جائےگا اتنا کسی کے عیب کو بیان کرنے کا گناہ ہے
عائشہ کو سنکر بہت شرمندگی ہوئی اور بولی سوری بھائی
__________________
حورین گھرآتے ہی ماں کو سلام کیا اور آ کر ماں کے ساتھ کھانا کھانےلگی
امی ممانی کے گھر سے کوئی خبر ملی ویسے انکار تو بنتا نہيں ہے
بیٹا ميں جب سے وہاں سے ہو کر آئی سوچ سوچ کر پاگل ہو رہی ہوں
کیوں امی کیا بات ہے؟
تم نے دیکھا نہيں ثوبیہ اپنے پاگل بھائی کو کیسے مار کر گالی نکال رہی تھی اورچلا رہی تھی
حورین کو بھی بہت برا لگا تھا مگر ماں کو تسلی دینے لگی امی وہ روز برتن توڈ دیتا ہو گا تو اچانک غصہ ہو گی کوئی بات نہيں
مجهے اور تو کچھ نہيں پتہ نہيں آ کر تیرے ساتھ کیا سلوک کرے گی بھائی تمارا تو پرائے کانوں والا ہے جو وہ بولے گئی وہی سچ سمجھے گا
امی کچھ نہيں ہوتا آپ فکر نہيں کریں جس نے پیدا کیا ہے وہ سب کا نصیب بھی لکھتا ہے اور اس کا لکھا غلط نہيں ہوتا ہم اپنی غلطوں سے خود کا برا کر لیتے ہیں اور کوستے قسمت کو ہیں
امی اگے میرا نصیب مجھے نہيں لگتا ثوبیہ ممانی کے جیسی ہو گئ آپ اللہ کا نام لے کر بھائی کی خوشی کے لیے کر لیں
شام ہوتے ہی اسد گھر آیا آتے ہی امی سے امی جان کوئی جواب نہيں آیا کیا ؟
ابھی نہيں بیٹا ماں نے بیزاری سے جواب دیا
رات کے کھانے کا ٹائم ہوا حورین بھائی کو بولو آکے کھانا کھا لے
تھوڑی دیر بعد تینوں ماں بیٹا کھانا کھا رہے تھے کہ اسد کا موبائل بجا جیسے اس نے ثوبیہ کا نام دیکھا کٹ کر دی کیونکہ اسے غصہ تھا کہ اتنا ٹائم ہو گیا ابھی تک کیوں نہيں جواب دیا
اتنے ميں میسج ملا جب دیکھا تو ثوبیہ کا میسج
Pagl call kiu cut ki ami phophu sy bat krna chati hain hamri shadi ki,
اسد کے چہرے پر مسکراہٹ آگئ حورین نے بھائی کو مسکراتے دیکھ کر ماں کو اشارہ کیا تب ماں نے بولا ثوبیہ ہو گی
حورین کی ہنسی نکل گئی بھائی نے حورین کو ہنستے دیکھ کر پوچھا تم کیوں ہںنس رہی ہو ؟
بھائی آپ کی حرکت دیکھ کر ہنسی آ گئی
اسد کا موبائل پهرسے بجنے لگا
فورا کال اٹھاتے ہی سلام کیا
دوسری طرف سے سلام کا جواب دیتے ہی بیٹا اپنی ماں سے بات کروا دو.
اسد نے موبائل ماں کی طرف بڑھاتے ہوئے امی ممانی جان سے بات کریں
سلام دعا کے بعد نسیم نے ہاں کر دی اسد جو ماں کے ساتھ ہی کان لگائے بیٹھا تھا بہت خوش ہوا موبائل بند ہوا تو اسد کی خوشی دیکھنے کے لائق تھی
اس کی ماں اور بہن اسے خوش دیکھ کر خوش تھی کھانا ختم کرتے ہی حورین برتن اٹھانے اور کچن کی صفائی میں ماں کی مدد کرنےلگی
اگلےدن شام کو سکینہ اسد سے باتیں کر رہی تھی حورین یونيورسٹی کی بکس بڑھ رہی تهی ساتھ ماں اور بھائی کی باتيں بھی سن رہی تهی
امی پھر منگنی کا کیا سوچا کب کرنی ہے میرا تو دل کرتا کل ہی نکاح کر کے ثوبیہ کو لے آؤں
حورین نے بھائی کی بےچینی دیکھ کر مسکراتےہوۓ مذاق سے بولا امی منگنی تو کر لیتے ہیں مگر شادی کافی دیر سے کریں گے
اسد فورا بولا تم تو چپ ہی رہو شکل اچھی نہ ہو تو بات اچھی کر لیتے ہيں
حورین کو ایک دم سےخاموشی لگ گئی دل ميں سوچنے لگی مجھے مذاق نہيں کرنا چاہيے تھا خاموش رہنا بہتر تھا جب میری بات کسی کو اچھی نہيں لگتی وہ خود کو کوستی رہی
اسی دوران ماں بیٹے نے منگنی کی تاریخ بهی طے کر لی
کچھ دن گزرنے کے بعد بلآخر اسد اور ثوبیہ کی منگنی ہو گئی
سب بہت خوش تھے وقت کا کام ہے گزرنا پر لگا کر پتہ نہيں چلا کیسے گزر گیا منگنی کو ایک مہنہ گزر تو ثوبیہ اسد سے ضد کرنے لگی کے پھپھو کو بول کر جلدی شادی کرو
ثوبیہ نےبہت گھومنےپھرنےکے خواب سجا رکھے تھے اور اسد کو مجبور کررہی تھی
اسد ایک دن آتے ہی ماں کے پاس آیا امی جان اب ممانی جان سے شادی کی تاریخ لےلیں
بیٹا ابھی تو منگنی ہوئی ہے تھوڑا رک جاؤ حورین کا بھی آخری سال چل رہا ہے امتحان دے لے پھرتماری شادی کردیں گے
کچھ ماہ بعد
حورین اگزیمز سےفارغ تھی اور بھائی کی شادی کی تیاری ماں کے ساتھ مکمل کی
اور فیملی کے کچھ لوگوں کو بولا کرعزت کے ساتھ ثوبیہ کو بیاہ کر لے آئے
__________
شروع کے کچھ دن ہوئے تھے سب کچھ اچھے سے چل رہا تھا
ثوبیہ پھپھو اور حورین سے ٹھیک تھی سب خوش تھے
پھپھو بات سنیں ارے بیٹا اب میں پھپھو نہيں امی ہو تماری جیسے اسد کی ہوں ویسے تماری بهی
اچھا اج سےآپ امی ہیں
سکینہ اس کو دعائيں دینے لگی
اور حورین سے بولی میں نے جیسا سوچا تھا میری سوچوں سے بھی اچھی نکلی
ثوبیہ نے کہا میں کچھ سمجھی نہيں
بس بیٹا کچھ نہيں
حورین جاؤ بھابھی کے لیے اور میرے لیے چاۓ بنا کر لاؤ
ثوبیہ بولی ميں بنا لاتی ہوں امی
نہيں بیٹا ابھی تم نئی ہو تم پر سب کام معاف ہيں
اب حورین گھر کے سب کام کھانے بہت اچھے سے سیکھ لیے تھے اور اب زیادہ تر وہ خود کرتی مگر ماں کو فارغ نہيں رہنے دیتی کہ بیٹھ کر سوچیں گئی تو بیمار ہو جائيں گئی سب کچھ اچھا چل رہا تھا
ثوبیہ پھپھو کا حورین کے ساتھ پیار محبت دیکھ کر جلنےلگی
ایک دن حورین کو اسکی ماں سونے کے کنگن دیکھا رہی تھی کہ ميں نے پیسے جوڑ کر تمارے لیے یہ بنوائے ہيں
تب ثوبیہ نے انکی باتیں بھی سن لی اور کنگن بھی دیکھ لیے.
اپنے کمرےمیں آ گئی اور سارا دن کمرے سے نہيں نکلی اور منہ بھی بنائے رکھا
اسد آفس سے سیدھا اپنے کمرے ميں گيا اپنی لاڈلی بیوی کا اترا چہرہ دیکھ کر اس کے پاس آ کر اس کے ہاتھ اپنے ہاتھ ميں لیتے ہوئے پوچھا کیا بات ہے آج میرا کوئی استقبال نہيں ہوا کوئی بات ہے کیا؟
اور آج کوئی میسج کال بھی نہيں کی کیوں؟
اچھا پانی تو پلا دو
ثوبیہ اٹھ کر کھڑکی کے پاس جا کر رکی اور باہر دیکھنے لگی
اسد نے اس کے پاس آتے ہوئے بہت پیار سے پوچها کیا گھر سے کسی نے کچھ کہا ہے میری بے بی کو؟
جلدی بتاؤ نا کیاہوا میری جان کو
تب ثوبیہ کا جا کرمنہ کھولا
کافی دن سے ميں بتانا نہيں چاہا رہی تھی وہ حورین مجهے ہر بات ميں طنز کرتی ہے
میں کوئی کام کروں نقس نکال دیتی ہے اور پھپھو بھی اس کی ہاں ميں ہاں ملاتی ہيں
ساتھ ہی ثوبیہ کا رونا دھونا شروع ہو گیا اسد کا خون کھول گیا کہ میری بیوی کےساتھ ایسا سلوک
غصے سےکمرے سے باہر جانےہی لگا تھا تب ثوبیہ نے بازو سے پکڑ لیا جانی چھوڑیں نا مجهے برا نہيں لگتا میرا دل بہت بڑا ہے آپ کو میری قسم آپ کسی سےکچھ نہيں کہو گے
اسد کے گلے میں تولیہ تھا غصےسے زور سے کھینچ کر بیڈ پر پھینکا اور اپنے ہاتھ کا مکا بنا کر دیوار پر دے مارا
ثوبیہ اسد کو اتنے غصےمیں دیکھ کر پیچھے ہو گئی
اسد نے ثوبیہ کو گھبراتا دیکھ کر اسے گلے لگا لیا اب تم ہی میرا سب کچھ ہو کوئی تمہيں کچھ بولے مجھ سے برداشت نہيں ہوتا
اس طرح ثوبیہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو کر بہت خوش تھی
پھر معصوم بن کر بولی افف اسد آپ بھی نا بہت بھولے ہو اچھا اب چلیں آپ فریش ہو جائيں ميں کھانا کمرے ميں ہی لے آتی ہوں آج ہم کمرے ميں کھائیں گے
اسد واش روم ميں فریش ہونے گھسا ثوبیہ فورا کھانا لینے گئی اگےماں بیٹھی بیٹےکے آنےکا کھانے پر انتظار کر رہی تھی ثوبیہ آئی چپ چاپ کھانا ڈالنےلگی تو حورین نےپوچھا بھائی نہيں آئے کھانے پر آپ کہاں لے جا رہی ہيں یہ
اسد تھکے ہیں بہت تو انہوں نے کہا یہی لے آؤ تو لے جا رہی
ثوبیہ بیٹا اسد ٹھیک تو ہے نا آج کوئی سلام دعا نہيں کی اور اندر چلا گیا
نہيں امی وہ بالکل ٹھیک ہيں آج تھوڑا زیادہ تھک گئے ہيں شاید اسی لیے
ثوبیہ کھانا لے کر چلی گئی اور ماں آج بغيربیٹے کے کھانے لگی
دوسرےدن صبح اسد کی ماں ناشتہ بنا کر انتظار کرتی رہی اور وہ ملے بنا ناشتہ کیے بغير آفس نکل گیا
ماں نے سوچا شاید آج کل کام زیادہ ہے تو جلدی ميں نکل گیا چلو شام آ کر بات کر لے گا
دن کو بہت زور سےدروازہ بجتا رہا ثوبیہ کمرے ميں ٹی وی دیکھتی رہی حورین نہا رہی تھی اور سکینہ سبزی کاٹ رہی تھی سیکنہ نے ثوبیہ.....ثوبیہ,...
آواز دی دیکھو باہرکون ہے وہ اندد بڑبڑآئی آرام سے ڈرامہ بھی نہيں دیکھنے دیتی کہاں آکر پھس گئی پتہ نہيں کب جان چھوٹے گی اس سے
کافی دیر بعد
حورین نہا کر نکلی تو بولی امی باہر کون ہے پتہ نہیں ثوبیہ نے دیکھ لیا ہو گا
اتنے ميں پھر دروازےپر دستک ہوئی حوریں تولیے ميں بال لپیٹے دروازہ کھولا تو حیران ہوئی
سامنے خالہ بہت خوش ہوئی اور شور کرنے لگی امی.....,امی....
دیکھیں کون آیا
اور بہت زور سے گلے لگ گئی اپنی خالہ کے خالہ بھی بھانجی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی پیار کرنے لگی خالہ نے سامان اٹھایا تھا حورین نے ان کے ہاتھ سے لے لیا دیں میں لے چلتی ہوں
اندر جب داخل ہوئی تو سکینہ نے اپنی سوچ ميں نظریں اٹھا کر دیکھا تو فورا دوپٹے سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے اٹھی نجمہ تم......
نجمہ,,,,,,گلے لگ گئی؟
صوفے پربیٹھایا اور حورین سے بولی بیٹا یہ سب کچن میں لے جاؤ
اور بھابھی کو خالہ کے آنے کا بتا دینا آ کے مل لے,
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 3
حورین نے سبزیاں اٹھا کر کچن ميں رکھی اور ثوبیہ کی طرف آئی دروازہ کھٹکٹھا کر رکی اور ثوبیہ دروازے پر ہی آ گئی کیا بات ہے ؟
وہ بھابھی خالہ آئی ہوئی ہيں تو امی نے کہا ہے آپ کو بتا دوں تاکہ آپ بھی مل لیں
اچھا تم چلو ميں آتی ہوں
حورین آکر امی اور خالہ کے کمرے ميں بیٹھ گئی سکینہ اور نجمہ باتیں کر رہی تھی کہ اتنے ميں ثوبیہ بهی آگئی سلام کر کے ملنے لگی ملتے ہوئے بہت برا سا منہ بنا لیا
جیسے ملنےکا دل نہ ہو زبردستی کوئی ملا رہا ہو ابھی بیٹھی ہی تھی کہ اسے یاد آیا اس کا پسندیدہ ڈرامےکا ٹائم ہو گیا ہے میں استری لگی کمرے ميں چھوڑ آئی جھوٹ بول کر وہاں سے اٹھی ہی تھی کہ نجمہ نے کہا آتے ہوئے پانی لیتے آنا ثوبیہ آنکھوں کو بڑے سٹائل سے گھومتے ہوئے وہاں سے نکل آئی اور آ کر ڈرامہ دیکھنے لگی
کچھ دیر بعد سکینہ نے نجمہ سے کہا کافی سفر سے آئی اب کچھ دیر آرام کر لو
ہاں ميں واش روم جا کے آتی ہوں پھر کمر سیدھی کرتی ہوں وہ جب واپس واش روم سے نکلی تو اس کی نظر کھڑکی کے اندر پڑی جہاں ثوبیہ ٹی وی میں کھوئی ہوئی تھی آنے جانے والے کی کوئی خبر نہيں تب اسے اندازہ ہوا کہ ميں نے پانی مانگا اور اس نے میری بات کا دھیان ہی نہیں دیا سکینہ تو تعریف کر رہی تھی نظر آ رہا ہے
حورین اور اس کی ماں بہت خوش تھی نجمہ کے آنے پر کے اچھا ٹائم گزرے گا بات چیت میں آج کیا کھانے میں بنائیں وہ ابھی یہی باتیں کر رہی تھی کہ نجمہ کمرے ميں داخل ہوئی تو آتے ہی بولا حورین بیٹاجا کےپانی لے آؤ میرے لیے
تب سکینہ کو خیال آیا ثوبیہ کو بھی بولا تھا وہ کیوں نہيں آئی حورین کو اشارہ کیا کہ دیکھو بھابھی کہاں ہے
حورین نے جا کر دیکھا تو ثوبیہ ٹی ميں کھوئی ہوئی تھی حورین پانی ڈال کر آتے ہوۓ بھابھی سے پوچھا آپ سے خالہ نے پانی کا کہا تھا
اففف میرے دماغ سے نکل گیا تم یہ مجهے دو ميں دے آتی ہوں
حورین نے بولا اب رہنےدیں ميں لےجا رہی ہوں تو فورا اگے ہو کر آنکھیں بڑی کر کے اس کے ہاتھ سے پانی کا گلاس چھینتے ہوئے مجھے دو دوسرے ہاتھ سے اتنے زور سے حورین کے ہاتھ کو دبایا اسے بہت درد ہوا اور اس حرکت پر بہت حیران بهی ہوئی
جیسے ہی پانی لے کر جانے لگی کہ مڑ کر ایک ہاتھ سے حورین کا منہ دبا کر زور سے اور بولی خبر دار یہ بات کسی سے بولی تو ورنہ مجھ سے برا کوئی نہيں ہو گا
حورین کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ثوبیہ کا یہ روپ دیکھ کے
ثوبیہ بولی آنسو پونچھ اور اچھے موڑ ميں میرے پیچھے آ.
حورین تو جیسے خوف زدہ سی ہو گئی اچانک اس طرح کا سلوک اسے یقین ہی نہيں آرہا تها
تو بولی آتی ہوں
ثوبیہ کمرے ميں آتے نجمہ کو پانی دیتے ہوئے بولی افف اسد کو کال کر رہی تھی مل ہی نہيں رہی تھی تو دماغ سے پانی کا نکل گیا خالہ معزرت چاہتی ہوں یہ لیں پانی
اتنے میں حورین بھی آکربولی ایسا کبھی ہوا نہيں کہ بھائی کو کال نہ ملے اسی لیے بھابھی پریشان ہو گئی
سکینہ بولی اچھا کوئی بات نہيں بیٹا حورین کے ساتھ کچن ميں مدد کر دینا بریانی قورمہ شامی بنانا ہے تو مل کر کرو
ثوبیہ نے دل ہی دل ميں سوچا اتنا کچھ جیسےمیں تو گھر کی ملازمہ ہوں جو ان کے لیے اتنا کچھ بناؤں
جھوٹی مسکراہٹ کے ساتھ جی امی کہہ کر کمرے سے نکل گئی
حورین کچن ميں آئی سب چیزیں نکالنے لگی ثوبیہ آئی بولی تم بناؤ ميں آتی ہوں اور بول کر وہاں سے چلی گئی اپنے کمرے ميں حورین چپ کر کے کام میں لگی رہی اور ثوبیہ جا کر ٹی وی دیکھنے لگی حورین نے قورمہ اور شامی کباب بنا لیے تو ثوبیہ نے کچن کا چکر لگایا پوچھنےلگی کیا بنا لیا ہے
حورین نے بتایا کہ شامی اور قورمہ ہو گیا اب بریانی آپ بنا دیں
بریانی بھی تم بنا دو ایک کباب اٹھا کر آنکهيں گھوما کر کچن سے نکل گئی
حورین نے سب کچھ بنا دیا
ثوبیہ نے ٹی وی سے نظریں ہٹا کر گھڑی پر ڈالی فورا ٹی وی بند کیا اللہ اسد کے آنے کا ٹائم ہو گیا پتا ہی نہيں چلا اب مجھے کچن ميں جانا چاہئے جلدی سے کمرے کو صاف کرتی ہوئی کچن ميں آ گئی
اور آتے ہی حورین سے آنکھیں بڑی کر کے پوچھا دانت پستے ہوئے کہ یہ سب کس نے بنایا ؟
حورین نے کہا آپ نے
دشمنوں کی کیسی فکر
احتیاط اپنوں سے کیجئے
واہ گڈ سمجھ دار ہو گئی ہو اب ميں رائتہ بنا دیتی ہوں حورین کا دل بہت دکھا سر جھٹک کر کچن سے باہر آئی منہ دھو کر سوچتی رہی امی نے مجھے پریشان دیکھا تو بیمار ہو جائیں گئی بھائی کو بتایا تو مجھے ہی کوسے گا بہتر ہے خاموش رہنا اور ثوبیہ کے کہنے پر اندر جا کر بیٹھ گئی
اسد گھر آتےہی اسے گھر میں باتوں کی آواز آئی اسےمحسوس ہوا کوئی گھر ميں مہمان آیا وہ اندر آتے ہی خالہ سے خوشی سے ملا کھڑے کھڑے بات کرنے لگا تو ماں نے بولا بیٹا بیٹھ جاؤ
نہيں امی ميں ابھی چینج کر کے فریش ہوں گا پھر آتا ہوں
کمرے ميں جاتے دیکھا تو حورین ٹی وی کے اگے بیٹھی ہوئی سیدھا کمرے میں گیا ثوبی .....ثوبی....
آوازیں دینے لگا
ثوبیہ کچن سے بھاگتی ہوئی آئی جی.... کیا ہوا ؟
< p style="text-align: center;">پانی لے کر آؤں ؟اسد سے بولنے سے پہلے بھاگی ہوئی پانی لائی
آج کھانے ميں کیا بنا ہے ؟
بریانی قورمہ شامی کباب اور روٹی سلاد رائتہ چٹنی ...
اتنا کچھ کس نے بنایا آج؟
میں نے
اکیلے کسی نے مدد نہيں کی؟
ثوبیہ نے بہت پیار سے اسد کے چہرے پر انگلتی گھماتے ہوئے بولی پاگل اب ميں اس گھر کی ملازمہ جو ٹھہری
اسد ایک دم پیچھے ہوا اوے ایسے کیوں بول رہی ہو
اچھا ميں اب جارہی ہوں کھانا لگانے آپ بھی آ کر کھا لیں
بہت تھک گئی آج خود ہی کپڑے نکال لینا الماری سے
سنو حورین سارا دن کہاں تھی؟
افف اسد وہ گھر کی لاڈلی ہے ٹی وی دیکھ رہی تھی میں نےکہا بھی کے آؤ تھوڑی مدد کرو بولتی بس آتی ہوں اب تک نہیں آئی اب تو میں نےسب کر بھی لیا اب آپ اپنا موڈخراب مت کریں اور کسی سے بھی کچھ کہنے کی ضرورت نہيں آپ کو میری قسم
مجھے ہمیشہ کیوں قسم دے دیتی ہو غصہ ہو کر واش روم گھس گیا...
ثوبیہ کمرے سے نکل کر سیدھی سکینہ اور نجمہ کے کمرے ميں آ گئی امی سب بنا لیا اور لگا بھی دیا اب آپ لوگ آ کر کھا لیں
اور اسےپتہ تھا کھانے پر ابھی اسد آنےوالا ہے
تو خود کچن آ کر صفائی کرنے لگی اسد نے جب دیکھا سب کھانے پر اور میری بیوی کچن میں صفائی تو وہی سے حورین کے کمرے ميں چلا گیا اوے مارانی ٹی وی سے فرصت ملے تو ثوبیہ کی مدد کر دیا کرو کچھ زیادہ ہی نخرے آ گئے ہيں
اک شخص پاس رہ کر سمجھا نہیں مجھے
اس بات کا افسوس ہے، شکوہ نہیں مجھے
حورین بھائی کو ایسے غصے ميں دیکھ کر ڈرگئی بھائی میں تو ابھی کھانا بنا کر آئی ہوں
تب اسد غصے میں اسے بالوں سے پکڑا اب جھوٹ بھی بولنے لگ گئی ہو اور بات کرنے کی تمیز بھی بھول گئی ہو
چلو جا کر ثوبیہ کی مدد کرو حورین کی آنکھیں نم ہو گئی
آنکھوں میں پانی لیئے مجھے گھورتا ہی رہا...
وہ آئینے میں کھڑا شخص پریشاں بہت تھا...
اب رونے دھونے کا ڈرامہ شروع کر دیا جلدی باہر آؤ
اور خور جا کر بیوی کی مدد کرنے لگا
ارے سب کر تو لیا آپ بیٹھ کر کھانا کھاؤ
تب حورین نے خود پر بہت قابو پایا رونا روکا آنسو صاف کیےتاکہ امی دیکھ کر بیمار نہ پڑ جائے اپنے اپ کو نارمل کر کے باہر آ گئی .
___________
سب کھانا کھانے لگے نجمہ نے کہا قورمہ تو بہت ہی مزے کا ہے خالہ بریانی بھی لیں نا قورمے سے بھی زیادہ مزے کی ہے سب کچھ ثوبیہ نے بنایا ہے
ثوبیہ مسکرانے لگی کیونکہ تعریف جو اس کی ہو رہی تھی
حورین بہت آرام سے تھوڑا تھوڑا کر کے کھا رہی تھی اندر جا ہی نہيں رہ تھا اندر دل خون کے آنسو رو رہا تھا اوپر سے سارا دن کھڑے پکا کر تھکی بھی تھی سب باتیں کرتے رہے حورین خاموش رہی
سب کھانا کھا چکے تو اسد نے کہا حورین برتن اٹھاؤ دھو دینا اور چائے بھی بنا کر لاؤ ثوبیہ صبح سے لگی ہوئی ہے تھک گئی ہو گی
ثوبیہ فورا بولی افف میں نہيں تھکی ہوں مجھے عادت ہے کام کی اور حورین میری پیاری لاڈلی بہن ہے دل نہيں کچھ کرے
حورین چپ چاپ برتن سمیٹنے لگی ثوبیہ اس کے ہاتھ سے لینے لگی تم چھوڑوں نا ميں کر لوں گی
نہيں بھابھی میں کر لوں گی
اسد نے اونچی آواز ميں کہا ثوبی اب تم کمرے ميں آؤ
ثوبیہ نے جی جی آپ چلیں میں آتی ہوں
حورین سارا کام کرتی رہی
پانچ چھے دن اسی طرح گزرے ثوبیہ بیزار ہو گئی خالہ کے اتنے دن رہنے سے
ثوبیہ چائے بنتے بڑبڑا رہی تھی اسد اتنی محنت سےکماتا سب مفت کی روٹیاں توڑنے آ جاتے ہيں.دودھ کا الگ خرچہ بڑھا ہوا ہے پتہ نہيں کب ان سے جان چھوٹے گی وہ اپنے خیالوں میں سارا کچھ بڑبڑاتی رہی مگر سب کچھ نجمہ نےسن لیا اس کا بہت دل اداس ہوا آ کر لیٹ گئی
سکینہ نے آ کر نجمہ سے کہا منہ ہاتھ دھو لو چائے پانی پی لو
نجمہ نے کہا نہيں میرا دل نہيں ہے تم ایسا کرو آج کی جو گاڑی کشمیر جائے گئی مجھے اس ميں روانہ کر دو اب ميں جانا چاہتی ہوں
کیا ہوا نجمہ اچانک جانے کی بات کیوں کرنے لگی سب خیر تو ہے نا؟
سکینہ کچھ نہيں مجھے میرے پوتے کی یاد آ رہی ہے بہت پیار کرتا ہے مجھ سے پتہ نہيں اب کیسے رہ رہا ہو گا.
وہ تو ہے پر اب چلو پہلے ناشتہ کرو پھر ميں اسد سے بول کر سیٹ بک کا بولتی ہوں
نجمہ نے سکینہ سے پوچھا حورین اٹھی ہے کیا
ہاں وہ قرآن کی تلاوت کر رہی ہے
نجمہ چارپائی سے اٹھتے ہوئے اچھا چلو ميں بھی اس کے پاس جا کر قرآن سن لیتی ہوں ہفتہ ہو گیا نہيں پڑھ سکی
اچھا چلو ميں وہی تینوں کی چائے لاتی ہوں
نجمہ حورین کےکمرے ميں آ کر اس کے پاس بیٹھ گئی
حورین کا دل بہت خوش ہوا کہ خالہ میری تلاوت سننے آگئی
خالہ نے کہا سبحان اللہ بیٹا ترجمہ بھی سنا دو
تو حورین سورۃرحمن پڑھ رہی تھی اس ميں تمام نعمتوں کا شکر اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتیوں جھٹلاؤ گئے
خالہ کو سن کر بہت سکون مل رہا تھا اور سکینہ بھی وہی چائے لے کر آ کر بیٹھی اور سن کر شکر شکر تیرا مالک بہت لوگوں سے بہتر بنایا ہے تیرا لاکھ لاکھ شکر
حورین نے سورۃ مکمل کی قرآن پاک کو اونچی جگہ رکھ کر ان کے پاس بیٹھ گئی خالہ نے بھی بہت دعائيں دی ماتھا چوما اسی طرح چائے ختم کی
حورین ماں کو چھوڑ کر خالہ کی گود ميں سر دکھ کر لیٹی
سکینہ اور نجمہ باتیں کرتی رہی,
ثوبیہ نے بس اتناہی ناشتہ بنایا جو اسد کے لیے لے گئی
اسد ناشتہ کر کے وہی سے آفس نکل گیا
سکینہ دن کا کھانا بنانے لگی تو نجمہ حورین کے پاس آئی بیٹا اسد کہاں ہے اس نے ناشتہ نہيں کیا حورین نے بھائی کو نکلتے دیکھا تھا خالہ وہ ناشتہ کر کے آفس چلے گئے کیوں کوئی کام تھا ؟
ہاں تماری ماں نے کہاتھا اسے بولے گئی مجھے سیٹ کروا دے
کیوں خالہ آپ جا رہی ہيں کیا
ہاں بچہ اب بہت رہ لیا اب جانا چاہتی ہوں
خالہ نکل کر سکینہ کے پاس آئی اچھا میں اب نکلتی ہوں خود ہی کوئی بندوبست کرتی ہوں جانے کا
تب حورین ضد کرنےلگی نہيں جائيں ابھی
بیٹا ابھی جانا ہے پھر کبھی آؤں گی زندگی رہی تو..
حورین خالہ کےگلےملی تو اسے بہت پیار محبت اور خلوص محسوس ہوا حورین سے رہ نہيں گيا
تو ایک دم سے رونے لگی دل ميں دکھ اور باتیں اورتھی مگر اسے اندر کا سارا غبار جیسے نکلتا ہوا محسوس ہوا خالہ اور پیار کرنے لگی کہ میرے جانےسے اتنی دکھی ہو رہی میری بچی میں پھر آؤں گی لو پانی پیو
حورین نے فوراخود کو سنھبالا پانی پی لیا خالہ نے بھی ادھر ادھر کی باتیں کر کے اس کا دھیان بدلا تب حورین نارمل ہوئی
رات کو حورین کا دل بہت ڈوب سا رہا تھا تو ماں کے پاؤں دباتے ان کے ساتھ لیٹ کر باتیں کرنے لگی باتوں باتوں ميں اس نے ماں کو وہ سب بتا دیا جو پانی دینے اور کھانا پکاتے اس کے ساتھ ثوبیہ نےکیا
ماں سن کر بہت حیران ہوئی ميں اٹھ کر صبع بات کرتی ہوں تمیں اسد بچپن سے جانتا تم کیسی ہو وہ سمجھ جائے گا
تب حورین نے بھائی کی بات بھی بتا دی کے کیسے میرے ساتھ پیش آیا کل
سکینہ حورین کا ماتھا چومتے ہوئے بولی ميں نے تمیں کہا تها نا کہ تمارے معمالے ميں مجھےزیادہ ڈر ہے کہ ثوبیہ آ کر یہ ضرور کرے گی
ميں اسد سے بات کروں گی کہ ایسا کیوں ہوا
امی آپ بات کریں گئی تو اس کی بیوی روکر سچی ہو جائے گی بھائی آپ کی بات پر یقین نہيں کرے گا اس کی نظر ميں آپ بھی بری بن جائيں گی بھائی کو تو اب بیوی کے سوا کچھ نظر ہی نہيں آتا اپنی اولاد ہوئی تب قدد آۓ گی مگر تب دیر بہت ہو جاۓ گی
لیکن بیٹا اسد کے کان سے یہ بات نکالنی چاہے آج تمارے ساتھ ہوا کل میرے بھی ہوا تو اسد بولے گا پہلے کیوں نہيں بتایا
_________
اگلی صبع سکینہ نماز پڑھ کر نکلی حورین قرآن پاک پڑھ رہی تھی
سکینہ نے دیکھا ثوبیہ کچن ميں اسد کے لیےناشتہ بنا رہی ہےتو موقعہ دیکھتے ہی اسد کے پاس کمرے ميں چلی گئی اسد شیشے کے اگے کھڑا تیار ہو رہا تھا
ارے امی آپ آئیں بیٹھیں
کوئی کام تھا تومجھے بلوا لیتے
نہيں بیٹا مجھے ایک بات بتانی ہے تمیں جو تم ٹھیک سے نہیں جانتے
کون سی بات؟
اس کی ماں نے ساری باتیں اسد کو سچ بتا دی
تماری خالہ کے سامنے میں تماشا نہیں بنا سکتی تھی اسی لیے بالکل چپ رہی سب جانتے ہوۓ بھی
سارا کچھ حورین نے بنایا چلو کوئی نہیں میری بہن کےسامنے اسکی عزت ہو گئی مگر تمیں تو سچ سےاگاہ ہونا چاہے
امی آپ کو یہ سب حورین نے بتایا ہے نا؟
اسد میں بھی ہروقت اسی گھر میں ہوتی ہوں سب دیکھ لیتی ہوں گھر میں ہنگامہ نہیں کرنا چاہتی تو چپ رہتی ہوں تم اتنا اسے آسمان میں نہ اڈاؤ کے تمارے ہاتھ سےبھی نکل جائے .
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 4
ثوبیہ کمرے ميں آتے ہی ناشتہ بیڈ پر رکھا اور
بولی کیا باتيں ہو رہی تھی ماں بیٹے ميں؟
اسد شرٹ کے بٹن باندھتے ہوئے لے آئی ناشتہ اسکی بات کو اگنور کر دیا
سکینہ خاموشی سے اٹھی اچھا بیٹا دونوں ناشتہ کرو اور کمرے سے نکل گئیں
اسد خاموشی سے گرم گرم چائے پی اور کچھ کھایا نہيں اور آفس نکل گیا
ثوبیہ کو سمجھ آ گئی کہ ضرور کوئی بات کی اسکی ماں نے
ثوبیہ نے ماں کو کال کی اور بتایا کہ ایسے بڑھیا کمرے ميں گھس کر اسد کے کان بھر گئی اور آج انہوں نے ٹھیک سے ناشتہ بھی نہيں کیا چائے پی وہ بھی بہت گرم گرم جلدی ميں پی کر غصے ميں نکل گئے
تم نے اپنی ساس کو کمرے ميں آنے کیوں دیا
ميں ناشتہ بنا رہی تھی تو پیچھے سے گھس گئی
پتا نہيں اس بڑھیا نے کیا آگ لگا دی اب مجھے کچھ کرنا پڑے گا ان ماں بیٹی کا
بیٹا ڈرو نہیں بس یہ پتہ کرو کے اسد غصہ کس بات پر ہوا
جی امی کرتی ہوں
ثوبیہ نے اسد کو کال کی تو اسد نے تھوڑا بہت بتایا کہ یہ یہ ہوا
ثوبیہ نے کہا اب کال پر سب باتیں نہیں ہو سکتی گھر آؤ ارام سے بات کرتے ہيں اور کال کٹ کر دی
ثوبیہ نے پھر اسی وقت ماں کو کال کی اور اسد کے غصے کی وجہ بتائی ماں نے کہا تم کہنا یہ ہمیں خوش نہيں دیکھ سکتی الگ کرنا چاہتی ہيں اگر آپ بھی ایسا کریں گے تو ميں امی کے یہاں چلی جاؤں گی دیکھو پھر کیا بولتا ہے وہ
اچھا امی میں ایسا ہی کروں گی
ماں کے بولنے پر ثوبیہ نے ویسا ہی کیا
مگر اسد نے اس کے اس بار ایک بھی نہيں سنی کیونکہ اسے حورین کی عادت کا پتہ تھا مگر جو وہ ایک بار کر چکا تھا حورین سے اسے دکھ بھی تھا.کیونکہ آج تک بھائی نے بہن پر ہاتھ نہيں اٹھایا تھا مگر بیوی کے پیار ميں اسے کے بال کھنچے تھے جو اسے دکھ تھا
ثوبیہ کی ساری باتيں سن کر اسد نے بولا جو کرنا ہےکرو اب مجهے کوئی فرق نہيں پڑھنے والا
ثوبیہ کو سن کا بہت دھچکا لگا کہنے لگی یہ میرے اسد نہيں ہیں وہ میری ہر بات سنتے تھے
اب ہر دن اسی مضوع پر بات ہوتی اور تلخ کلامی بھی
ایک دن ثوبیہ کو بہت غصہ آ گیا وہ کسی کو بھی بتائے بغير گھر سے ماں کے پاس چلی گئی
کچھ دن اسد اکیلا رہا مگر پھر بیوی کو بہت یادکرنے لگا اس نے ثوبیہ کو کال کر کے واپس آنے کو کہا مگر بات پھر وہی چھڑ جاتی اور ثوبیہ کال کٹ دیتی جسکا اسد کوبہت دکھ بھی ہوتا
جب ماں نے بیٹے کو بیوی کے لیےتڑپتا دیکھا تو بولی بیٹا جاؤں اور ثوبیہ کو منا کر لے آؤ اب تو لوگ بھی باتیں کرنے لگ گئے ہيں
____________
ثوبیہ ماں کے گھر جا کر پہلے کی طرح رہنے لگی
ثوبیہ کی ماں نے پوچھا ثوبیہ سے حورین کیسی ہے ؟
بہت ہی ڈرپوک میرے ہاتھ کے اشارے پر ناچنے والی کٹھ پتلی ہے وہ .
اچھا میں یہ سوچ رہی تھی کہ جب سے تماری شادی ہوئی ميں کام کر کے تھک جاتی ہوں تو کیوں نا زبیر کے لیے اسے نکاح کر لے آئیں فری میں مجھے نوکرانی مل جاۓ گئی اور اس کی ماں تمارے کام کرے گئی
ثوبیہ تالی بجاتے ہوئےواہ اماں آپ کے دماغ کی کیا بات ہے بہت دور تک سوچتی ہو دونوں نے قہقہ لگایا ہاہاہاہاہا اور فروٹ کی پلیٹ اگے کی اور سیب کھانے لگی
کچھ دن اسد نے کوئی رابطہ نہيں کیا تو ثوبیہ کو فکر ہوئی
اماں اسد کیوں نہیں آ رہا لینے
میری بچی آ جائے گا دیکھو کتنی پتلی ہوتی جا رہی ہو رنگ بھی پھیکا پڑ گیا ہے کوئی دیکھے گا تو سوچے گا ماں کچھ کھانے کو نہيں دیتی تو یہ حال ہے.
اچھا چل اب ہنڈی چولہے پر چڑھا دو
اماں میں وہاں کوئی کام نہیں کرتی تھی اب مجھ سے ہوتا بھی نہيں
چل اٹھ جلدی جو بولا کر
ثوبیہ اٹھ کر ہنڈی بنانے لگی اور ساتھ بہت پیچھتا رہی تھی کہ مجھے اسد کی کال کٹ نہیں کرنی چاہیے تھی اب وہ میری کال نہیں اٹھا رہا
کچھ دن نہ اس نے رابطہ کیا نہ ہی اسد نے تو ثوبیہ فکر مند ہو کر ماں سے کہنے لگی کئی اسد کو کوئی اور لڑکی تو نہيں مل گئ
اف ثوبیہ اپنے منہ سے اچھی بات نکالا کر
اماں اسد کی بہت یاد آ رہی ہے
___________
اسد کو اس کی ماں نے بہت اچھے سے سمجھایا تو ماں کی بات مان کر اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر بیوی کو لینے چلا گیا
ثوبیہ اسد کو دیکھ کر بہت زیادہ خوش ہوئی بہت بن سنور کر اس کے سامنے آئی
اسد نےبھی بہت دن بعد اسے دیکھا تو بہت پیار آنے لگا اس نے ثوبیہ کو اشارہ کیا میرے پاس بیٹھو ثوبیہ فورا اسد کے پاس بیٹھ گئی
اسد اور ممانی میں بات چیت ہوتی رہی
ممانی نے اسد سے کہا کہ ميں چاہا رہی تھی کہ حورین کا تو رشتہ آنے سے رہا تو میرے جو کچھ بھی ہے ثوبیہ اور زبیر کا ہی ہے تو کیوں نا حورین کا رشتہ زبیر سے کر لوں
اسد نے کہا کہ میں امی سے اس بارے ميں بات کروں گا ان کی مرضی کے خلاف نہيں کر سکتا.
اچھا بیٹا جیسے تماری مرضی
سب نے کھاناکھایا اور اسد بیوی کو لے کر گھر آگیا
___________
اسد اندر ہی اندر خوش تھا کہ ساری جائیداد اسے کے ہونے والے بچوں کو مل جائے گئی اور بہن کو رہنے کے لیے ٹھکانا بھی
ماں سے کیسے بات کرے اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی یہی سوچتے سو گیا
صبح اسد اٹھا اور ثوبیہ کو اٹھایا کہ ناشتہ بنا دو بہت دن سے اپنی بیوی کے ہاتھ کا نہيں کھایا پیا
اسد سونے دو نا رات بھی لیٹ سوئے نیند پوری نہيں میری اپنی ماں سے بول دو آج بنا دے گی
اسد مکمل تیار ہو گیا ثوبیہ سوئی ہوئی تھی ابھی تک اسکے پاس آیا بال چہرے سے ہٹا کر ماتھے پر پیار کرتا ہوا کمبل ڈال کر نکلا کیونکہ آج وہ خوش تھا
اسد کمرے سے نکلا تو ماں ناشتہ تیار کر کے انتظار کر رہی تھی اسد کو دیکھ کر بہت خوش ہو گئی کیونکہ اس سے پہلے جو حالات رہے تب اسد کمرے ميں ہی بیوی کے ساتھ کر کے چلا جاتا تھا
دونوں ماں بیٹا ناشتہ کرنے لگے
ماں نے کہا ثوبیہ کو بھی بولتے ناشتہ کر لیتی تو اسد نے کہا اس کی طبيعت کچھ ٹھیک نہيں وہ بعد ميں خود ہی کر لے گئی
اچھا امی مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے
ہاں ہاں بیٹا بولو سن رہی ہوں
امی جب میں کل ثوبیہ کو لینے گیا تو ممانی جان نے مجھ سے ایک بات کی تھی
اچھا بیٹا کون سی بات؟
امی وہ ممانی چاہتی ہیں کہ ......
ہاں بیٹا کھل کے بات کرو نا کیا چاہتی ہے وہ؟
یہی کہ حورین کی شادی ذبیر کے ساتھ اگر......
اسد نے اتنا ہی بولا تو سکینہ بول پڑی اسد کچھ تو خدا کا خوف ہونا چاہے زبیر کو دنیا جہاں کا ہوش نہیں اور اس معصوم کو اس کے ساتھ جوڑنا چاہا رہے ہيں اچھا تم نے اگے سے پھر کیا جواب دیا تھا ؟
میں نے یہی کہاں امی سےبات کروں گا..
مجھے یہ رشتہ منظور نہيں بہتر ہے اس کے بارے ميں دوبارہ بات نہ کرو
اسد چپ ہو گیا
مجھے بتاؤکیا نین نقش کالے والے انسان انسان نہيں ہوتے اسلام ميں تو کالے گورے ميں کوئی فرق نہيں کیا جاتا اللہ کی بنائی مخلوق ساری برابر ہے
رنگ کالے فیر وی چل جاندے
دل کالے نئ چل دے وے بلیا
کتنی رنگ روپ والی ميں نےایسی دیکھی جن کو شوہر پوچھتے ہی نہيں اور اتنی ایسی بھی دیکھی جن کو زمانے کی نظر چاہے اچھا نہ سمجھے مگر وہ اپنے اخلاق سے اپنے شوہر کے دل پر راج کرتی ہيں
محبت کبھی بھی حسن کی محتاج نہيں ہوتی
اور رہی بات حورین کی تو جس نے پیدا کیا ہے اس نے جوڑی بھی بنائی ہو گئی دیر سویر ہو جاتی ہے مگر سب کے جوڑے بن جاتے ہیں انسان دنیا کی باتوں سے پریشان ہو کر جلد بازی کرتا ہے
تمہيں حورین کی فکر کی ضرورت نہيں ہے
امی پھر سوچ لیں سب کچھ ممانی کا زبیر کا ہی ہے اسے تو ہوش نہيں ہے سب حورین کا ہی ہو گا اور پھر نہ نند نہ دیور اور ساس بھی اچھی ہے
دیکھی ہوئی تماری ساس....
میری ساری جوانی انہی لوگوں ميں گزری ہے کون کیسا ہےسب اچھے سے جانتی ہوں
پہلے تو ہم ان کے لیے اچھے نہيں تھے اب اچانک اچھے ہو گئے میرا بی پی ہائی ہو رہا ہے ميں کچھ بھی بول دوں گئی بہتر ہے ميں اب اٹھ جاؤں تم جاتے ہوئے دروازہ بند کر کے جانا..
__________
اسد آفس کے لیے نکل گیا سکینہ اندر جا کر لیٹ گئی
حورین ماں کے پاس آئی تو وہ کسی گہری سوچ ميں تھی
حورین کہ دل ميں آیا امی کئی میرا نہ سوچ رہی ہو تو فورا بولی امی جان کیا ہوا ؟
کچھ نہيں
طبيعت تو ٹھیک ہے نا آپ کی؟
ہاں بیٹا بالکل ٹھیک ہوں
پتہ نہيں کیوں آپکو دیکھ کے لگ رہا ہے کوئی بات ہے
سر درد سے پھٹ رہا ہے دوائی دینا مجھے
حورین فورا بھاگئی ہوئی گئی بی پی چک کرنےوالی مشین اٹھا لائی پاس بیٹھ کر دیکھنے لگی تو ہائی بی پی تھا جلدی سے کچن ميں گئی تین کھیرے بغیر نمک کےکاٹ کر لے آئی امی اٹھیں یہ سارے کھا لیں
حورین مجھے دل نہيں کر رہا
اٹھیں جلدی بچوں کی طرح نہيں کریں ابھی تک آپ بوڑھی نہيں ہوئی کہ ایسے ضد کریں اچھی خاصی ینگ لیڈی ہیں
ماں ہنستی ہوئی اٹھی اور بولی کبھی کبھی مجھےسمجھ نہيں آتی تو میری ماں ہے یا ميں تیری حورین ہنستے ہوئے کبھی ميں آپ کی کبھی آپ میری ماں ہنستےہوئے کھیرا کھانے لگی سارا کھلا کر باتوں ميں ماں کو لگائےرکھا تو ماں نے خود کو کافی بہتر محسوس کیا
حورین نے سوچا ميں چلی گئی امی نے پھر سوچنے لگ جانا ہے
امی آٹا گوند دیں گئی میرا ہاتھ کٹ گیاتھا تو کٹے ہاتھ سے دل نہيں آٹا گوندوں اچھا ميں گوند دیتی ہوں پھر دن کے کھانے پکانے کی باتیں چھیڑ دی کیا پکاؤں ماں کا دھیان کھانے پکانے کی سوچ میں لگا دیا
تب ماں نے کچھ بہتر محسوس کیا اسی طرح دن کا کھانا پکا کھایا اور ماں لیٹ گئی حورین دوپہر سو گئی مگر ماں کو نیند نہيں آئی پھر سے اسد کی ساری باتیں سوچنے لگی تو سر ميں شدید درد کی ٹیسیں نکلنے لگی تو حورین کو آواز دے کر جھگانے لگی
حورین...حورین ..میرے سر ميں سخت درد ہے اٹھو دباؤ
حورین اٹھ کر ماں کے پاس بیٹھی سر کو بہت دیر دباتی رہی جو جو دعائيں آتی تھی پڑھ کر پھونکتی رہی مگر ماں کے درد ميں کمی نہ ہوئی حورین بھی دل ہی دل ميں ماں کے لیے فکر مند تھی مگر ماں کو تسلی دیتی رہی اتنے میں دروازے کے اگے سے ثوبیہ کا گزر ہوا حورین نے اسے آواز دی بھابھی بات سنیں
ثوبیہ نے سن کر ان سنی کر دی اور چلی گئی
حورین ماں کو چھوڑ کر دوسرے کمرے ميں آگئی اور اسد کو کال کرنے لگی
دوسری بیل پر ہی اسد نے حورین کی کال اٹھا لی ھیلو حورین بولو
بھائی امی کا بی پی کافی ہائی ہے سر کا درد جا نہیں رہا ہسپتال لے کر جانا پڑےگا
اچھا ميں چھٹی لے کر آتا ہوں یہ کہ کر اسد نے کال کٹ کر دی
ثوبیہ کمرے ميں پہنچی تو اس کا موبائل بج رہا تها
کال اٹھتے ہی ہاں اسد بولو
امی کا بی پی زیادہ ہائی ہے حورین نے کال کی تھی تھوڑا بہت ہو تو وہ نہيں گھبراتی آج گھبرائی ہوئی تھی اس کا مطلب کہ امی نہيں ٹھیک تو تم ایسا کرو امی کو لے کر پاس والے ہسپتال چلی جاؤ
اوکے جانی آپ فکر نہيں کریں میں ہوں نا
حورین اور وہ دونوں ہسپتال لے گئی ڈاکٹر نے انجکشن دوائی دی اور کہا اب یہ بہتر ہیں ان کو ٹینشن سے رور رکھیں
___________
اسی طرح دن گزرتے رہے ثوبیہ کی ماں اس سے پوچھتی اسد نے ماں سے زبیر کے رشتے کی بات کی کے نہيں
ہاں اماں کی تھی مگر بڑھیا اس رشتے پر نہيں راضی دل تو کرتا اسے نکال باہر پھینکوں یہی ہے سارے فساد کی جڑ
میرے گھر بھی یہی خراب کروانے لگی تھی اور اب بھی مان نہيں رہی پھر بھی ميں کوشش کروں گئی اسد بات کرے اور منائے ماں کو
ہاں بیٹا جلدی کرو ميں کام کر کے بہت تھک جاتی ہوں زبیر بھی اب مجھ سے نہیں سنبھلتا
اچھا اماں کرتی ہوں ميں کچھ کال بند کر دی
ثوبیہ کمرے سے باہر آئی تو پانی کا گلاس بھرکر پینےلگی ساتھ دیکھنے لگی کون کیا کر رہا ہے حورین ٹی وی پر کوکنگ پروگرام دیکھ رہی تھی اور سکینہ دال صاف کر رہی تھی
ثوبیہ سکینہ کے پاس جا کر افف امی یہ مجھے دیں ميں کرتی ہوں اور ميں سالن بنا دوں گئی آپ آرام کرو
نہيں ميں کر لوں گی بچہ تم رہنے دو
دیں نا میں کرتی ہوں آپ ٹھیک نہیں لگ رہی
اچھا بیٹا یہ لو سکینہ نے دال کا برتن اسے پکڑا دیا
ثوبیہ جھوٹی ہنسی ہنستے کچن گئی زور سے دال رکھتے ہوئے بڑ بڑانے لگی
بھائی تماری خاطر اب یہ سب کرنا پڑے گا مجھے مکھن تو لگانا پڑے گا یا اللہ کب جان چھوٹے گی میری ان سے
اسد بھی اچانک جلدی گھر آ گیا
ماں نے دیکھتے ہی پوچھا خیر تو ہے بیٹا آج جلدی آ گئے
ہاں امی تھوری طبیعت ٹھیک نہيں لگ رہی تو آگیا آرام کروں گاتو ٹھیک ہو جاؤں گا
اسد اونچی آواز ميں ثوبی ایک کپ چائے اور پیناڈول دو ثوبیہ جلدی میں باہر نکلنے لگتی ہے تو اس کے ہاتھ سے آئل گر جاتا ہےوہ صاف کیے بنا اسد کی طرف چلی جاتی ہے سکینہ بیٹے کی حالت دیکھ کر کچن میں آ جاتی وہ چاول نکال کر دھونے لگتی ہے جیسے ہی موڑتی ہے اس کا پاؤں گرےہوئے کوکنگ آئل سے پھسل جاتا ہے اور زور سے چلاتی ہے حوریں آواز سن کر بھاگتی ہے اسد بھی بیڈ سے اٹھنےلگتا ہے ثوبیہ وہی پلٹ کر سکینہ کو دیکھتی ہے جیسے جھک کر اٹھانے لگتی ہے حورین بھاگی ہوئی آتی ہے ثوبیہ کو دھکے سے پیچھے کرتے ہوئے ماں کو سیدھا کرتی ہے ماں کے ماتھے سے خون بہتادیکھ کر بھائی .. بھائی ........
اتنے ميں اسد کچن ميں آ جاتا ہے
حورین کی گود ميں ماں کو اس حالت ميں دیکھ کر پاس والے ٹیکسی ڈرائيور کو کال کر کے بولاتا ہے حورین کی مدد سے ماں کو اٹھا کر کچن سے باہر لاتا ہے اتنے ميں باہر ٹیکسی والے نے ہرن بجائی جلدی سے ماں کو ٹیکسی ميں ڈالا ہسپتال لے گئے
ہسپتال پہنچتے اسد پاگلوں کی طرح بھاگا ہوا ڈاکٹر.....ڈاکٹر میری ماں کو دیکھیں کیا ہو گیا
جلدی سے ایمرجنسی ميں لے گئے
حورین بہت تڑپ کر رو رو کر دعا مانگنے لگی یا اللہ میرا باپ بچپن ميں لے لیا تھا تو ماں نے کبھی باپ کی کمی نہيں ہونےدی اب میری ماں کو صحت زندگی دے دے اس کے سوا اور کوئی نہيں دنیا ميں میرا بہت روتی اور دعا کرتی رہی
_________
ثوبیہ گھرمیں اکیلے بہت گھبرانے لگی اگر میری ساس کو کچھ ہو گیا اسد مجھے زندہ دفنا دے گا یہی سوچتے اپنا موبائل ڈھونڈھنے لگی اور ماں کو کال ملا دی اور بتانے لگی مجھ سے تیل گر گیا تھا اس سےمیری ساس گر کر ہسپتال پہنچ گئی اب میری خیر نہيں اماں مجھے بچا لو
ہائے اللہ ثوبو تم نے یہ کیا کر دیا اچھا گھبراؤ نہيں میں آ رہی ہوں
ثوبیہ کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑ گئے کچھ تو سیکنہ کو خون ميں دیکھ کر گھبرائی تھی کچھ اپنی فکرتھی تو دعا کرنے لگی یا اللہ مجھے بچا لو
__________
ڈاکٹر جیسے باہر آیا اسد اور حورین بھاگے اس کے پاس آئے
اور پوچھنے لگے امی کیسی ہے
ڈاکٹر اسد کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا سوری ان کا بی پی بہت ہائی تھا اور خون کی پہلے سے کمی تھی اور اتنا بہہ جانے کی وجہ سے ہم انہيں نہيں بچا پائے
حورین سنتے ہی زمین پر گر پڑی اسد دیوار سے لگ کر رونے لگا
__________
نسیم ثوبیہ کے پاس آ کر بہت سمجھاتی ہے یہ سب تم سےنہیں حورین سے ہوا ہے سمجھی نا اور گلے لگا کر تسلی دینے لگی اور پوچھنے لگی تم نےکیا بولنا ہے تیل کس سےگرا تھا
ثوبیہ بولی حورین سے مگر اس کا دل ابھی بھی بہت گھبرا رہا تھا ماں نے سیب کاٹ کر دیا یہ کھاؤ اور سنھبالو خود کو حورین سے ہوا سب بیٹی کو نارمل کر دیا تسلی دے کر
_________
آئی سی او سے سٹیچڑ نکالی گئی اسد ماں سےلپٹ کر روتا رہا حورین کو بھی آنےجانے والوں کی ہوش نہيں تھی بھائی سےگلے لگ کر سسکیوں ميں روتی ہوئی بولی بھائی ماں کو اٹھاؤ نا اٹھ کیوں نہيں رہی ایسے کیسے مجھے چھوڑکر جا سکتی ہے اسد روتے ہوئے بولا امی ہم سے روٹھ کر ہمیشہ کے لیے چلی گئی
____________
اسد حورین ماں کی لاش کے ساتھ گھر پہنچے
ثوبیہ کا اب دل مطمئن تھا کہ وہ یہ الزام حورین پر ڈال سکتی ہے.
حورین بے جان لاش کی طرح ماں کے ساتھ گھر داخل ہوئی اور رو رو کر آنسو بھی سوکھ گئے سسکیاں باندھ گئی اسد بھی دکھ دبا کر کفن دفن میں لگ گیا
نسیم اور ثوبیہ چلا چلا کر بین کرنے لگی جھوٹ کے آنسو ڈرامہ
وہ سنا تو ہے نا کہ بہن کم اور ڈین زیادہ روتی ہے وہی معمالہ تھا.
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 5
نجمہ خالہ بھی ماتم پر آ گئی تھی وہ حورین کو گلے لگا کر تسلی دیتی رہی بیٹا میری کوئی بیٹی نہیں تم ہی میری بیٹی ہو میں ابھی زندہ ہوں تم فکر نہيں کرو کسی بات کا.
میری بچی اب رونا بند کرو ماں کی روح کو تکليف ہو گی
نوالہ بنا کر اس کے منہ میں ڈالنے لگی یہ کھاؤ
حوریں ابھی تک صدمے سے باہر نہيں آ پائی تھی بولی خالہ امی مجھے ایسے کیسے چھوڑ کے جا سکتی ہے وہ کہتی تھی وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گی پھر ایسے کیوں چلی گئی
خالہ پھر سے رو پڑی حورین کی باتوں اور سسکیوں سے
بیٹا بس کرو چپ ہو جاؤ اور کھانا کھاؤ وہ پانی پلانے لگی تم ہمت ہاری تو بھائی تمہيں دیکھ کر بیمار ہو جائے گا بار بار تماری پوچھ رہا ہے کتنی فکر کرتا ہے
خالہ نے حورین کے منہ ميں نوالہ ڈالا تو کھانے لگی
__________
کچھ ٹائم گزر جانے کے بعد نسیم ثوبیہ کے پاس آئی تو ایسے جھوٹا رونا شروع کر دیا ساتھ باتیں بھی حورین معصوم نے اسے سن کر پھر سے رونا شروع کر دیا
اسد بھی وہی تھا مگر خاموش ہی رہا
ثوبیہ اٹھ کر حورین کے پاس آئی اس کے آنسو صاف کرنے لگی بس کرو میری بہن
حورین تھوڑی دیر ميں اٹھ کر وہاں سے چلی گئی اپنے کمرے میں
نسیم اسد سے باتیں کرتی رہی اسد خاموشی سے سنتا رہا
لوگوں کا آنا جانا ختم ہوا تو ثوبیہ کو تو جیسے فری میں نوکرانی مل گی ہو
حورین یہ اسد کی شرٹ استری کر دو
جی بھابھی
حورین کیاکر رہی ہو؟
بھابھی جھاڑو لگارہی تھی
ہاتھ دھو کر مجهے پانی پلا دو طبيعت نہيں صحيح
اسی طرح سارا دن حورین سے چھوٹے بڑے کام کرواتی حورین یہ کر دو حورین وہ کر دو .
کھانا حورین بنا لیتی شام میں تو اسد کے آنے کا وقت ہوتا ثوبیہ حورین کے پاس آ کر اب تم آرام کرو
حورین بھی تھکی ہوتی شکر کرتی
ایسےاسد روز دیکھتا جب وہ آتا حورین لیٹی ہوئی اور ثوبیہ کچن ميں دیکھ کر خاموش رہتا
ایک دن ایسے اسد تھکا آیا ثوبیہ کمرے ميں آئی اففف میری کمر ٹوٹ رہی ہے آپ فریش ہو لو کھانا مل کر کھاتے ہیں اچھا باتیں کمرے میں کھائیں گے یاباہر ؟
اسد غصے والی آواز ميں پوچھا حورین نے کھا لیا
ہاں وہ کب کی کھا چکی اسد سنتے ہی واش روم گھس گیا.
ثوبیہ جا کر کھانا کمرے ميں لے آئی کھانا کھاتے ہوئے اسد نے ثوبیہ سے کہا ایسا کرو کل ممانی جان کو یہی بولا لو
ثوبیہ نے حیرانی سے اسد کو دیکھا اور آنکھوں کے اشارے سے پوچھا کیوں ؟
میں سوچ رہا تھا کہ حورین کب تک ایسےاندر گھسی رہے گئی تو ممانی جان نے زبیر کی بات کی تھی وہی بات کرنے کے لیے
ثوبیہ کا تو خوشی کے مارے نوالہ ہی پھس گیا اسد اسے پانی پلاتے ہوئےکیا ہوا میری جان کو ؟
کچھ نہيں ميں ٹھیک ہوں یہی سوچ کر بس کہ امی راضی نہيں تھی تو اب آپ کو کیسے خیال آ گیا
اب اور بھی تو کوئی رشتہ نہيں نہ اور آپ لوگ کون سا پرائے ہو حورین کو گھر مل رہا ہے سب کچھ مل جائے گا اور کیا چاہے اسے.
کھانا ختم کرتے ہی ثوبیہ نے ماں کو کال کی
ھیلو .....
اماں میں ہوں ثوبیہ
ہاں کیسی ہو؟
میں تو ٹھیک ہوں اسد نے کہا ہے آپ کافی دن سے نہيں آئی تو آج آپ کی ہمارے ہاں دعوت ہے
کیوں کس بات کے لیے؟
آپ اؤ گی تو خود پتہ کر لینا حورین کے رشتے کی ایسی کچھ بات ہو گی
نسیم کو تو اتنی خوشی کہ منہ بند ہی نہیں ہو رہا اچھا اچھا ميں آجاؤں گی
شام ہوتے ہی ثوبیہ نے سارا کھانا باہر سے منگوایا کیونکہ آج اسد گھر تھا تو حورین کو کھانا پکانے سے منا کر دیا
اسد بہت کچھ باہر سے لے آیا
حورین کمرے سے نکلتے ہی حیران ہوئی کہ اتنا کچھ کس لیے
حورین نے ثوبیہ سے پوچھا ایسا کون آرہاہے جس کے لیے اتنا خاص انتظام اور آپ بھی اتنی تیار ہوئی ہيں
حورین میری امی اور بھائی آ رہیے ہيں
تم اندر سے نیے برتن دھو کر میز پر رکھ دو
حورین کو حیرانی کے ساتھ غصہ بھی آیا کہ اتنا تیار کی کیا ضرورت کہ اتنے برتن بھی نہيں رکھ سکتی اور چپ چاپ برتن نکالنے لگی
کچھ دیر ميں نسیم آ گئی اور آتے ہی ثوبیہ کے کان ميں کھسر پھسر کرنے لگی کہ اسد کا موڈ کیا ہے
اماں ان کا موڑ آج بہت اچھا ہے آپ کھڑی کیوں ہیں ائیں میرے کمرے ميں اسد بھی وہی پر ہیں آپ کے آنے کا ہی انتظار کر رہے ہيں
وہ زبیر کا ہاتھ تھامے ہوئے ثوبیہ کے کمرے کی طرف چل پڑی
ارے بڑی کھانے پینےکی خوشبو آرہی ہے کیا کچھ بنا ہے
اماں کھانا چھوڑ میرےبھائی کے لیے حورین کو دیکھو دونوں ماں بیٹی نےہاتھ پر ہاتھ مارا
زبیر سن کر ہاں ہاں مجھے بھی مجھے بھی کھانا کھانا ہے
ہاں ملے گا کھانا اندر تو چل ماں ذبیر کو کھنچتے ہوئے کمرے ميں آ گئی
اسد ساس کو دیکھتے ہی اٹھنے لگا اور سلام کرنےلگا بیٹھیں نا
ثوبی جاؤ امی کے لیے کوئی جوس پانی لے آؤ
ذبیر بولا مجھے بھی مجھے بھی پینا
ہاں اپنے شیزادے بھائی کے لیے بھی لاتی ہوں
زبیر بولا اماں مجھے کھانا ..کھانا بھی دو
ثوبیہ جا کر جوس کے ساتھ سموسے سینڈوچ بھی لے آئی.
نسیم ایک دم سے سب اٹھانے لگتی ہے ثوبیہ ماں کا ہاتھ پکڑ کر آنکھوں سے بتاتا کہ آرام سے لیں اور زبیر بھی دونوں ہاتھوں ميں سموسہ اور سینڈوچ اٹھا کر کھانے لگتا ہے
نسیم بھی اسد کو دیکھ کرشرمندہ سے انداز ميں زبیر اور لو یہ لو کتنے دن سے کچھ کھا نہیں رہ تھا آج کھانے لگا ہے شکر ہے
اسی طرح کھانا پینا کھایا اور اصل بات پر آگئے جس کے لیے ان کو بلایا گیا
آپ نے زبیر کے حورین کا بولا تھا تو ميں سوچ رہا تھا اس بات کو اگے بڑھیں
نسیم خوش ہوتے ہوئے ہاں بالکل
اسد نے ثوبیہ سے کہا ثوبی جا کر حورین کو بولا کے لے آؤ
ثوبیہ حورین کے کمرےمیں آ کر بولی تمیں اسد بولا رہے ہيں
مجھے کیوں بولا رہے خوش بھی ہوئی کے بھائی نے بولایا حورین دوپٹہ ٹھیک کر کے اٹھ جاتی ہے
پتہ نہيں آ کر پوچھ لو
حورین ثوبیہ کے ساتھ ان کے کمرے میں آئی
سلام دعا کرکےبھائی سے پوچھتی ہے آپ نے بلوایا تھا ہاں بیٹھو
حورین بیٹھ جاتی ہے
اسد اپنی جگہ سے اٹھ کر حورین کے پاس آکر بیٹھ جاتا ہے
حورین مجھے تم سے کوئی ضروری بات کرنی ہے
جی بولیں
حورین بات کچھ ایسے ہے کہ ...
حورین کا پہلے ہی دل بیٹھا جا رہا تھا جی بھائی بولیں کیا بات ہے ؟
وہ ميں یہ سوچ رہا تها کہ...
جی بھائی کیا ؟
اب امی تو رہی نہیں اب مجھے ہی یہ بات کرنی پڑے گی
کون سی بات ؟
تماری شادی کی
شادی ؟؟؟؟؟
ہاں میں چاہا رہا ہوں کے تم جلد اپنے گھر والی ہو جاؤ تو زبیر اپنے گھر کا ہے
حورین سنتے ہی جیسے زمین کسی نے پاؤں سے کھنچ لی ہو زبیر کو ایسے کھاتا دیکھ کر کچھ بولے بنا کمرے سے نکل گئی تیزی کے ساتھ اور اپنے کمرے کا دروازہ بند کر کے دیوار سے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
____________
اسد بہن کو ایسے کمرے سے جاتا دیکھ کر خاموش ہو جاتا ہے
ثوبیہ ماں کا اشارہ دیکھ کر اسد کے پاس آئی کندھے پرہاتھ رکھ کر بولی حورین ابھی چھوٹی ہے وہ اچھا برا نہيں سمجھتی وہ آپ کی ہی نہيں میری بھی بہن ہے آپ ہاں کر دیں بہت خوش رہے گئی
نسیم بولی اسد بیٹا حورین کو میں ثوبیہ سے بڑ کر پیار دوں گی اسے کبھی کسی چیز کی کمی نہيں ہونے دوں گی
اسد دونوں کی باتیں سن کر زبیر کے لیے ہاں کر دیتا ہے
دونوں ماں بیٹی بہت خوش ایک دوسرےکا منہ میٹھا کروانے لگی اور زبیر کو کوئی ہوش نہیں زمین پر لگی ٹائل گن گن کر تالیاں بجا رہا ہے
حورین دوسرے کمرے ميں سسکیوں ميں روتی رہی
نسیم کے جاتے ہی ثوبیہ اسد سے بولی ميں سوچ رہی ہوں اس بار ميں آپ سے سونے کے کنگن لوں اسد ہنستے ہوئے لے لو میری جان سب تمارا ہی تو ہے مگر حورین کی شادی کے بعد کیونکہ اب اس کے لیے بھی تو کافی کچھ لینا ہے
اب تم سو جاؤ مجھے بھی سونے دو.
ثوبیہ تھوڑی ہی دیر ميں گھوڑے بیچ کر سو گئی
اسد کافی دیر تک حورین کے ہی بارے ميں سوچتا رہا
ادھر حورین بنا کچھ کھائے پیے کمرے میں بند اپنی ماں کو یاد کرتی رہی
اسد کا دل پریشان تھا اندر سے اسے نیند نہیں آ رہی تھی
اٹھا اور حورین کے کمرے کی طرف آیا جیسا ہاتھ اٹھایا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تو ہاتھ نیچے کر دیا یہ سوچ کر کے سو گئی ہو گی جانےلگا تو کھڑکی کچھ کھلی ہوئی تھی اسد نے اندر دیکھا تو حورین بےخبر لیٹی چھت کو گھور رہی تھی
اسد نے واپس دروازے پر آ کر ہلکی سی دستک دی
حورین نے ٹائم دیکھا تو بہت ڈرگئی اس ٹائم کون ہو سکتا ہے
فورا اٹھی دوپٹہ اچھے سے لپیٹ کر دروازے کے پاس آئی بہت ہمت کر کے پوچھا کون ہے
حورین ميں ہوں اسد
حورین نے بھائی کی آواز پہچنتے ہوئے دروازہ کھولا
بھائی آپ اس ٹائم ؟اندر آہیں حورین آنسو چھپاتے ہوئے اسے اندر بولایا
اسد کرسی پر بیٹھتے ہوئے حورین کا ہاتھ پکڑ کر پاس والی چارپائی پر بیٹھایا
حورین خاموشی سے بھائی کو دیکھ رہی تھی دل تو کر رہا تھا بھائی کے گلے لگ کر بہت روئے
اتنے ميں اسد نے بولا
حورین دیکھو تم میری بہن ہو اور ميں کبھی تمارا برا نہيں سوچ سکتا نہ کبھی تمارے ساتھ برا ہونے دوں گا
جب تم زبیر سے شادی کرو گی تو ممانی کا جو کچھ بھی گھر باہر ہے سب تمارا ہو جائے گا
ميں آفس سے بس اتنا ہی کما رہا ہو جو اچھے سے کھا پی لیتے ہیں بچت نہيں ہے تو ميں سوچ رہا تھا گھر بیچ کر کوئی اچھا سا بزنس کر لوں نیو اچھی کار لوں ایک دم ہم امیروں میں شمار ہو جائیں گے.اور ہم سب مل کر مممانی والے گھر رہیں گے
بس تم زبیر سے شادی کر لو پھر ميں یہ آفس جاب چھوڑ کر بڑا بزنس کروں گا کتنا ہمارا نام ہو گا اگے پیچھے نوکر چاکر ڈرائيور کار ہو گئی کتنی اچھی زندگی ہو جائے گی
حورین اندر ہی اندر خود سے سے سوال کرتی رہی کہ جن بیٹیوں کے سر پر والدین نہيں رہتے کیا بھائی اپنے فائدے اور اچھی زندگی کے لیے بہن کا سودا کرتے ہیں اس کی ساری زندگی داؤ پر لگا کر خود امیر بنتے ہیں کتنے خود غرض ہو جاتے ہیں بھائی بھی
اور دوسری بات اب تم 22سال کی ہو چکی ہو اب تک کوئی رشتہ نہیں آیا اور تمارا رنگ روپ ایسا ہے کوئی شہزادہ تو آ نہیں سکتا تو ایک نا ایک دن تو کرنی ہی ہے تو اس سے ہی کر لو مجھے تمارا جواب ہاں ميں ہی چاہئے نکاح تو تمارا زبیر سے ہی ہو گا ميں نے ممانی جان کو ہاں کر دی ہے رشتے کے لیے.
اسد یہ بول کر اٹھ کر اپنے کمرےمیں چلا گیا
حورین خود کو بہت بے بس محسوس کر رہی تھی بہت روتی رہی اور روتے ہوئے وضو کیا اور نفل پڑھ کر دعا مانگتی رہی کہ مالک کوئی راستہ نکال میرے لیے...خدایا تھوڑا سا رنگ روپ دے دیتے آج میرے ساتھ کے پیدا ہوئے مجھے یہ تعنہ نہ دیتے وہ دعا میں ہی رو پڑی
امی جان آپ کے ہوتے ميں کتنا محفوظ خود کو سمجھتی تھی اب میرا کوئی نہيں لوٹ آؤ نا یا مجھے لے جاؤ
سوچتے روتے وہی سو گی
اگلی صبح ثوبیہ اسد کو آفس بھجنے کے لیے اٹھی اسد جانے لگا تو ثوبیہ بولی اسد سنیں
جی میری جان بولو
وہ میں نے پڑوس والی خالہ رشیدہ کو اپنے کپڑے سلائی کے لیے بھجیے تھے تو ان کو سمجھ نہيں آئی تو جا کر انہيں سمجھنا ہے کپڑوں کے بارےمیں.
بہت معصومیت سے منہ بنا کر پوچھنے لگی کیا ميں چلی جاؤں
اسد نے کہا ہاں چلی جانا پیار کر کے بیوی کو آفس کے لیے نکل گیا.
ثوبیہ دروازہ بند کرتے ہی چلا کر حورین کو بولانے لگی کہاں مر گئی ہو زور سے حورین کا دروازہ بجانے لگی اب تک سوئی ہو کل کے برتن تماری ماں آ کر دھوئے گی
حورین جو رات کو اتنا دیر سے سوئی با مشکل اٹھ کر بول پائی جی بھابھی ابھی دھوتی ہوں
اور گھر کی اچھے سے صفائی کر دینا ميں خالہ رشیدہ کے گھر جا رہی ہوں 30 منٹ تک آ جاؤں گی
حورین بوجھی سی آواز میں بولی جی اچھا
ثوبیہ چادر اوڑھ کر نکل گئی
حورین دروازہ بند کر کے بھاگی ہوئی آئی نجمہ خالہ کو کال کرنے لگی بل جاتی رہی کسی نے اٹھایا ہی نہیں حورین دوبارہ ملا کر یا اللہ کوئی تو اٹھا لے
دوسری طرف سے نجمہ نےکال اٹھا کر ھیلو کون ہے؟
حورین نےخالہ کی آواز سنتے ہی رونا شروع کر دیا نجمہ نے حورین کی رونےکی آواز سن کر گھبرا سی گئی
بیٹاحورین ہو نا ؟ کیا ہوا میری بچی کچھ بولو بھی ارے حورین اسد تو ٹھیک ہے نا سب گھر میں خیریت تو ہے؟
حورین روتے ہوئے با مشکل سے بول پائی خالہ وہ خالہ اسد بھائی
ارے جلدی بول کیا ہوا میرے اسد کو؟
وہ بھائی میری شادی پاگل زبیر سے کروا رہے ہيں
مگر ایسا کیوں کررہا ہے
خالہ مجھے بچا لو میں مر جاؤں گی
تو ایسا کرمیری بچی چپ کر کے ہمارے یہاں آ جا پر اکیلی بھی کیسے آؤ گی ؟
حورین سسکیاں لیتے ہوئے فون بند کر دیا
حورین جلدی سے کمرے کی الماری سے اپنا عبایا نکالتی ہے عجاب کرتی ہوئی ماں نے جوسونے کے کنگن بنواۓ تھے وہ اور کچھ کپڑے اور اپنے پاس جتنے پیسے تھے سب اٹھا کر بیگ ميں ڈال کر دروازہ کھولتی ہے اور نکل جاتی ہے جاتے ہی اسے گاڑی کی سیٹ مل جاتی ہے اگلے دس منٹ میں گاڑی کشمیر کی طرف روانہ ہوجاتی ہے
____________
ثوبیہ دو گھنٹے لگا کر آئی اور دروازہ کھولا ہوا تھا اندر آتے ہی شور کرنے لگی حوروو میں بول کر گئی تھی دروازہ بند کر لینا تمیں میری بات سمجھ نہيں آتی
اگے سے کوئی جواب نہ ملنےپر اس کے کمرے ميں گئی الماری کھلی ہوئی اور کپڑے بکھرے ہوئے سارے گھر ميں آوازیں دے کر دیکھنے لگی جب کوئی جواب نہ ملا تو اسی چادر ميں ماں کے گھر چلی گئی وہاں دروازہ کھولنے میں ماں نے دیر لگا دی تو ذور زور سے دروازے کو مارنے لگی
ماں اندر سے چلائی کون ہے دروازہ توڑنا ہے کیا؟
دروازہ کھولنےپر ثوبیہ ماں پر چلانے لگی اور ساتھ بتانے لگی اماں وہ حورین پتہ نہيں کدھر چلی گئی میں پڑوس ميں تھوڑی دیر کے لیے گئی تھی واپس آئی تو وہ گھر نہیں تھی کئ بھاگ گئی ہے
تم اچھے سے دیکھتی توشاید واش روم میں ہو
اماں میں نےسب جگہ دیکھا آوازیں بھی دی
شاید آس پاس کسی کام سےگئی ہو
نہیں اماں وہ کئ نہيں جاتی اور وہ بھی بنا بتائے
ثوبیہ دونوں ہاتھ آپس ميں ملتے ہوئے اماں اب کیا ہو گا اسد مجھے نہيں چھوڑے گا ميں کیوں گئی تھی یا اللہ ميں کہاں پھس گئی.....
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 6
بیٹا تم بیٹھو تو سہی
اماں یہاں میری جان پر بنی ہے اور آپ کو بیٹھانے کی پڑی ہے
برآمدے میں ٹہلتے ہوئے دونوں ہاتھ مسلتی ہوئی یا اللہ مجھے بچا لے
ثوبو پریشان نہ ہو میرا بچہ کئ نہیں گئی ہو گئ یہی کہیں ہوگی آ جائےگی اماں گھر ميں سب بکھرا ہوا سامان بتا رہا ہے وہ بھاگ گئی ہے افف خدایا ميں کیوں گئی تھی خالہ رشیدہ کےگھر ...
ماں پانی لے کر آئی یہ لو پانی پیو اس مسلے کا بھی حل سوچتی ہوں
ثوبیہ پانی لیتے ہوئے اماں جلدی بتاؤ کچھ
میرے دماغ ميں ایک سوچ آئی ہے
ثوبیہ پانی کا کلاس منہ سے ہٹاتے ہوئے ہاں اماں جلدی بتاؤ
تم ایسا کرو اسد کو کال کرو اور بولو تماری بہن کسی لڑکے کےساتھ بھاگ گئی ہے
میرے سر درد تھامیں نےحورین سے چائے بنوائی تھی اس نے مجھے چائے ميں کچھ ڈال دیا میں بےہوش تھی تھوڑا ہوش آیا گرتی پڑتی اس کے کمرے تک آئی تو سارا سامان بکھرا بہت آوازیں دی مگر وہ ہوتی تو بولتی آپ کو کال کرنے لگی مل نہيں رہی تھی گھبرا کے اماں کے ہاں آ گئ مجھے لگا کہ شاید یہاں آئی ہو مگر کئ نہیں ہے
ثوبیہ کو ماں کا ایڈیا بہت پسند آیا ماں کے گلے لگ گئی
پھر موبائل لے کا آرام سے بیٹھی کال ملانے لگی
تیسری بل پر اسد نے کال اٹھا لی بس جان ابھی نکلنےوالا تھا کہ تماری کال آ گئی
اسد ميں ٹھیک نہيں ہوں مجھے چکر آرہے
کیا ہوا میری جان مجھے بابا بنا رہے ہو کیا ہاہاہاہاہا
نہیں وہ بات نہیں بات کچھ اور ہے
اور کیا ؟
وہ نا.........
ارے اتنا کیوں گھبرائی ہو بولو بھی کیا بات ہے؟
اسد بات ہی کچھ ایسی ہے میری ٹانگیں بھی کانپ رہی
اسد پریشان ہوتے ہوئے بولا حورین کو دو میں اس سے پوچھوں کیا ہوا
اسد حورین نہيں ہے وہ کئی بھاگ گئی ہے
کیا؟؟؟؟؟؟؟؟
اسد کو کان پر یقین نہیں آ رہا تھا پھر سے پوچھنے لگا تم نے کیا کہا ؟
ثوبیہ ماں کی پڑھی ساری پٹی بولتی رہی اسد آفس کے ٹیبل کو پکڑ کر وہی کرسی پر گر سا گیا
اسد عجیب سی حالت ميں موٹرسائيکل کی چابی اٹھائی آفس سے نکل آیا
ثوبیہ ماں کےساتھ گھر آگئی اور دونوں ماں بیٹی اس کے کمرے کی تلاشی لیتی رہی
اماں تمیں پتاہے میری ساس نے حورین کے لیے بہت موٹے سونے کے کنگن بنوائے تھے
اس کی ماں حیران ہوتے ہوئے بولی اچھا تو ہٹ میں دیکھتی ہوں کئ چھوڑ گئی ہو گی
اماں سب سے پہلے وہی ميں نے آ کر دیکھے نہيں ملے لے گئی ساتھ ہی کلموئی
اتنےمیں زور زور سے دروازہ بجا
ثوبیہ جلدی ميں بھاگی ہوئی گئی کون ہے
دروازہ کھلتے ہی اسد زور سے دروازہ مار کر اندرگھسا
سیدھا آکر حورین کا کمرہ دیکھنے لگا
ثوبی ....ثوبی.......
ثوبیہ گھبرائی ہوئی آئی جی اسد؟
تمیں کچھ بھی نہیں بتا کرگئی
نہيں ..جب مہ مہ میں رشیدہ کے گھر سے آئی تو سر درد تھا اس سے چائے بنوا کر پی
پھر مجھے کوئی ہوش نہيں رہا
اسد نےبیوی کی بات پر پر یقین کر لیا وہی زمین پر بیٹھ گیا دونوں ہاتھوں سے بال پیچھے کرتے ہوئے بہت بیزاری سے بولا حورین یہ کیا کر دیا تم نے
ثوبیہ ڈرتی ہوئی پانی لے کر اسد کے پاس آئی اسد یہ پی لیں اسد اٹھا اور خاموشی سے بار نکل گیا
_____________
حورین خالہ کےگھر پہنچی نقاب ہٹاتے ہی خالہ کے گلے مل کربہت روئی سارے دل کا بھڑاس نکال کر خالہ سے الگ ہوئی خالہ نے بھی رونے دیا پیار کرتی رہی
آؤ میری بچی اندر حورین خالہ کے ساتھ چل پڑی
کچن کی کھڑکی سے ماہ رخ نے دیکھا اور ایک دم سے باہر آ گئی دوپٹےسےہاتھ صاف کرتے ہوئے امی حورین کو کیا ہوا اتنا کیوں رو رہی ہے بیٹا پہلے جا کر پانی کا گلاس لے کر آؤ
ماہ رخ پانی لے کر آئی پانی دیتے ہوئے محسن بیٹا نہیں کرو چھوری لگ جائے گی
محسن ماہ رخ کا بیٹا اور ماہ رخ نجمہ کی بہو
نجمہ حورین سے بیٹاسیدھی ہو کےبیٹھ جا دو گھونٹ پانی پی لے
حورین پانی پیتے ہوئے سسکیاں لیتی رہی
بیٹا اب آؤ اندر میرے کمرے ميں حورین خالہ کے پیچھے انکے کمرے ميں آ گئی میری بچی تھکی ہوئی لگ رہی ہے لیٹ جاؤ
حورین خالہ کے بیڈ پر لیٹ گئی
خالہ پاس بیٹھی اس کے بالوں میں ہاتھ گھومانے لگی حورین تھکی بھی بھوکی بھی رو رو کر برا حال بھی تو خالہ کے شفقت بھرے ہاتھ سے سکون ملا وہی پتہ نہيں چلا سو گئی
سسکیاں لیتی ہوئی غمگین ہواؤ چُپ رہو
سو رہے ہیں درد، ان کو مت جگاؤ چُپ رہو
محسن اپنی طوطلی زبان میں
بولنے لگا دادی ماں بال(باہر) آؤ
نجمہ نےاشارےسے اسے چپ رہنے اور اپنی ماما کے پاس جانے کا اشارہ کیا
محسن دادی کا اشارہ نہيں سمجھ پایا تو رونے لگا دادی ماں آؤ نا......
نجمہ جلدی سے حورین پر کمبل ڈالتے دبےپاؤں باہر محسن کےپاس آ گئی محسن کےساتھ ملکر اس کے کھلونوں کی جوڑ جوڑ کرنےلگی,
ماہ رخ کچن سے فارغ ہو کر آئی اور ساس کے قریب بیٹھ کر حورین کے بارے ميں معلومات لینے کی کوشش کرنے لگی
مگر نجمہ بھی آخر خالہ تھی وہ کیسے بھانجی کی بےبسی بتا دیتی بات گھما کربدل دی
کہتے ہیں نا ماں نا سہی ماسی سہی .ماسی خالہ کو کہا جاتا ہے اور ماسی کا مطلب ماں کے جیسی
شام کےسات بجےتھےحورین کی آنکھ کھولی خالہ کو اپنے پاس پا کر انکے گلےلگ گئی نجمہ بھی پیارکرنےلگی
بیٹا تم تو صبع سے نکلی ہو بھوکی رہی یا کچھ کھایا پیا بھی رستے میں اچھا میں کھانا ابھی لاتی ہوں تم منہ ہاتھ دھو کر زرا تازہ دم ہو لو کھانا کھا کر اوپر سے چائے پیو گی تو تکاوٹ بھی اتر جائے گی
خالہ میری بھوک مر گی اب کچھ کھانے کو دل نہيں دل کرتا ہے زمين پھٹ جائے اور ميں اندر چلی جاؤں حورین پھر سے رونے لگی
ارے میری بچی میں ہوں نا ایسی باتیں مت کرو اب جاؤ منہ ہاتھ دھو لو
حورین اٹھ کر واش روم چلی گئی نجمہ کھانا اور چائے دونوں لے آئی
حورین واش روم سے نکل کر بیڈ پر بیٹھ گئی نجمہ اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانے لگی حورین چپ کر کے کھانے لگی ساتھ اپنی امی کی باتیں خالہ سے کرتی رہی نجمہ اپنے آنسو چھپا کر حورین کی درد بھری ساری باتیں سنتی رہی کیا کیا ماں بیٹی پر بیتی بھائی کی شادی کے بعد......
حورین کو کشمیر آئے ایک مہنہ گزر گیا خالہ کے ساتھ رہتے محسن سے بھی اچھی خاصی دوستی کر لی دونوں زیادہ ٹائم ساتھ رہتے
ایک دن ماہ رخ نے نجمہ سےآ کر پوچھا امی جی یہ حورین کب تک رکے گی ؟
بیٹا اب حورین میرے ساتھ ہی رہےگی
ماہ رخ سن کر چپ ہو کر اندر چلی گئی اور کمرےمیں ٹہلنےلگی خود کلامی کرتے ہوئے بولی کاشف خود تو انگلینڈ بیٹھ گئے جو مہنے کا خرچ بھجتے ہیں ان میں میرا گزارہ بھی مشکل سے ہوتا ہے اب یہ بھی آ کر ہمارے سر پر بیٹھ گئی اس کے بھائی کے ہوتے ہوئے بھی یہاں کیوں مجھے امی سے بات کر لینی چاہئے
خزاں کے بعد دیکھا پھر خزاں تھی،،،
ماں تمھارے بعد موسم خوب بدلے..
کچھ دن گزرے حورین سو رہی تھی تو دوسرے کمرے سے شور کی آواز سے آنکھ کھل گئی ماہ رخ ساس سے نہ جانےکب سے بعث کر رہی تھی حورین کے کان میں جو الفاظ پڑے تب وہ بول رہی تھی اب اس گھر ميں وہ رہے گی یا ميں مجھےاب اس کساتھ نہیں رہا جاتا
وہاں میرا شوہر پردیس ميں اتنی محنت سے کما کر بھجتا ہے اور ہم نے تو جیسے یہاں یتیم خانہ کھول رکھا ہے جو بھی ہو منہ اٹھا کر آ جاتا ہے
ماہ رخ اب بس بھی کرو حورین کوئی پرائی نہیں میری محروم بہن کی بیٹی ہے
آپکی ہو گی مگر مجھے یہاں خود پیسوں کی تنگی ہے
محسن کا اچھا خاصہ خرچہ ہے پیچھلے مہنے سے میں اسے ٹھیک سے کھلا پلا نہيں سکی
میں اب امی کے گھر چلی جاؤں گی یہ لڑکی جب بھائی کے پاس چلی جائے گی تو ميں آ جاؤں گی
ماہ رخ اسی ٹائم بیگ اٹھا کر محسن کو لے کر گھر سے نکل گئی
حورین نےسب کچھ سن لیا اور بہت رونے پر ضبط کرتی رہی میری قسمت ہی ایسی ہے اپنے ساتھ کے پیدا ہوئے جہاں نہیں وہاں کسی اور سے کیا شکوہ
جہاں جاتی ہوں لوگ بوجھ سمجھ لیتے ہیں وہ شیشے کے اگے کھڑی خود سے باتیں کرنے لگی کہ اب میں قسمت سے بھاگ کر کہاں چھپوں وہ تو میرا پیچھا کرتی ہے
الماری سے اپنے بیگ کو نکال کر اس کے اندر رکھی اپنی ڈگریاں دیکھنےلگی اور جاب کا سوچنے لگی
__________
ڈگری کودیکھ کر وہی واپس رکھ دی اور کمرے سے باہر آگئی
کیا دیکھتی ہے کہ نجمہ خالہ خاموشی سے کسی گہری سوچ میں گم بیٹھی ہوئی ہیں
حورین خاموشی سے کچھ دیر بیٹھی رہی مگر خالہ کو اس کے آنے کی خبر نہ ہوئی پھر حورین نے خود ان کو مخاطب کیا
خالہ .....مگر خالہ پاس بیٹھے ہوئے نہ جانے سوچوں کی کون سی گہرائی میں تھی کہ ان کو آواز تک نہيں آئی حورین نے ہاتھ ان کو لگا کر ہلایا خالہ.....
جہ جہ جی بیٹا چونکی
کیا ہوا اتنی خاموش کیوں ہیں؟
کچھ نہيں بس ایسے ہی بیٹھی ہوئی ہوں
خالہ محسن نظر نہيں آ رہا کیا سو رہا ہے؟
نہيں بیٹا وہ اپنی نانی کےگھر گیا ہوا ہے
ماہ رخ بھابھی بھی گئی ہیں کیوں خیریت تو تھی
بس بول رہی تھی میکے کی یاد آرہی ہے مجھ سے پوچھا اور چلی گی کچھ دن رہنے
اچھا خالہ
خالہ میں سوچ رہی ہوں اتنا پڑھا ہے تو کسی سکول ميں جاب کر لوں گھر بیٹھے ویسے بھی بور ہوتی ہوں وہاں ٹائم اچھاگزر جائے گا
خالہ پلیز اب منا مت کر دیجیے گا ورنہ ميں بہت ناراض ہو جاؤں گی کھانا بھی نہيں کھاؤں گی خالہ کو بھی پیارسے ماں والی دھمکی
اچھا بچے کر لینا
خالہ کو پیار کرتی ہوئی شکریہ خالہ جان کل سے ہی ميں جاب کی تلاش میں نکلتی ہوں
اگلے دن صبع سویرے حورین کو جلدی اٹھنے کی عادت تھی نماز پڑھ کر قرآن کی تلاوت کر کے ناشتہ بھی بنایا خالہ کے ساتھ مل کر کیا اور تیار ہونے چلی گئی تیار ہو کر عبایا نقاب اچھے سے کرتے ساری ڈگریاں اٹھا کر باہر آئی خالہ کو پیار کرتے ہوئے خالہ اب میں جاب کی تلاش ميں جا رہی ہوں دعا کریں اچھی جاب مل جائے
جاؤ بیٹا میری دعا تمارے ساتھ ہے اپنا خیال رکھنا دیکھ سن کر جانا
حورین گھر سے نکل کر سکول جاب ڈھونڈتی رہی کئی بھی جاب نہيں ملی اس کی تعلیم قابليت کے بجائے زیادہ تر ظاہری شکل و صورت دیکھ کر ریجکٹ کر دیتے حالانکہ اس نے ساری کلاسسز ميں ٹاپ کیا ہوا تھا
مگر اس نے ہمت نہ ہاری اور منزل کی جانب چلتی گئی
کتنے دن جا جا کر آخر اسے ایک سکول ميں جاب مل گئی
بہت خوشی سے اللہ کا شکر ادا کرتےہوئے جاب شروع کر دی
حورین جاب جانے لگی
نجمہ محسن کو بہت یاد کر کے اداس رہنے لگی بیٹے سے بھی کافی دن سے بات نہيں ہوئی توبہت فکر مند ہونے لگی
حورین سب کچھ جانتے ہوئے انجان ہی بنی رہی کیونکہ ابھی اسے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا تھا مزید مضبوط ہونا تھا
سکول کچھ دن ہوئے تو اس نے خالہ کو ایسے اداس پریشان دیکھا تو دل ميں ارادہ کر لیا اب مجھے مزید یہاں نہيں رکنا
اس نے سکول کی میڈم سے ہوسٹل کی معلومات لی کیونکہ وہ خود ابھی تک اس شہر کے بارے ميں زیادہ نہيں جانتی تھی
حورین سکول سے آئی تو فریش ہو کر خالہ کے گلے ميں اپنی بازوں کا ہار بنا کر بولی خالہ مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے
ہاں بیٹا بتاؤ؟
خالہ ميں نے ارادہ کیا ہے اب میں ہوسٹل رہوں گی
کیوں بیٹا ؟
مجھے جہاں جاب ملی ہے ان کا وہاں ہوسٹل بھی ہے دور کی استانیاں وہی رہتی ہیں تو میں بھی وہی رہوں گی آپ پر کب تک بوجھ بنوں گی اور ميں آپ سے ملنے آتی رہوں گی
دیکھو حورین وقت اچھا نہیں جوان بچی ایسے ہوسٹل رہے ٹھیک نہيں تم کئی نہيں جاؤ گی
_________________
اب یہ بھی ایک ازیت ہے
مجھے لہجےلوگوں کے سمجھ آتے ہیں
________________
خالہ میں آپ سے بہت شرمندہ بھی ہوں آپ بے شک مجھ سے چھپائیں مگر ميں سب جانتی ہوں کہ ماہ رخ بھابھی کیوں اتنے ٹائم سے نہيں آئی
خالہ نظریں چراتے ہوئے کیا پتہ ہے
خالہ جس دن وہ گئی ميں نے آپ کی اور ان کی ساری باتیں سن لی تھی میں مجبور تھی کہ سر چھپانے کو جگہ نہيں تھی اب میرا انتظام ہو گیا میرے جاتے ہی آپ بھابھی کو واپس بولا لینا
نجمہ سب کچھ سن کر رو پڑی بیٹا مجھے تمیارے رہنے سے کوئی مسلہ نہيں ميں تو خوش تھی
خالہ اب آپ ایسے اداس تو نہيں ہوں مجھے ایک نہ ایک دن تو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہی تھا تو کیوں نا آپ کے ہوتے ہی ہو جاؤں ماں کے ہوتے تو نہيں ہو پائی زندگی اپنے سہارے جینا سکیھ لوں .آپ نے میرا بہت خیال رکھا مجھے سہارا دیا میں پھر سے جینے کے قابل ہوئی یہی آپ کا بہت احسان ہے
کیسی باتیں کرتی ہو بیٹی پر ماں کا کون سا احسان
حورین گلے لگ کر خالہ کو پیار کرنے لگی
دوسرے دن حورین نماز کے فورا بعد اپنا سامان اٹھا کر بنا ناشتہ کیے نکل گئی
خالہ اٹھی حورین کو نہ پا کر سمجھ گئی کہ وہ چلی گئی بہت دعائیں دیتی رہی آنسو بھی آتے رہے اپنی بڑی بہن کا پیار اور بچپن یاد کرتی رہی
جب دن چڑھ آیا تو کال کر کے بہو کو بتایا کے حورین چلی گئی اب تم گھر آ جآؤ
دوپہر کے کھانے سے فارغ ہوئی تو گھر میں محسن کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی پیار کرنے لگی
________
حورین کو ہوسٹل جاتے ہی کمرہ مل گیا جس لڑکی کےساتھ کمرہ شیئر ملا اس کا نام ماریہ تھا
حورین ماریہ سے سلام دعا کر کے ایک دوسرے کا نام پوچھا
حورین نے ماریہ سے پوچھا آپ یہاں کتنے عرصے سے ہو
میں یہاں کافی سال سے ہوں
پھر تو اور کوئی بھی ہو گا آپ کےساتھ اس کمرے ميں؟
ہاں الوینا تھی اسکی شادی ہو گئی تو میم نے آپکو یہاں بھیج دیا
اچھا.
حورین اور ماریہ ساتھ ميں سکول جاتی اور اگھٹے واپس آتی کھانا بھی ایک ساتھ کرتی
حورین ہمیشہ سے پیار محبت کی بھوکی تھی یہاں اتنی اچھی دوست ملی وہ بے حد خوش تھی
کافی ٹائم بعد
میم شہلا کی بیٹی کی منگنی ہوئی تھی انہوں نے سب کے لیے میٹھائی لائی منہ میٹھا کرنےکےلیے سب میں تقسیم کی اور آج وہ بہت خوش بھی لگ رہی تھی
ماریہ میم سنبل کے پاس آکر بہت آہستہ سے بولی آج میم شہلا بہت اچھی اور خوش لگ رہی ہیں
سنبل نے کہا ہاں یار میں نے بھی محسوس کیا یہی آج تیار بھی ہوئی ہیں ویسے ہر بات بتا دیتی ہیں آج کچھ بتا نہيں رہی مگر بات کچھ ہے.
ہاں یار واقعہ ہی
___________
ماریہ حورین کے پاس آئی حورین تمیں میم بولا رہی تھی
کیوں کوئی خاص وجہ؟
وہ بات کرتے سنا تھا کہ حورین کافی اچھا کام کر رہی ہے اس کی سیلری بڑھانی ہے
اگر ایسا ہے تو پھر تو تم سب کو Treat دے رہی ہو
ہاں بالکل تم جہاں دو میں وہی آ جاؤں گی
افف تم تو ہم سے بھی بھوکی اور کنجوس نکلی دونوں ہنسنے لگی ہاہاہاہاہا
حورین کی سوچ سے بھی اچھے لوگ اسے یہاں ملے کوئی طنز نہيں کوئی کچھ نہيں حورین جب بھی خوش ہوتی اس کی آنکھیں بھیگ جاتی.خوشی کے آنسو شاید.....
ہر ایک مسکراہٹ مسکان نہيں ہوتی
نفرت ہو یا محبت آسان نہیں ہوتی
آنسو خوشی کے غم ہوتے ہیں ایک جیسے
ان آنسوں کی کوئی پہچان نہیں ہوتی.....
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 7
کشمیر کی آب و ہوا بہت حورین کو راس آئی بہت نکھری سی ہو گئی کلر تو زاتی سانولہ تھا مگر صاف شفاف تھا کوئی داغ دانا چہرے پر نہیں تھا جبکہ میک آپ کی وجہ سے ماریہ کا چہرہ کافی خراب تھا مگر کلر سفید تھا وہ اکثر اپنی سکن کو لے کر پریشان ہوتی اور حورین کے صاف چہرے کی بہت تعریف کرتی حورین کو اب جاب اور اپنی زندگی سے محبت ہونے لگی تھی
سب ٹیچرز سے بہت ہنسی مزاق بہت اچھا محسوس کرتی یہاں کسی نے بھی کبھی نفرت یا سانولی کا احساس نہيں دلایا
سب تھی تو سٹیلش مگر حورین سے سب پیار کرتی کیونکہ یہ سادہ مزاج تھی
سب اکثر یہی پوچھتی کہ تمارے چہرے کی رونق کا کیا راز ہے
پہلے تو حورین سمجھتی کہ یہ بھی شاید طنز کے طور پر بول رہی ہیں جب سب کو سمجھنے لگی تو پھر بولی کہ میری امی نے فجر کی نماز کی عادت پکی ڈالی ہوئی تو نماز فجر سے چہرہ داغ دابے سے پاک ہو جاتا ہے
لوگوں کی بے رُخی سے اذیت ہوئی مگر۔
اس دربدر حیات نے، جینا سیکھا دیا۔۔۔
_________
کچھ دن گزرنے کے بعد میم شہلا نے سب ٹیچرز کو آفس بلوایا
سکول میں کام کرنے والی ملازمہ جن کو سب بوا کہتے ہیں مگر ان کا نام کلثوم ہے میم شہلا نے بیل بجائی تو کلثوم بھاگی ہوئی اندر آئی
جی میم؟
بوا آپ ایسا کریں سب ٹیچرز کو بتا دیں بریک کے بعد سب میرے پاس آفس آ جائیں
جی میم ابھی بتاتی ہوں کلثوم جانے کے لیے موڑی
سنو؟
جی؟
پانی کا ایک گلاس پلا دیں
جی ابھی لائی
باہر کچھ ٹیچرز مل کر بیٹھی ہوئی تھی کلثوم نےمیم کا پیغام دے دیا مس کنول اٹھ کر ماریہ کے پاس گئی
ماریہ آج میم شہلا نے آفس بلوایا پتہ نہيں کیا بات ہے
ارے پاگل بوا کو سب پتہ ہوتا ہے ان سے پوچھتی
پوچھا تھا تو بولی نہيں پتہ
اچھا میں کلاس لینے جا رہی ہوں اس کے بعد فری ہوں
ماریہ فری ہوتے ہی سٹاف روم گئی وہاں سنبل تھی
سنبل میم نے اج سب کو بلایا ہے تمہيں پتہ ہے کیا بات ہے
نہيں تو....
شاید حورین کو پتہ ہو دونوں باتیں کرتی ہوئی حورین کے پاس پہنچی
حورین ساتویں کلاس ميں جا رہی تھی اپنا پیرڈ لینے ماریہ نے آواز دی حورررر.......
حورین نے موڑ کر دیکھا ہاتھ کے اشارے سے رکنے کا بولا حورین آنکھوں کے اشارے سے پوچھنے لگی کیا ہوا
آج سب کو میم نے آفس بلایا تمیں پتہ ہو کچھ کیوں ؟
نہيں یار ميں صبح سے بزی رہی ملاقات نہيں ہوئی
ماریہ نے کہا پتہ نہيں کس نے کیا کر دیا
سنبل بولی آج بچوں کی چکنگ اچھے سے ہوئی شاید کسی کے گھر سے کوئی شکایت آئی ہو
حورین نے تسلی دی کہ کچھ نہيں ہوتا دو پیرڈ کے بعد بریک ہو گی پتہ چل جائے گا ٹیںنس کیوں لے رہی ہو
ماریہ نے کہا پہلے اچانک میٹھائی پھر دعوت اب سب کو بلانا سمجھ نہيں آرہی
حورین بولی اس دن کی دعوت آج ہضم ہوئی ہے کیا ؟
تینوں ہنسنے لگی ہاہاہاہا
اور اپنی اپنی کلاسسز لینے چلی گئی
بریک ہوتے ہی سب ٹیچرز آفس ميں جمع ہوئی سب کے دل ميں ایک ہی سوال کے کیوں بلایا ہو گا
میم شہلا بغیر کسی تاخير کے سب سے مخاطب ہوئی میں نے آج شام گھر پر ایک چھوٹی سی پارٹی رکھی ہے جس ميں زیادہ لوگ تو نہيں ہوں گے ہمارے قریبی کچھ لوگ آئیں گے اور آپ سب بھی میری اپنی ہو تو شام سات بجے ضرور آئیے گا سب ٹیچرز ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے میم شہلا نے ان کی سوالیا نظروں کو سمجهتےہوئے بولی آج میرے بڑے بیٹے کی پہلی anniversary ہے اسی کے لیے پارٹی رکھی ہے سب ٹیچرز کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی
اتنے ميں میم کا موبائل بجنےلگا جو ان کے چھوٹے بیٹے زیشان کا تھا انہوں نے کال پک کرتے ہی سب کو اشارہ کیا کہ اب آپ لوگ جا سکتی ہيں
سب ٹیچرز باہر آگئی یہی سب سوچ ميں کے کون سا سب سے اچھا سوٹ ہے جو پہن کرجائیں
حورین اور ماریہ جب ہوسٹل روم واپس آئی ماریہ بہت سارے کپڑے نکال نکال کر حورین کو دیکھانے لگی بتاؤ حور کون سا سب سے اچھا ہے جو ميں شام پہنوں حورین مسکراتے ہوئےتم کوئی بھی پہن لو سب تم پر سوٹ کرتے ہيں
ارے یار میم شہلا بہت ہی امیر فیملی کی ہیں وہاں ایک سے بڑھ کر ایک ہو گا ميں نے میم کا دوسرا بیٹا بھی دیکھا ہے بہت ہینڈ سم ہے افف کاش مجھے پسند ہی کر لے ماریہ بولے جا رہی تھی مگر حورین پہلی بار کسی کے گھر جا رہی تھی دل ميں بہت پریشان بھی تھی کیونکہ اس کے پاس عام سے کپڑے تھے اور کچھ خاص تھا نہيں مگر ماریہ کو کافی میچنگ ميں مدد کی اور بولی تم تیاری کرو میں باہر گارڑن کی تازہ ہوا لے کر آتی ہوں حورین اندر کی اداسی ظاہر کئے بنا وہاں سے چلی گئی
______________
ثوبیہ کو اب حورین کی بہت یاد آتی کیونکہ حورین سارا کام اور کھانا سب کرتی ثوبیہ کو اتنا عرصہ عیش ميں رہ کر اب کام کرنا موت لگتی مگر جیسے تیسے اسد کو آفس بھیج کر سوتی نیند پوری کر کے تیار ہو کر اپنے سارے پسند کے ڑرامے دیکھتی اور اسد کے آنے کا ٹائم ہوتا پھر بھاگ بھاگ کر کھانا وغیرہ کرتی دل نہ ہو تو سر باندھ کر لیٹ جاتی اور اسدکو میسج کر دیتی کھانا باہر سے لے آنا میری طبيعت ٹھیک نہيں
آج اسد گھر آیا تو کھانے پر بیٹھا بالکل خاموش سا تھا
کیا ہوا جان آپ کچھ پریشان لگ رہے ہیں
حورین کو تم بوجھ سمجتی تھی نا اس کی وجہ سے گھر ميں کافی برکت تھی اب تو جیسے پتہ ہی نہيں چلتا پیسے ختم ہو جاتے ہیں
ایک تو تم کھانا اکثر باہر سے منگواتی ہو دوسرا گھر بھی سارا گندا رہتا ہے اب کھانا بھی تم اچھا نہيں بناتی .
یہ اب اچھا کیسے بناتی پہلے تو حورین بناتی تھی
اسد ميں کیا کروں جب سے حورین بھاگ گئی میری تو مت ہی جیسے مر گئی میرے جسم کا درد نہيں جاتا سر درد رہتا اب تو مجھ سے کام بھی نہیں ہوتا
اسد بہت بیزاری سے اٹھ کر کمرے ميں چلا جاتا ہے
اب اسد کو بیوی کی سمجھ آ رہی تھی مگر کرتا بھی تو کیا کرتا
اگلے دن اسد صبح آفس کے لیے تیار ہو رہا تھا تو ثوبیہ ناشتہ تیار کرتے بھاگی ہوئی باتھ روم گئی اور الٹی کرنے لگی اسد..... اسد .....آوازیں دینے لگی
اسد بھاگا ہوا باتھ روم کھولا مجھے بیڈ لے چلو مجھے چکر آ رہے ہيں اسد نے ثوبیہ کو اٹھا کر بیڈ ڈالا اور پانی ڈال کر دینے لگا
تم ایسا کرو تیار ہو جاؤ ميں آفس سے آج چھٹی کر لیتا ہوں ہسپتال چلتے ہیں تم تیار ہو جاؤ ميں آتا ہوں آپ ناشتہ تو کر لیں
ناشتے کا دل نہیں ہے
ثوبیہ ہسپتال کے لیے تیار ہونے لگتی ہے اسد ایک دوست کے پاس جا کر ادھار مانگ کر لاتا ہے کیونکہ ابھی تنخواہ ملنےمیں کچھ دن تھے مگر اسد کے پاس پیسے ختم تھے
جب سے حورین گئی تھی تب سے ہر ماہ کے آخر اسد کسی نا کسی سے ادھار لے کر گزارہ کر رہا تھا پیسے لے کر گھر آیا ثوبیہ کو سکوٹر پر بیٹھا کر ہسپتال لے گیا ثوبیہ اندر چیک اپ کےلیے گئی اسد باہر اسی سوچ میں اب پتہ نہںں دوائیاں کتنی مہنگی لکھے گی ڈاکٹر
اتنےمیں ڈاکٹر نے اسد کو بھی اندر بلایا
اسد اندر گیا
ڈاکٹر نے اسد کو بیٹھنے کا کہا اسد کا دل ڈوب رہا تھا کہ اب پتہ نہیں کون کون سے ٹیسٹ لکھے گی
ڈاکٹر نے اسد سے کہا گھبرانے کی کوئی بات نہیں آپ باپ بننےوالے ہیں اسد اور ثوبیہ نے ایک دوسرے کو خوشی سے دیکھا
کچھ دوائیں لکھ رہی ہوں یہ لیے لیجئے گا
اسد ثوبیہ کو لے کر باہر آیا خوشی سے مبارک دی دوائی لی اور جیسے ہی سکوٹر پر بیٹھنے لگے ثوبیہ نے کہا جان آج خوش ہیں نا
ہاں بہت خوش
تو آج مجھے کچھ سونے کا گفٹ لے دیں کتنا عرصہ ہوا آپ نے مجھے کوئی گفٹ نہیں دیا
آج نہیں ثوبی پھر کبھی
اب کیسے بتاتا کہ پہلے بھی تمارے چیک اپ کے لیے مانگ کر لایا وہ ایسی بات ماں سےتو کر سکتا تھا مگر بیوی سے نہیں جانتا تھا تعنے ہی دے گی بات بات پر
اسد نے ثوبیہ کو بیٹھایا اور گھر کی طرف چل دیا
___________
حورین گارڈن ميں گئی آہستہ سے چلتی پھولوں کو چھوتی ہوئی آسمان کو دیکھتی ہوئی اپنی ماں کو یاد کرتی ہوئی خاموش طوفان اپنے اندر سمیٹے بہت سی تلخ یادیں اس کو آرہی تھی
اتنے میں ماریہ نے آواز دی تو اس کی یادوں کا سلسلہ ٹوٹا
ماریہ آواز لگاتی حوررر......حورررر...... اور سامنے آ گئی باہر
کیا ہوا ماریہ؟
تم یہاں ہو مجھے لگا سنبل یا کنول کے پاس گی ہو
ميں آتے ہوئےبتا کر تو آئی تھی کہ تازہ ہوا لینے پارک ميں باہر جا رہی ہوں
اچھا ميں نے نہيں سنا میرا دھیان کپڑوں میں تھا شاید
اب جلدی آؤ تیار ہو جاؤ نہیں تو لیٹ ہو جاؤ گی
حورین ماریہ کے پیچھے کمرے کی طرف جانے لگی
حورین نے ماریہ سے کہا یار میرا جانے کا بالکل بھی دل نہيں ہے آپ سب جاؤ میرے سر میں بہت درد ہے
حور کیسی بات کرتی ہو ایسے موقعے روز نہيں ہوتے میم شہلا کو بہت برا لگےگا شاید سکول ميں آ کر تمیں سنا بھی دیں تم ابھی انہيں ٹھیک سے نہيں جانتی جتنی سوفٹ ہیں جب غصہ ہوں تو پھر لگ پتہ جاتا ہے
ميں بول دوں گی طبيعت نہيں تھی ٹھیک میں نے کچھ نہيں سننا بس چل رہی ہو ہمارے ساتھ
پھر حورین نے بیگ کھولا اور ایک جوڑا نکلا کر استری کرنے لگی
ماریہ نے دیکھا تو پوچھنے لگی کہ حور تم یہ پہنوں گی؟
حورین نے شرمندہ سے لہجے میں پوچھا ہاں کیوں ؟
یار یہ آج کی پارٹی کے لیے بالکل بھی مناسب نہيں
حورین نے دوسرا نکالا تو ماریہ نے بولا افف تم بھی نہ بوڑھا روح سادہ کپڑے پہنتی ہو یہ بھی نہيں ٹھیک
حورین کا دل آنسوں سے بھر گیا
ماریہ میرے پاس سب ایسے ہی ہیں اور نہيں ہیں
ماریہ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی الماری کھول کر سارے اسے بتانے لگی ان ميں جو تمیں اچھا لگے پہن لو میں کس دن تمارے کام آؤں گی ہم بہینں ہیں اور بہنوں میں یہ سب چلتا ہے
ماریہ یہ بہت قیمتی ہیں میں نہیں پہن سکتی
تو کیا قیمتی کپڑے تمیں ڈاکٹر نے منا کیے ہیں؟
نہيں نا لوگ پتہ نہيں کیا باتیں کریں دوسرا میں کسی کے ایسے پہنتی نہیں
میری امی ہميشہ روکتی تھی کہ کسی کے اترے پہنوں گی تو اللہ ناراض ہو جاتا ہے
حور مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی مجھے اپنا نہیں سمجھتی نا
ماریہ میرے پاس جو ہیں اللہ کا شکر ہے یہ بھی دیے ہیں میں یہی پہنوں گی.
تب ماریہ نے بھی پھر زیادہ نہيں بولا اور کہنے لگی اچھا جیسے تماری مرضی
سب تیار ہو کر باہر ایک دوسرے کے انتظار ميں کھڑی تھی سب نے ایک سے بڑھ کر ایک اچھا سوٹ پہنا اور میک اپ بھی سب بہت اچھی لگ رہی تھی حورین بس ٹھیک ہی لگ رہی تھی اوپر سے میک اپ بھی نہيں کیا ہوا مگر بال سب سےلمبے تھے جو اچھے سے بنا لیے تھے
سب ملکر 7:15 پر میم شہلا کے گھر پہنچی سب ایک دوسرے سے باتیں کرتی پارٹی انجوائے کرنے لگی
حورین سب ميں خود کو بہت کمتر محسوس کر رہی تھی سب اسے بھی بول رہی تھی آؤ گروپ سیلفی لیں
کوئی کیا کر رہا کوئی کہاں جا رہا
حورین اتنا اچھا اور بڑا گھر دیکھ رہی تھی کہ سامنے سے زیشان شاہ بلیک پیںنٹ کوٹ میں ہاتھ ميں جوس کا گلاس تھامے دوستوں کے ساتھ سیڑھوں سے اترنے لگا
حورین کے ہاتھ ميں بھی جوس کا گلاس تھا اس کا دھیان گھر میں تھا ماریہ کے پاس جانے کے لیے موڑی تو زیشان شاہ سے جا ٹکرائی زیشان غصہ ہونے لگا کہ دیکھ نہيں سکتی میرے سارے کپڑے خراب کر دیے
زیشان کا دوست بھی حورین کو دیکھ کر قہقہ لگانے لگا مذاق اڑانے لگا حورین سر جھکائے شرمندہ کھڑی تھی زیشان نے اسے پیچھے ہٹانے کے لیے دھکیلا حورین اتنا دھکا بھی برداشت نہیں کر پائی لڑکھڑاتی ہوئی زمیں پر جا پڑی ہاتھ میں موجود گلاس ٹوٹ کر اس کے ہاتھ ميں لگ گیا
ماریہ سنبل اور کنول نے ایسے حورین کو گرتے دیکھا بھاگتی ہوئی آئی حورین کو تھام کر اٹھایا اور اس کا ہاتھ دیکھنے لگی
کچے مکان دیکھ کر کسی سے رشتہ مت توڑنا دوستو تجربہ ہے میرا
مٹی کی پکڑ مضبوط ہوتی ہے سنگ مرمر پہ ہم نے اکثر پیر پھسلتے دیکھا ہے
ماریہ سے برداشت نہیں ہوا وہ سیدھی زیشان کے پاس گئی دوستوں کے سامنے اسے سنا دی
زیشان صاحب ہم آپ کی بہت تعریف سنتے تھے اور عزت کرتے تھے مگر دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ ایک نازک سی لڑکی کو دھکا دے کر زخمی کر دیا
اسکی جگہ خود کو رکھ کر محسوس کریں کیسا لگتا ہے انسان ہے وہ بھی اسطرح گھر بلوا کر انسلٹ کا کوئی حق نہیں آپ کو
زیشان بولا دیکھیں مجھے لگا کام کرنے والی کی بیٹی ہے میرے ایسے کپڑے خراب کر دیے
میں نے جان بوجھ کر نہیں گرایا وہ سر نیچے کر کے اگے کھڑی تھی رستہ لینے کے لیے ہٹایا وہ
خود گر گئی
وہ ہمارے ساتھ کی ٹیچر ہے اور دل کی بہت صاف اور اچھی ہے آپ نے ظاہری طور پر دیکھ کر اسے انسان نہیں سمجھا سلام ہے آپ کی سوچ پر
جو لوگ ظاہری شکل صورت کو ترجيح دیتے ہيں وہ ہميشہ نقصان اٹھاتے ہیں آپ نے کبھی دیکھا ہوگا کہ کوئی فروٹ کانا سا ہوتا ہے سب اسےدیکھ کر چھوڑ دیتے ہيں مگر جو بھی اسے کاٹ کر کھائے سب سے میٹھا وہی نکلتا ہے اس طرح کسی بھی انسان کو اس کے ظاہری نہ دیکھو باطنی طور پر دیکھنا چاہے
ماریہ کا غصہ انتہا پر تھا وہ کہاں ہے کس سے بات کر رہی ہے سب بھول کر جو منہ میں آیا زرا برابر لحاظ نہيں کیا
زیشان چپ کر کے ماریہ کا غصہ اور اتنی اچھی باتیں سن کر بہت شرمندہ ہوا اور دوستوں کو چھوڑ کر کمرے ميں چلا گیا
_______________
ثوبیہ پہلے ہی ایسی تھی اب تو وہ ماں بنانے والی تھی اتنا اسد کو انگلیوں پر نچاتی یہ نہیں کھانا یہ چاہیے وہ چاہیے اسد اس دوران کافی مقروض ہو چکا تھا اب لوگ اس سے رقم واپس مانگنے لگے تھے دکان ميں بھی کافی ادھار تھا
اسد نے ثوبیہ سے کہا کہ میرا دل ہے اب تم کچھ ٹائم اپنی امی کے پاس چلی جاؤ بےبی وہی ہو جائے ميں گھر کو بیچ کر کوئی اور گھر لوں گا پھر تمیں وہاں لے جاؤں گا
ثوبیہ نے کہا آپ ایسا کرو گھر بیچ کر کاروبار کرو ہم امی کے یہاں رہ لیں گے کیونکہ ان کا بھی اب کوئی نہيں ہے زبیر کو تو کوئی ہوش نہیں سب میرا ہی ہے پہلی بار ثوبیہ نے سمجھداری کی بات کی جو اسد کو بھی پسند آئی کیونکہ اسے ادھار واپس کرنا تھا جب اس نے گھر کے کاغزات نکالے اور پٹواری کو دکھائے کہ میں یہ گھر بیچنا چاہتا ہوں کوئی اچھا سا گاہگ لا دیں پٹواری نے کاغزات دیکھتے ہوئے کہا یہ گھر تو آپ کے نام پر نہیں ہے
اسد حیرانی سے پوچھنے لگا پھر خود ہی بولا ہاں یہ میری ماں کے نام تھا اب وہ نہيں ہیں تو اب میرا ہی ہے کیونکہ میں اکیلا ہی ہوں
پٹواری نے اسد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا مگر یہ کسی حورین کے نام پر ہے وہی بیچ سکتی ہے آپ نہیں
اسد ہکا بکا ہو گیا اور مزید پوچھنے لگا اگر وہ بھی نہ ہو تو ؟
پھر یہ گھر حورین کے بچوں کو ملے گا
اور اگر بچے بھی نہ ہو تو؟؟؟؟
پھر یہ گھر حکومت کو ملے گا
اسد خود کو بہت بے بس محسوس کرنے لگا اور دل میں ٹھان لی کے اب حورین کو ڈھونڈھے گا
یہ بات اس نے ثوبیہ سے نہیں کی آ کر کاغزات چھپا دئیے
دوسرے دن اسد نے ثوبیہ سے کہا کہ تم مجھ سے کتنا پیار کرتی ہو
ثوبیہ حیران ہوتے ہوئے یہ کیسا سوال ہے؟
پھر بھی بتاؤ نا ؟
سب سے زیادہ آپ سے ہی تو کرتی ہوں آپ کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہوں
میں اگر کچھ بولوں تو کیا مان جاؤ گی
ایسی کیا بات ہے اسد آج ایسے سوال کیوں ثوبیہ اسد کے بالوں میں ہاتھ گھماتے ہوئےبولی
بات دراصل یہ ہے کہ ميں چاہتا ہوں زبیر اور ممانی جان بھی یہی تمارےساتھ آ کر رہیں اب تمیں بھی کوئی نہ کوئی پاس چاہيے ایسی حالت ميں
ہاں ٹھیک ہے میں اماں سے بات کروں گی بس یہی بات تھی میری جان ؟
اور میں یہ چاہتا ہوں کہ ممانی والا گھر بیچ کر میں کاروبار میں لگا دوں کار بھی لوں اب تمیں بھی ایسی حالت میں سکوٹر پر سفر ٹھیک نہیں
مگر اسد وہ ابھی اماں کے نام پر ہے وہ تو نہیں بیچیں گی
تم چاہو تو منا بھی سکتی ہو
مگر آپ پہلے اپنا بیچ رہے تھے اب وہ کیوں؟
میں کل گیا تھا پیپر ميں کچھ مسلہ تھا تو میں ابھی یہ نہیں بیچ سکتا کافی ٹائم لگ جائے گا اس لیے ممانی کےگھر کا بولا
اچھا میں آپ کی خاطر بات کروں گی....
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 8
زیشان کو اندر جاتے ہی اپنی حرکت پر بہت شرمندگی ہو رہی تھی
جہاں سبکی ہميشہ عزت کرتا تھا آج کیسے بھری محفل میں کس کو بے عزت کر دیا
اتنے میں زیشان کا دوست عمران اندر داخل ہوا اور اسے ساتھ چلنے کو کہا
زیشان نے عمران کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بیٹھا کر بولنے لگا
اللہ بخشےمیری محروم دادی کہا کرتی تھی کوئی انسان چاہے امیر ہو غریب ہو گورا ہو کالا ہو چھوٹا ہو بڑا ہو سب کی عزت کرنی چاہے مگر آج میں نے اچانک ایسی حرکت کر دی جو نہیں ہونی چاہیے تھی میں نے کسی کو بہت ہرٹ کر دیا ہے
اس کی دوست نے کتنی دلیری سے مجھے سب کہہ دیا اور بہت اچھا سبق دیا مجھے واقعہ ہی اس کی جگہ خود کو رکھ کر سوچوں تو دل بھر آتا ہے
وہ بے چاری معصوم سی لڑکی تھی میں نے کتنا اسے بے عزت کر دیا
ارے یار چھوڑ بھی اب اس بات کو ہو گی ختم تمیں کون سی لڑکیوں کی کمی ہے کتنی آتی جاتی آج کچھ زیادہ ہی دل پر لے لی ہے چل اب دفعہ کر اس بات کو باہر آ جا سب دوست انتظار میں ہیں.
نہیں تم جاؤ میں جب تک اس لڑکی سےمعافی نہ مانگ لوں چین نہيں آۓ گا
کیا دو ٹکے کے لوگوں سے معافی مانگ کراپنا سٹیٹس خراب کرے گا
تم اب بالکل بھی چپ رہو مجھے سمجھنے کی کوشش کرو
سنبل اور کنول کونےمیں پڑی کرسیوں پر بیٹھ کر ماریہ کا انتظار کرنے لگی
ماریہ بھی انہیں ڈھونڈتی ہوئی وہاں پہنچی تو ایک طرف رک گئی
زیشان باہر آ کر حورین کو ڈھونڈنے لگا وہ جیسے ہی موڑ کاٹنے لگا تو دیوار کے ساتھ ہی وہ چاروں بیٹھی تھی اور باتیں کر رہی تھی زیشان وہی چپ کر کے رک گیا
حورین بولی جب سے پیدا ہوئی ہوں تب سے میرے ساتھ ایسا ہوتا آ رہا ہے کلر کالا سفید سے کیا فرق پڑھتا ہے خون کا کلر سب کا لال ہی ہے دل سب کے ایک جیسے ہیں پھر بھی میں نے نفرت دیکھی اپنےلیے ہر جگہ جیسے میرے والدین نے مجھے پیدا کر کے کوئی بہت بڑی غلطی کر دی ہو
کیا دنیا صرف حسن کی پوجاری ہے کیا سانولہ ہونا گناہ ہے اگر نفرت ہی ملتی ہے ساری عمر تو پیدا ہوتےہی زندہ دفنا دینا چاہئے کیونکہ سانولی لڑکی کا دل دل نہیں ہوتا
تب کنول حورین کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی یار اتنی مایوس کیوں ہوتی ہو سانولہ رنگ زیادہ کشش رکھتا ہے ہمیں تو کبھی ایسا کچھ نہیں محسوس ہوا بلکہ ہمیں تم جیسا صاف ستھرا بے داغ چہرہ پانے کی حسرت ہے
ماریہ بولی ارے حورین تم نے وہ سنا نہیں شعر
ہلکے میں مت لیں ____سانولے رنگ کو
میں نے دودھ سے زیادہ چائے کے دیوانے دیکھے ہیں
حورین بولی ماریہ اب ہمیں یہاں سے نکلنا چاہیے مجھے بہت گھٹن ہو رہی ہے یہاں اور رکی تو میں نے یہاں دم توڑ دینا ہے
ساتھ ہی سسکیاں لینے لگی آج پہلا دن تھا کہ حورین نے اپنی دوستوں سے اسطرح کی باتیں کی تھی سب ہی بہت دکھی ہوئی سنبل پانی لے آئی یہ لو یہ پیو اور سنھبالو خود کو
نہیں مجھے اب اس گھر کا پانی بھی نہیں پینا
زیشان چپ کر کے ساری باتیں سنتا رہا مگر ہمت ہی نہیں ہوئی کہ اگے بڑھ کر معافی مانگ لے
وہ چاروں اٹھ کر چلی گئی
زیشان کا بہت دل کے روک لوں انہيں مگر نہیں روک پایا وہاں پاس پڑے کانچ کے گلاس کو ہاتھ میں پکڑ کر زور سےاس ہاتھ کو دیوار پر مارا گلاس ٹوٹا اور ہاتھ کو زخمی کر دیا درد ہو کر بھی محسوس نہیں ہوا اسے
================
اگلے دن سب کو سیلری ملی سب کو ہی اپنی جگہ خوشی ہو گی مگر حورین کی اس بار سیلری بڑھی تھی اس کی خوشی کی انتہا نہیں تھی وہ کل کی بات بھی بھول گئی. اپنی امی کو بہت یاد کرتی رہی کاش ان کو بھی خوش خبری سناتی. سارے پیسے ہاتھ میں پکڑے خالہ کو کال کی خالہ بہت پیار کرنے لگی بچہ تمہارے ساتھ بہت دل لگ گیا تھا بہت اکیلی سی ہو گی ہوں تم کب آرہی خالہ کے لگاتار سوال کا جواب دیتے ہوئے بولی خالہ ميں اللہ نے چاہا اگلے مہنے آپ سے ملنے آؤں گی مجھے آپ کو خوشخبری سنانی تھی
ہاں ہاں جلدی سناؤ
خالہ میری سیلری بڑھ گئی ہے میں آپ کے لیے اور محسن کے لیے کچھ گفٹ بھیجنا چاہتی ہوں
بچہ اپنے پیسے سنھبال کر رکھو ایسے فضول ضائع نہیں کرو
میری چھوٹی سی خواہش ہے پلیز خالہ
اچھا تم اگلے مہنے خود جب آؤ گی تب گفٹ بھی لے آنا ابھی مت بھجو
اچھا خالہ ميں بھی آپ کو اور محسن کو بہت مس کرتی ہوں محسن کیسا ہے ٹھیک ہے ؟
ہاں ٹھیک ہے
اتنے میں ماریہ کنول اور سنبل داخل ہوئی
سلام کیا نے تو خالہ کو بھی ان کی آواز چلی گئی اچھا بچہ لگاتا ہے تماری دوست آ گئی ہیں تم بات چیت کرو پھر بات ہو گی
اللہ حافظ خالہ
فون بند کرتے ہی حورین ان کی طرف متوجہ ہوئی
سب اسکے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گی
انہوں نے اللہ حافظ خالہ کہتے سن لیا تھا پوچھنے لگی کیسی ہیں تماری خالہ
ٹھیک ہیں بہت مس کرتی ہیں مجھے اور آپ سب کو بھی بہت سلام دعا دے رہی تھی
سب نے وعلیکم اسلام بولا
حورین مسکرانے لگی آج تم تینوں ایک ساتھ یہاں کیسے؟
ہم تینوں شاپنگ پر جا رہی ہیں اور تم بھی ہمارے ساتھ چل رہی ہو
اب کوئی سوال جواب نہیں جلدی اٹھو اور جانے کے لیے تیار ہو جاؤ
تینوں نے چادر اوڑھی مگر حورین ہميشہ کی طرح عبایا اور نقاب میں چارو شاپنگ کے لیے نکل گئی
ماریہ سنبل اور کنول نے مل کر پیسے ڈالے اور یہ فیصلہ کر کے آئی تھی کہ حورین شاید کسی گاؤں سے آئی ہے تو اسے آج کل کے فیشن میں شرم محسوس ہوتی ہےہم اس کی کل برتھ ڈے ہےتو اسے سرپرائز کریں گے
حورین کو خود بھی یاد نہیں تھا کہ کل اس کی برتھ ڈے ہے کیونکہ آج سے پہلے کبھی اس نے منائی ہی نہیں تھی
اور دوستوں نے اس کی ڈگری اور کاغزات سے سے نوٹ کی تھی
تینوں نے اپنے لیے کچھ خاص نہیں لیا سب نے حورین کے لیے بہت اچھے کپڑے خریدے سب کچھ میچ کر کے ساتھ لیا جوتے جیولری وغیرہ
چاروں واپس ہوسٹل پہنچی تو سیدھا حورین کے ساتھ اس کے روم آگئی
تقریبا رات کے ساڈھے گیارہ ہو چکے تھے حورین نے کہا سب کو بھوک لگی ہو گی میں سب کے لیے جلدی سے کچھ بناتی ہوں
ماریہ نے کہا تم رہنے دو ہم نےکھانے کا انتظام بھی کیا ہوا ہے
سب نے ضد کی کہ جو نیو کپڑے لیے ان میں سے ایک پہن کر دکھاؤ
حورین کو شرم بھی آ رہی تھی کیونکہ اس نے ایسے کپڑے پہنے نہیں تھے
سب کے فورس کرنے پر بولی اچھا بتاؤ کون سے پہنوں
ماریہ نے Mahroon شرٹ اور بلیک پینٹ اٹھا کر دی
یہ لو یہ پہن کر آؤ
حورین کپڑے اٹھا کر واش روم گھس گئی
تینون نے جلدی جلدی سموسے پکوڑے چاٹ نکال کر برتنوں میں ڈالا اور میز پر لگا دیا کیک بھی کھول کر رکھا
کینڈل جلائی اور تینوں میز کے اگے کھڑی ہو گئی جیسے ہی حورین نکلی اسکے چہرے کی مسکان ختم ہی نہیں ہو رہی تھی
تینوں نے بہت تعریف کی
حورین کمرے کے بڑے شیشے کے سامنے کھڑی خود کو دیکھ کر پہچان ہی نہیں پائی جسم اور قد و قدامت میں وہ سب سے اچھی تھی ایسے کپڑے پہن کر دل میں سوچ رہی میں تو کوئی ٹی وی پر آنے والی لڑکیوں جیسی لگ رہی ہوں
اتنے میں تنیوں نے تالیاں بجا کر
ہیپی ہیپی برتھ ڈے ٹو یو ڈئیر حورین ہیپی برتھ ڈے ٹو یو حورین نے پیچھےموڑکر حیرانی سے دیکھا کیونکہ آج سے پہلے اس نے کبھی برتھ ڈے نہیں منائی تھی اور وہ خود بھی بھولی ہوئی تھی کہ آج اس کا برتھ ڈے ہے
بہت ہی زیادہ خوش ہو کر سب کو گلے ملنے لگی مل کر کیک کاٹا سب نے کھایا پیا حورین نے ان سے پوچھا تمیں کیسے پتہ چلا میری برتھ ڈے ہے
سب ہنسنے لگی کہ تماری ڈگری وغیرہ سےدیکھا تھا تب سے یاد ہے
اچھایہ کیک اور یہ سب کب لیا میں نے تو نہیں دیکھا لیتے
ماریہ نےکہا جب تم لوگ کپڑے لے رہے تھے میں تھوڑی دیر کیے گم تھی تب میں یہی لینے گئی تھی
حورین کو نہیں تھا پتہ کہ جو کچھ بھی خریدا گیا سب حورین کے لیے ہے سب نے کہا اب ٹائم بہت ہو گیا ہمیں چلنا چاہیے تب حورین نے بولا اپنا اپنا سامان تو لیتی جاؤ سب نے ہنستے ہوئے کہا یہ تمارے لیے برتھ ڈے گفٹ ہے
حورین کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے سنبل اور کنول اپنے کمرےمیں چلی گئی ماریہ نے حورین سے مل کر سب سمیٹا اور سو گئی
______________________
ثوبیہ نے ماں کو بولا کہ آپ میری طرف آجائیں کچھ ضروری باتیں کرنی ہیں
اچھا میں کل آ جاؤں گئی دوسرے دن اسد کے آفس جانے کے کچھ دیر بعد ہی نسیم آگئی
اور ثوبیہ سے پوچھنے لگی ایسی کیا بات تھی جو فون پر نہيں ہوسکتی تھی
اماں میرا دل کرتاہے آپ اور زبیر اب میرے ساتھ یہی رہو سارا دن اکیلی رہتی ہوں اسد جاکر شام تک آتے ہیں
اسد سے بات کر لو یہ نہ ہو سوچے آ کر ہم پر بوجھ بن گئے ہیں
نہیں اماں ان کی بھی مرضی ہے اچھا چل میں دو چار دن تک اپنا اور زبیر کا سامان لے کر آ جاؤں گی
اچھا اماں ایک اور بھی بات کرنی تھی
ہاں بول اماں آپ ہميشہ میرے پاس میرے ساتھ رہو تو کیسا ہے اب آپ کو بھی ہماری ضرورت ہے زبیر کو تو کوئی ہوش نہیں ہے تو پکی آ جائیں اچھا یہ بھی سوچوں گی اور اماں پھر اپنا گھر کیا کرنا ہے
ارے کرنا کیا ہے تالا لگا کر چھوڑ دوں گی
اماں میں سوچ رہی ہوں اپنا گھر بیچ دو اور پیسے کاروبار میں لگا دو کاروبار سے پیسہ بڑھتا رہے گا
ہائے کیا یہ بھی اسد نے ہی بولا تھا
ہاں اماں
ارے تو پاگل ہو گئی ہے ثوبو مرد کو بدلتے دیر نہیں لگتی کل اور شادی رچا لے اور ہم گھر سے بھی جاہئیں
اماں آپ ساتھ ہو کر بیچو گئی نا کاروبار اسد کرے گا اور پیسہ آپ کا ہو گا منافع ففٹی ففٹی اور آپ کی بیٹی کو سہولتيں بھی مل جائیں گی اسد کار لینا چاہتے ہیں اب تنخواہ سے اتنی بچت تو ہے نہيں
اچھا میں بیچ کر سارا پیسہ نہيں دوں گی اسد کو آدھے میں نے بینک میں رکھنے ہیں اور آدھے کاروبار میں
ٹھیک ہے اماں
ثوبیہ اس میں بھی خوش کے چلو اماں مان تو گئی
اسد نے اپنے طور پر حورین کی تلاش جاری کر دی
____________
صبع صبع حورین پیلے کلر کا فراک اوپر کالے موتیوں کا کام ہوا ساتھ کالا پجامہ کندھوں پر شال اور حجاب ہلکا سا آنکھوں میں کاجل لگا ہوا ماریہ کے ساتھ سکول کی طرف جاری تھی سکول ہوسٹل کے پاس ہی تھا جس کی وجہ سے عبایا پہن کے جانا ضروری نہیں سمجھتی تھی
کشمیر کی تازہ اور صاف ستھری سرد ہوا وہاں کا پانی موسم حورین میں کافی تبدیلی آ گئی تھی کیونکہ وہ سرگودہ کے گاؤں میں گرمی میں رہ کر اپناکوئی خیال نہیں کرتی تھی اب یہاں صبع تیار ہونا اور تازہ ہوا میں چلتے ہوئے ہوسٹل سے سکول جانا پہلے سے کلر کافی نکھر آیا تھا اسکے گال کا ڈمپل اور ہونٹوں پر تل اب نمایا نظر آنے لگے تھے
سکول میں حورین جب پہلی بار کچھ چینچ پہن کر گئی سب نے بہت زیادہ تعریف کی کیونکہ جو سادہ سے رہتے ہیں زرہ سا بھی کچھ پہنے تو ان پر بہت ججتا ہے جیسے دلہا دلہن کی شادی ہونے والی ہوتی ہے تو وہ بالکل سادہ سی بن کر رہتی ہےتاکہ دلہن بن کر زیادہ اچھی لگوں اور دلہا بھی شیو کو بڑھا لیتاہے
اسطرح حورین بھی ایکدم سے پیاری سی لگنے لگ گئی تھی
سنبل اور کنول ابھی آئی تھی اور حورین کو دیکھ کر دروازے میں ہی رک کر ایک ساتھ بولی حورر یہ تم ہو ؟؟؟؟
حورین نے ہاتھ ٹیڑھے بنا کر منہ بھی عجيب کر کے بولی نہیں ميں چڑیل ہوں پھر تینوں ہنسنے لگی
ماریہ کے ساتھ رہ رہ کر حور کو بھی ماریہ کی عادتوں کا رنگ چڑھ گیا اب ایک نہیں دو دو چڑیل بن گئی
کنول اور سنبل نے ایک دوسرے کے ہاتھ پر تالی بجائی
اتنے میں ماریہ بولی کچھ جلنے کی بو آ رہی ہے کیونکہ حور اب سب سے پیاری لگ رہی ہے
سنبل نے کہاں رئیلی حور آج واقع ہی حور لگ رہی ہے
کنول بولی مجھے تو بہت حسین لگ رہی پیلا بم لگ رہی ہے کہیں ہم پر نہ پھٹ جائے
آج کا دن بہت شوغل مستی میں گزرا ہر خالی پیریڈ میں یہی مستی ہوتی رہی
میم شہلا نے بھی لاسٹ پر حورین کو دیکھا دور سے ہی بولے بنا ہاتھ اور آنکھوں کے اشارے سے کہا کہ کمال لگ رہی ہو سب مل کر کھڑی تھی چھٹی ہونے والی تھی تو ایک ساتھ جمع تھی ماریہ نے موبائل نکالا سب کی گروپ سیلفی لینے لگی تو بوا بھی وہی آ گئی ماریہ نے جلدی سے بوا کے گلے میں بازوں ڈال کر اپنے ساتھ لگایا اور ایک یاد گار سیلفی لی بوا کو بھی کسی طرح کم نہیں سمجھا ان کو بھی برابر عزت دی
دوسرے دن پھر حورین سب کی نظروں میں تھی اور گروپ بن کر مذاق کر رہی تھی تب بوا آئی اور بولی ٹیچرز شاید آپ کو سنائی نہیں دیا میم شہلا راونڈ پر نکلنے والی ہیں آپ لوگ کلاسسز میں نہیں گئی تب سب ہنستے ہوئے اپنی اپنی کلاس کی طرف بھاگی
_______________
زیشان بلیک پینٹ کوٹ پنک شرٹ مکس کلر ٹائی میں ناشتے کے ٹیبل پر آتے ہی کوٹ کو اتار کر کرسی کی ٹیک پر لٹکا دیا پھر آواز دی رضیہ چائے لےکے آنا اور خود بیٹھ کر بریڈ سلائس پر جام لگانے لگا
اتنے میں رضیہ چائے لے کر آئی میز پر رکھ کر مڑی
ماما سکول چلی گئی یا ابھی یہی ہیں؟؟
چھوٹے صاحب بی بی جی چلی گئی ہیں
اچھا ٹھیک ہے
زیشان جلدی سے جام والا ٹوسٹ اٹھا کر کھانے لگا جیسے ہی پینے کے لیے چائے اٹھائی تو اس کا موبائل بجنے لگا کپ کو واپس رکھتے ہی موبائل کو اٹھا کر دیکھا ماما کالنگ ارے اس وقت ماما مجھے کیوں ؟
کال اٹھاتے ہی اسلام علیکم جی ماما بولئیے ؟
شہلا نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا کیا تم کچھ ٹائم کے لیے سکول میں آ سکتے ہو؟
کیوں ماما خیریت؟
ہاں وہ کچھ کمپيوٹرز میں مسلہ ہے نہیں چل رہے اگر تم کچھ دیر کے لیے آ کر دیکھ لو تو ؟
جی ماما میں ناشتہ کرتے ہی سیدھا آپ کی طرف آ کر پہلا کام یہی کرتا ہوں
اوکے بیٹا ساتھ ہی کال بند کر دی
زیشان نے ناشتہ ختم کرتے ہی منہ ہاتھ ٹیشو سے صاف کرتے ہوئے موبائیل اٹھایا اور کرسی سے کوٹ اٹھا کر بازوں پر ڈالا باہر نکلتے ہی آواز لگائی بابا گل سہر گیٹ کھولو
پراڑو کار کے دروازےمیں چابی لگانے لگا
اندر بیٹھا اور پراڈؤ سکول کی طرف بھاگا دی
کچھ ہی دیر ميں سکول کے باہر موجود تھا کار بند کرتے ہی ماما کے آفس کی طرف آگیا آفس میں آنے کے لئے کوئی مشکل نہيں ہوئی کیونکہ وہ پہلے بھی کہیں بار سکول آ چکا تھا آفس کا دروازہ ناق کیا تو آواز آئی آ جاؤ ذیشان کیونکہ انہوں نے شیشے سے دیکھ لیا تھا اسے آتے ہوئے زیشان اندر داخل ہوا تو میم شہلا اور مس ماریہ کسی مسلے پر بات چیت کر رہی تھی زیشان کے اندر آنے پر میم نے ماریہ سے کہا آپ بہت اچھا کام کر رہی ہیں اب آپ جا سکتی ہیں ماریہ کرسی پیچھے کرتے ہوئے اٹھی ٹھینکس میم
جیسے ماریہ موڑی ذیشان نےاس کو دیکھا تو اس کی اس دن والی باتیں یاد آ گئی
اس کا مطلب کے وہ لڑکی بھی مجھے یہی پر مل سکتی ہے زیشان سوچ میں ہی تھا میم شہلا نے کہا آ گئے بیٹا
جی ماما اب حکم کریں مجھے کیا کرنا ہو گا؟
ساتھ ہی میم شہلا نے بیل بجائی کلثوم فورا اندر آئی
جی میم؟
بوا زیشان کو لیب میں جو کمپيوٹڑز کام نہيں کر رہے وہ دیکھا دیں
یا پھر وہاں مس سمیرا ہیں انہیں بول دیں وہ اسے بتاتی جائیں گی یہ دیکھ لے گا
زیشان کو اشارے سے کہا کے بوا کے ساتھ جاؤ
زیشان بوا کے پیچھے چلتے ہوئے اگے پیچے کلاسسز میں بھی نظر دوڑاتا ہوا جا رہا تھا وہاں ایک کلاس ميں اچانک اس کی نظر حورین پر جا پڑی جو بہت پیار اور توجہ سے ہاتھوں کے اشارے سے بچوں کو سمجھا رہی تھی زیشان نے وہاں خود کو کچھ سیکنڈ کے لیے رک لیا
حورین کی چھٹی حس نے اسے اشارہ دیا جیسے کوئی اسے دیکھ رہا ہو اس نے دروازے اور کھڑی پر نظر دوڑائی اسی دوران زیشان کے ہاتھ سے پراڈو کی چابی نیچے گری اس نے جھک کر اٹھائی اور لیب میں جا گھسا حورین اسے نہیں دیکھ پائی
جن کا بوا کو پتہ تھا وہ اسے بتا کر چلی گئی زیشان شرٹ کے بٹن کھول کر بازو اوپر کی طرف موڑتے ہی کمپيوٹر کو دیکھنے لگا جن میں تین کمپيوٹرکی سی ڈی مودر بورڈ ,کی بورڈ, کے کچھ مسلے تھے کی بورڈ کی پن ٹھیک کرتے اس کا موبائل بجا کال اس کے دوست عمران کی تھی
کال اٹھاتے ہی ہاں عمران بولو؟
کیا بات ہے آج اتنی دیر کیوں کر دی آنے میں میں کب سے تمارا انتظار کر رہا ہوں
میں ایک ضروری کام میں بزی ہوں بس کام ختم کرتے ہی آتا ہوں
اتنے میں مس سمیرا لیب میں داخل ہوئی
سنیں میم میں نے ایک کمپيوٹر ٹھیک کر دیا ہے ابھی میں کسی کام سے جا رہا ہوں کل آ کر باقی بھی دیکھ لوں گا
زیشان موبائل پر ٹائم دیکھتے ہوئے تیزی سے وہاں سے نکلا اس کی نظریں موبائل پر تھی اتنے میں حورین کی کلاس ختم ہوئی وہ کندھے پر شال لیے بچوں کی کاپیاں اٹھائے کلاس سے نکلی زیشان تیزی سے آتا ہوا حورین سے جا ٹکرایا آج بھی ان کی ملاقات ایک دوسرے کو ٹکرانے سے ہوئی حورین کے ہاتھ میں موجود کاپیاں گر گئی اور زیشان کا موبائل بھی ہاتھ سے چھوٹ کر زمین پر جا پڑا
________________________
نسیم زبیر کے ساتھ آ کر سکینہ کے کمرے میں رہنے لگی
اسد صبع ناشتے پر بات کرتے ہوئے بولا آج میں کچھ لوگ گھر دیکھانے لے جاؤں گا اگر سودا ہو گیا تو پھر آپ ساتھ چل کر سارےپیپر کا کام کروا دیجئے گا
اچھا بیٹا اب میرا سب کچھ آپ لوگوں کا ہی تو ہے سکینہ چلی گئی میں نے کون سا ہميشہ زندہ رہنا ہے بس میرے زبیر کا ہر حال خیال رکھنا وہ رونےلگی
اسد نےانہیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ میں بھی تو آپ کا بیٹا ہوں زبیر میری زمہ داری ہے آپ اس کی فکر نہ کریں
جیتے رہو بیٹا
ثوبیہ بھی ماں کو تسلی دینے لگی اسد نے ناشتہ مکمل کیا اور بولا اب میں چلتا ہوں اگر اچھا گاہک لگ گیا کال کر دوں گا
اچھا بیٹا اللہ نیک سبب کرے
اسد کے نکلتے ہی ثوبیہ نے ماں سے کہا اماں میرے پیٹ میں درد سا نکل رہا ہے باہر سے کوئی رکشہ دیکھو مجھے ہسپتال جانا ہے
نسیم جلدی سے دوپٹہ ٹھیک کرتی ہوئی اچھا تو چادر اوڈھ میں ذبیر کو کمرے میں بند کر کے رکشہ دیکھتی ہوں یہ پیچھےسے کہیں باہر نہ نکل جائے
ثوبیہ کمرے میں جا کر چادر اوڑھ کر آتی ہے اور باہر والی کرسی پر ٹیک لگا کر بیٹھ کر اماں کا انتظار کرنے لگتی ہے اتنے میں نسیم اسے آواز لگاتی ہے ثوبیہ آ جا رکشہ مل گیا
ثوبیہ باہر کا دروازہ بند کرتے رکشے ميں ماں کے ساتھ ہسپتال میں چلی جاتی ہے
_______________
اسد کچھ گاہگ لے کر گھر دیکھاتا ہے سب اپنی اپنی بولی لگاتے ہیں جس کو زیادہ گھر پسند آ جاتا ہے وہ زیادہ قیمت لگا کر اسد کو راضی کر لیتا ہے وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ یہ گھر میں نے نہيں لیا یہ گھرکسی نے مجھے لینےکے لیے بولا ہے وہ اس گھر کو توڈ کر سکول یا ہسپتال بناہیں گے اسد نے کہا کے یہ گھر میری ساس کا ہے تو پلیز ان کو مت بتاہئے گا کہ آپ یہ گھر توڑ کر کچھ اور بنائیں گے کیونکہ انہوں نے بہت پیار سے اپنے محروم شوہر کی نشانی رکھی تھی اگر توڑ کا سنا تو شاید وہ آپ کو دینے سے انکار کر دیں
جی اسد صاحب میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں
شکریہ سر...
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 9
حورین نے جیسے ہی دیکھا تو اس کو اس دن والی بات یاد آ گئی زیشان سوری کرتے ہوئے سب کاپیاں اٹھانے لگا اور موبائل بھی اٹھا کر کھڑا ہوا آئی ایم ویری سوری اور اس دن کےلیے بھی بہت معافی چاہتا ہوں ميں اس دن آپ سے معافی نہيں مانگ پایا حورین نے کوئی بات نہیں کی کاپیاں لی اور تیزی سے اگے بڑھ گئی زیشان اسے مڑ کر دیکھتا رہ گیا اور اپنے سر کو جھٹکا دے کر کار کی طرف آ گیا رستے میں جاتے ہوئے یہی سوچتا رہا آج میری غلطی سے ٹکر ہوئی تھی میں آج بھی ٹھیک سے معافی نہيں مانگ پایا
اور بہت زور سے سٹیرنگ پر مکا مارتے ہی ساتھ ہی کار کی سپیڈ تیز کر دی
پھر سے اس کا موبائل بجا سپیڈ کم کرتے ہیڈ فون میں بات کرتے ہوئے ہاں عمران رستے میں ہوں بس آ رہا ہوں
عمران بولا مجھے اس بار بھی لگتا ہے پروجيکٹ جہانگير کو ملنے والا ہے ان کو دیکھ کر دل میرا بیٹھ رہا ہے
ارے یار کیا لڑکیوں جیسی بات کرتے ہو میں بس پہنچ رہا ہوں اچھا وہ جو کراچی سے آفیسر آنے والے تھے وہ پہنچے ؟
نہیں وہ بھی ابھی تک رستے میں ہیں مجھے ان لوگوں کی خوشی اور تیاری دیکھ کر لگ رہا ہے اس بار بھی پروجيکٹ انہيں ہی ملنا ہے
زیشان نے کال کٹ کر دی
آفس پہنچا تو اتنا زیادہ رش سارے ہجوم ميں اسکی نظریں عمران کو ڈھونڈنے لگی
عمران کندھے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے سے بولا آخر پہنچ ہی آئے اب جلدی سے اندر آؤ میٹنگ کے لیے اندر آتے ہی زیشان کی نظر جہانگیر پر پڑی جو عمر میں ذیشان سے پانچ سال بڑا تها
زیشان اسے دیکھتے ہی عمران کے ساتھ والی کرسی کھنچ کر بیٹھ گیا
جب میٹنگ ختم ہوئی تو announcement
ہوا اس بار یہ contract زیشان صاحب کو دیا جاتا ہے زیشان اپنا نام سنتے ہی حیران ہو گیا
عمران نے خوشی سے اٹھ کر زیشان کو گلے لگا لیا
جہانگير بنا ملے کچھ ممبرز کو لے کر وہاں سے نکل گیا
زیشان جب گھر پہنچا تو خوشی سے ماما...... ماما.....پکارنے لگا
رضیہ سامنے ہوئی جی صاحب کوئی کام ہے زیشان نے میٹھائی کا ڈبہ کھولتے ہوئے پوچھا ماما کہاں ہیں
بھائی بھابھی سب کدھر ہیں
اور میٹھائی رضیہ کےاگے کرتا ہوا بولا یہ لیں آپ بھی منہ میٹھا کریں
اور چلتا ہوا ماما بابا کا روم ناک کیا
کیپٹن ایاز صاحب جو کچھ دن کی چھٹی آئے ہوئے تھی اندر سے بولے زیشان بیٹا آ جاؤ
زیشان اپنے ہاتھ سے بابا کو میٹھائی کھلانے لگا
ارے بتاؤ تو کس خوشی میں میٹھائی
بتاتا ہوں بابا پہلے بتائيں ماما کہاں ہیں نظر نہیں آ رہی
اتنے میں شہلا واش روم سے نکلی زیشان بھاگ کر ماں کے گلے لگ گیا اور خوشی سےگول گھومانے لگا ارے کیا کر رہے ہو گر جاؤں گی اور پھر برفی اٹھا کر ماں کو کھلانے لگا
کیپٹن ایاز صاحب بولے ارے اتنا خوش اب بتا بھی دو کہ کس خوشی میں منہ میٹھا کروایا جا رہا ہے؟
بابا میں پیچھلے چار سال سے جس contract کی کوشش کر رہا تھا مجھے وہ آج ملا ہے
بابا کاش آپ بھی ہوتے جہانگير کاچہرہ دیکھنے کے قابل تھا
شہلا اور ایاز صاحب بیٹے کو مبارک باد دینے لگے
اب زیشان کا دل تھا جلد سے جلد یہ خبر بڑے بھائی کو سنا دے
______________________
اسد گاہگ کو لے کر آفس بیٹھاتا ہے اور اسے چائے سموسے منگوا کر دیتا ہے سر آپ یہ کھائیں میں اپنی ساس کو لے کر آتا ہوں پھر کاغزی کاروائی کرتے ہیں اسد آفس سے باہر آ کر ثوبیہ کو کال کرتا ہے ثوبیہ کی بیل جا جا کر اٹھایا نہیں پھر ساس کے نمبر پر کرتا ہے نسیم فورا اٹھا لیتی ہے ممانی جان ایک بہت اچھا گاہگ لگ گیا ہے میں آپ کو لینے آ رہا ہوں تیار رہیں
اسد ثوبیہ کی طبيعت اچانک خراب ہوگئی تھی میں اسے ہسپتال چیک اپ کے لیے لائی ہوں اب وہ اندر گئی ہےبس ہم فارغ ہو کر گھر ہی آتی ہیں
کون سے ہسپتال اسد کو فکر لگ جاتی گئی یہی جو گھر کے پاس والا ہے اچھا چلیں میں آتا ہوں
نہیں تمارے پاس گھر کی چابی ہے نا تو سیدھا گھر چل ہم بس آتی ہیں
اچھا چلو ٹھیک ہے پر کوئی خطرے والی بات تو نہیں ہے نا
یہ تو ثوبیہ باہر آئے گی تو پتہ چلے گا یہ لو آ گئی باہر ثوبیہ خود بات کر لو
نسیم نے موبائل ثوبیہ کو دیتے ہی بولا اسد سے بات کرو
ہیلو اسد میں اب ٹھیک ہوں گھر آؤ گے تو ساری بات بتاؤں گی
اچھا میں گھر آ رہا ہوں ممانی جان کو لینے آپ لوگ بھی پہنچو
دونوں گھر پہنچے اسد نے سب سے پہلے ثوبیہ سے پوچھا کیا کہا ہے ڈاکٹر نے ؟
ڈاکٹر نے بتایا ہے twice بے بی ہیں اور
اب مجھے بہت ارام کی ضرورت ہے
ہاں یہ ساری بھاگ دوڑ میں تمیارےلیے ہی تو کر رہا ہوں
نسیم نے ثوبیہ کو سیب کاٹ کر دیا اور اسد کو بولا اب چلو گاہگ سے بھی ملوا دو
____________________
اگلے دن حورین نے نے ہلکے پنک کلر کا فراک اور چوڑی دار پجامہ میچنگ ہلکی جیولری اور کھوسے پہنے حجاب کیےکندھوں پر کالی شال بہت نازک سی لگ رہی تھی اپنے دل کی طرح اور سکول آ گئی
زیشان آج جلدی اٹھ گیا تھا کیونکہ آج اسے ماما کے ساتھ ہی نکلنا تھا دونوں ماں بیٹے نے ناشتہ کیا اور سکول کے لیے نکل گئے جو جو ٹیچرز آئی تھی وہ اسمبلی میں تھی میم شہلا بھی وہی چلی گئی
زیشان آفس میں جا کر بیٹھ گیا
اسمبلی جاری تھی تو زیشان نے ماما کا انتظار کیے بنا لیب میں کمپيوٹرز ٹھیک کرنے چلا گیا
وہاں جاتے ہی کمپيوٹر کھولنے ميں مصروف ہو گیا اپنا کوٹ اتار کر کھڑی پر رکھنے لگا تو باہر اسمبلی کے بچوں پر نظر پڑی جہاں حورین بچوں کو لائن بناتے نظر آئی
وہ کمپيوٹر کو چھوڑ کر حورین کو دیکھنے لگا اسے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کوئی چوری کر رہا ہے اور اس کی چوری پکڑی جائےگئی
وہ پھر سے اپنے کا ميں مشغول ہو گیا سارے ٹھیک کر لیے ایک جان بوجھ کر چھوڑ دیا کل کے لیے اسے یہی تھا کہ حورین یہ سمجھتی ہے کہ امیر گھر کےلوگ بگڑے ہوتے ہیں تو اس سے اچھے سے معافی مانگ کر اس کا دل صاف کر دوں مگر اسے موقع نہیں مل رہا تھا اسی آس پر ایک کمپيوٹر کل کے لیے چھوڑا
تیسرے دن زیشان کمپيوٹر درست کرنے کے بعد ماما کے آفس انہیں بتانے کے لیے آیا کے سب کام ہو گیا اب وہ جا رہا ہے
جیسے ہی آفس داخل ہوا اگے حورین میم شہلا سے ہاف چھٹی لینے آئی ہوئی تھی کیونکہ اسکی طبيعت آج کافی زیادہ خراب تھی اور سر بھی چکرا رہا تھا
میم شہلا نے کہا کہ 10 منٹ چل کر جاؤ گی اگر رستے میں چکرا کر گر گئی تو گیا ہو گا ایسا کرو بوا کو ساتھ لے جاؤ
نہیں میم میں چلی جاؤں گی حورین جیسے ہی مڑی تو لڑکھڑا گئی اور فورا دروازہ تھام لیا زیشان جو سن رہا تھا ایسے دیکھا تو دل کیا تھام لے اسے
اتنےمیں بوا میم شہلا کے بولانے پر آئی بوا حورین کو ہوسٹل روم تک چھوڑ دیں بوا اور حورین جیسے باہر نکلی گرتے گرتے بچی اور باہر پڑے بینچ پر بیٹھ گئی
تب زیشان سے رہا نہیں گیا اور بولا کلثوم بوا انکی طبيعت زیادہ خراب لگ رہی ہے آپ انہیں لے آئیں میری گاڑی میں ,,,,میں چھوڑ ڈ دیتا ہوں
بوا حورین کو تھام کر کار تک لائی اور زیشان نے دروازہ کھولا دونوں پیچھے بیٹھ گئی زیشان ڈرائيور تو کر رہا تھا مگر سامنے والے شیشے کو حورین پر سیٹ کیا ہوا تھا جو بار بار اسے دیکھ رہا تھا وہ سر پر ہاتھ رکھے گردن جھکائے بیٹھی تھی زیشان کا دل کیا سیدھا ہسپتال لے جائے بنا کسی کو بتائے اس نے کار کو ہسپتال کی طرف موڑ دیا
بوا حیران ہو گئی بولی ہوسٹل بولا ہے تم کدھر لے جا رہے ہو ذیشان نے آہستہ سے بولا ہسپتال اور ڈرائيور کرتا رہا اتنے میں حورین بولی شکر کریں مجبوری میں آپ کی کار میں آ گئی ہوں ورنہ آپ جیسے بدتمیز لوگوں کے ساتھ ميں سفر کرنا گوارہ نہيں کرتی زیشان شیشے سے دیکھتا بھی رہا اور حورین کے غصے میں کڑوے الفاظ بولے ہوئے سنتا بھی رہا
اور ہسپتال تک لے آیا حورین بولی بوا یہ ہمارا ہوسٹل تو نہیں ہے زیشان نے کہا یہ پاس والا ہسپتال ہے تب حورین گھورتی ہوئی ہسپتال کے اندر داخل ہو گئی
زیشان کو حورین کے اس طرح کڑوا بولنے سے زرا فرق نہيں پڑا
باہر کھڑا حورین کا انتظار کرتا رہا چیک اپ کے بعد حورین نکلی اس نے دیکھا اتنی سردی میں ذیشان کوٹ اتارے کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا جیسے ہی حورین پاس پہنچی کسی خاص ملازم کی طرح فورا پراڑو کا دروازہ کھولا اور بڑےادب سے جھک کر ہاتھ کے اشارے سےحورین کو بیٹھنے کا بولا
حورین کو اس کا یہ انداز دیکھ کر غصہ آ رہا تھا
زیشان نے شیشے سے دیکھا حورین کانپ رہی تھی تو کار کا ہیٹر فل لگا دیا خود اسےبہت گرمی اور پسینہ آنے لگا
حورین کو
ہوسٹل چھوڑتے ہی خود آفس کی طرف نکل گی
__________
آفس جاتے ہی زیشان کو ایک اور گڈ نیوز ملی اس کے بھائی نے اپنے آفس کے سامنے زیشان کا نیا آفس لے لیا اور اسے اجازت دی کہ اب تم سارا اپنا کام خود کر سکتے ہو جیسے چاہو اور یہ زیشان کی بہت بڑی خواہش بھی تھی جو آج پوری ہو گئی تھی
زیشان عمران کے ساتھ مل کر اپنا پروجيکٹ مکمل کرنے کی کوشش میں لگا رہتا
وہ پیچھلےدو ماہ سےنہ جانے کہاں کہاں گھوم پھر رہا تھا بہت ہی مصروف
آج تھک کر اپنے کمرے میں لیٹا تو حورین کے ساتھ ملنے والے سارے لمحے اسے یاد آتے رہے زیشان نے ایک بات نوٹ کی کہ وہ جب بھی حورین سے ملتا اس دن اسے بہت بڑی خوش خبری ملتی رہی جو اس کی کہیں سالوں سے خواہش تھی وہ یہ سوچتا رہا کہ وہ بہت لکی لڑکی ہے بہت ٹائم گزرتا رہا زیشان کا شک یقین میں بدلتا رہا کہ میری کامیابی کا راز وہ لڑکی ہے وہ مسکراتا ہوا کمرے سے نکلا تو سامنے اسکی بھابھی اقصی نے بولا دیور جی اکیلے اکیلے ہنس رہے ہیں ہمیں بھی تو بتائیں ایسا کیا ہوا جو اتنا مسکرایا جارہا ہے
زیشان نے ہنستے ہوئے جھک کر سیب اٹھایا اپنی شرٹ سے صاف کیا اور کھاتے ہوئے بولا بھابھی ایسی تو کوئی بات نہيں آپ پتہ نہیں کیا سوچ رہی ہیں
اوو اچھا جی میں ہی نہیں تمیارے بھائی نے بھی نوٹ کیا ہے ہم دونوں ہی پاگل ہیں ؟
نہیں بھابھی ایسی بات نہیں جو آپ سمجھ رہی ہیں
اچھا دیور جی تو خود ہی بتا دو نا پھر کیسی بات ہے
اچھا آپ میرے کمرے میں آئیں
اقصی زیشان کے ساتھ اس کے کمرے میں آئی
تب زیشان نے حورین کے متعلق سب کچھ بتایا
اپنی کامیابی کی وجہ بھی اسی کو بتایا
اچھا بتاؤ وہ کہاں ملے گی جس نے میرے کیوٹ سے دیور کو ایسا کر دیا
بھابھی اسے تو خبر بھی نہیں وہ مجھے بہت مغرور سمجھتی ہے
افف لڑکی کو پتہ بھی نہیں پرپوز بھی نہیں کیا اور اتنی کامیابی بھی اسکی وجہ سے اقصی سر پر ہاتھ مارتے ہوئے بولی
تمارا بھی وہی حساب ہے بریانی بنا بھی لی کھا بھی لی اور یہ نہیں پتہ چلا کہ چکن کی تھی یا مٹن کی کیا پتہ وہ کنواری ہے بھی کہ نہیں ایسا نہ ہو شادی شدہ ہو
نہیں میں نے اس کے بارے میں مکمل چھان بین کرلی ہے
اچھا یہ تو بتاؤ ملے گی کہاں ؟
بھابھی پہلے وعدہ کریں فلحال بات ہمارے بیچ ہی رہئے گئی
اچھا بابا وعدہ ہے نہیں بتاتی اب جلدی سے بتا بھی دو
بھابھی اس کا نام حورین ہے ماما کے سکول میں ملےگی
اقصی ہنستے ہوئے بولی تبھی میں سوچوں سکول کے بڑے چکر لگ رہے ہیں اب سمجھ آئی کسی کا دیدار کرنےجاتا تھا
زیشان منہ پر تولیا ڈال کر شرم سے باتھ روم گھس گیا.
اقصی ہنستے ہوئےکمرے سے چلی گئی اور سوچنے لگی ہماری شادی کو ڈیرھ سال ہونے کو ہے اب تک اس گھرکو کوئی بچہ نہیں دےپائی شاید زیشان کی بیوی آ تے ہی یہ خوش خبری دے اس کی بہت قدر ہو جائے گی.
سارا دن فری ہوتی ہوں کیوں نا جا کر اس لڑکی سے مل لوں
اتنے میں دروازہ بجا اقصی نے چونک کر پوچھا کون ؟
میں رضیہ ہوں سب آپ کو کھانے پر بولا رہے ہیں اچھا آتی ہوں اقصی نارمل بن کر نیچے آ گئی
ایاز صاحب نے زیشان سے کھانے کے میز پر پوچھا بیٹا آج بھائی کے ساتھ نہیں آئے
نہیں بابا وہ اب اپنے آفس ہوتے ہیں اور تھوڑی سی ملاقات ہوئی تھی کسی میٹنگ کے لیے ہوٹل میں جانا پڑا انہیں کوئی ڈیل وغیرہ ہی تھی شاید کچھ زیادہ نہیں بتایا
اقصی بیٹا تمیں تو بتا کے گیا ہو گا نا؟
نہیں مجھے کچھ نہیں بتایا
زیشان کال کر کے پتہ کرو رات کے نو بج گئے اب تک آ جانا چاہئے تھا
زیشان کال ملانے لگا جیسے بل گئی اگے سے کال بند کر دی
اتنے میں باہر سے کار کے ہرن کی آواز آئی گل سہر گیٹ کھولنے لگا اور آزان کار اندر لے آیا
اندر آتے ہی سب کو سلام کیا
ہاتھ دھو کر کھانے کے میز پر آ گیا ابھی سب کھا رہے تھے سب کے ساتھ مل کر کھانے لگا
وقت کا کام ہے گزرنا اچھا ہو یا برا گزر ہی جاتا ہے دو ماہ گزر گئے زیشان اب تو جو بھی مشکل کام ہوتا وہ حورین کا درشن کر کے کرتا چاہئے دور سے چھپ کر کیسےبھی تب اس کا کام واقع ہی اچھا ہوتا بہت بار زیشان حورین سے ملنے گیا مگر ناکام
ایک دن اقصی نے شہلا سے کہا ماما دل کر رہا ہے میں بھی آج آپ کےسکول چلوں
ہاں کیوں نہیں سب سے ملوں گی بات چیت کرو گی مجھے اچھا لگے گا تمیں بھی دنیا کی سمجھ ہو لوگ کیسے کیسے ہیں کیونکہ میرے بعد سکول کو تم ہی نے تو چلانا ہے
_____________________
گھر کی اچھی قیمت لگا کر بیچ دیا گیا
نسیم نے اسد سے کہا 26 لاکھ کا گھر گیا اب تم ایسا کرو تیرہ لاکھ کاروبار میں لگا لو تیرہ مجھے بنک میں رکھنے ہیں
اسد اس میں بھی بہت خوش تھا تین لاکھ اور اپنا سکوٹر دے کر کار لی دس لاکھ کو کاروبار میں لگا لیا
اب اسے یہ سہلولت ہو گئی تھی کہ اب آنے جانے بیوی کو زبیر کو ممانی کو آرام سے لے جا سکتا تھا کافی خوش تھا کاروبار میں پیسہ لگا تو دیا اب پیسہ آتے آتے آتا ہے پہلے تو ہر ماہ بندھا ہوا بیس ہزار مل رہاتھا جو ہر ماہ خرچ ہو جاتا کارو بار میں کبھی نفع کبھی نقصان ویسے بھی ہر کاروبار میں شروع میں تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے مشکالات ہوتی ہیں پھر بزنس بنتا ہے
کار تو لے لی مگر بیوی کا خرچ زبیر کی دوائیاں گھر کا خرچ اب بھی اسے کافی مشکل ہو رہی تھی ادھار ابھی تک وہی تھا پھر اس نے ایک دن سوچا ممانی کو کون سا ابھی ضرورت ہیں بنک والے میں اپنا ادھار اتار دوں گھر کا نظام چلاؤں جب کاروبار سے فائدہ ہوا تب میں چپ کر کے ممانی کے پیسے واپس بنک ڈال دوں گا
اب ان سے کیسے مانگے اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی بیوی کی ڈیلیوری بھی پاس تھی اس کے لیے بھی کافی رقم چاہیے تھی
اس نے رات ممانی کی چائےمیں نیند کی گولیاں ڈال دی اور سونے کا انتظار کرنے لگا
ثوبیہ باتیں کرتی رہی مگر اسد کا دھیان کہیں اور تھا ٹھیک سے اسے جواب نہیں دے پا رہا تھا پھر ثوبیہ بھی سو گئی تب اسد اٹھا اور دیکھا ممانی اور زبیر سو رہیے ہیں ممانی کے انگوٹھےپر سیاہی لگا کر 13 لاکھ کا چک لکھ کر اس پر انگوٹھا لگاوا کر پھر باقاعدہ انگوٹھے کی سیاہی اتار بھی دی تا کہ دیکھ کر انہیں پتہ نہ چل جائے.
اب جا کر اسد کے دل کوتسلی ہوئی اور آرام سے سو گیا
اگلےدن ثوبیہ اٹھی اسد کو کام پر بھیجنے کے لیے اماں کو اب تک سوتا دیکھ کر سمجھی تھکی ہوئی ہے تو سونےدوں
اسدنے ہلکا سا ناشتہ کیا ثوبیہ کو آرام کی تلقين کرتے ہوئے گھر سے نکلا کار میں بیٹھا اور سیدھا چک لے کر بنک میں
بنک جاتے ہی تیرہ لاکھ نکلوا لیے اور جن جن کا ادھار دینا تھا سب کو کال کی سب کا ادھار اتار کر اپنے اپ کو بہت ہلکا محسوس کرنے لگا اس کا کہیں بار دل کیا پولیس رپورٹ کروا دے حورین کی گمشدگی کی مگر نہیں کروائی
آج اس نے کتنے مہنوں کے بعد اپنی خالہ کو کال کی حال احوال پوچھا خالہ نے بھی ثوبیہ کے ساتھ حورین کا بھی پوچھ ڈالا کیسی ہیں ثوبیہ اور حورین ؟
سب ٹھیک ہیں خالہ..... اسد کو خالہ کی اس بات سے اندازہ ہو گیا کے حورین ان کے پاس بھی نہیں گئی
_______________________
زیشان ناشتے پر بیٹھا تھا ایک دم کھانسنے لگا اقصی پانی دیتے ہوئے آنکھ ماری تو بولا میں آپ لوگوں کو سکول تک چھوڑ دوں
شہلا نے کہا نہیں بیٹا تم اپنے آفس جاؤ ہم چلی جائيں گی
میں آپ کو چھوڑ کر نکل جاؤں گا جب میں لے کر جا رہا ہوں تو دیر کیسی اقصی کی ہنسی رک نہیں پائی شہلا نے کہا اقصی خیر تو ہے آج کچھ زیادہ ہی دیور کی باتوں پر ہنس رہی ہو
ماما بات ہی ایسی ہے زیشان بتاؤ نا خود ہی .
زیشان بات کو گھما کر موبائل بجنے کے بہانے بھاگا وہاں سے
دونوں گل سہر کے ساتھ گاڑی میں سکول کے لیےنکلی گئی
رستے میں شہلا نے اقصی سے پوچھا کیا بات تھی ایسے زیشان کیوں بھاگا
کچھ نہیں اس کا موڈ آپ کو تنگ کا تھا دونوں بات کرتے سکول تک پہنچ گئی
اقصی سب سے ملی حورین سے باتیں کر کے بہت اچھا محسوس کرنے لگی آج حورین کی کلاس مل کر سب ٹیچرز لیتی رہی اور حورین نے سارا وقت اقصی کے ساتھ گزارا
اقصی نے حورین سے پوچھا تمیارے گھر میں کون کون ہے
حورین نے کہا بس خالہ ہیں جن کا بیٹا پاکستان سے باہر ہوتا ہے اسکی بیوی اور بچہ خالہ کے ساتھ ہوتے ہیں
اور تمیارے والدین ؟
بابا تو بچپن میں مجھے چھوڑ گئے امی کو بھی سال ہونے کو ہے
سن کر بہت افسوس ہوا
کوئی بہن بھائی؟
نہیں کوئی بھی نہیں ہے
گھر بور ہوتی تھی تو جاب کر لی یہاں مجھے بہت پیار ملا سکول خالہ کے گھر سے دور ہے آنے جانے میں دقت ہوتی تھی تو ہوسٹل رہنے لگی خالہ سے بات کر لیتی ہوں روز ہی آپ اپنے بارے میں بھی کچھ بتائیں نا؟
اقصی نے کہا میری ساس بلکل ماں کے جیسی سسر توبہت ہی اچھے ہیں میرے ماں باپ بچپن میں فوت ہوگئے تھے بھائی ہے اسکی منگنی میری نند سے ہوئی ہے بھائی یوکے ہوتا ہے ہمیں تایا نےپڑھایا لکھایا اور میری شادی بھی کی
اچھا آپ کی شادی کو کتنا عرصہ ہوا ؟
ڈیڈھ سال ہونے والا ہے مگر اب تک ماں بننے کا کوئی چانس نہیں ہے
کوئی بات نہیں لوگوں کو دس دس سال نہیں ہوتا اللہ انہیں بھی نواز دیتا ہے آپ کو بھی دے گا اس کے گھر میں دیر ہے اندھر نہیں...
بے شک
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 10
حورین نے اقصی سے بات کرتے ہوئے اسےکہا ایک بات بولوں آپ کو؟
جی جی ضرور....
حورین مسکراتے ہوئے بولی کبھی کبھی ہمیں پتہ نہیں ہوتا ہماری زبان یا عمل سے کسی کا دل دکھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالی ہمیں نعمت دینے میں بعض دفعہ دیر کر دیتا ہے تو آپ کثرت سے استغفار کرتی رہا کریں اور شکر بھی
پھر دیکھنا بہت جلد اللہ پاک آپ کو خوش خبری دے گا
اور مجھے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی اگر میری حقیقی بہن ہوتی تو آپ جیسی ہوتی
حورین میں تماری بہن ہی ہوں اور مجھے بھی بہت اچھا لگا بات کر کے
اقصی روز آیا کرو نا تا کہ میں اپنی آدھی کلاس آپ کو دیے دیا کروں دونوں ہنسنے لگی
حورین مجھے لگا تم سٹیلش ہو گئی مغرور سی ہو گئی مگر مل کر بہت اپنا پن لگا
سکول سے گئے دس دن گزرے ہوں گے تو اقصی کی اچانک طبيعت خراب ہو گئی چکر آنے لگے ازان .......ازان ......آوازیں دینے لگی
آتا ہوں جانوں
ازان I am not feeling well can you open the Door
ازان نے واش روم کا دروازہ کھولا اور اقصی کو تھام کر صوفے پر بیٹھایا اور بولا اور کھاؤ اچار تین دن سے کتنی بوتلیں کھا لی ازان غصہ ہوا اب ہو گئی نا بیمار اب رسٹ کرو
میں رضیہ بوا کو بولتا ہوں کچھ ناشتہ تمیں یہی دے جائے نہیں میرا کسی چیز میں دل نہیں ہے.
آزان اقصی کو پیار کرتے ہوئے بولا میں اب ناشتہ کر کے وہی سے آفس کے لیے نکل جاؤں گا اپنا خیال رکھنااب لیٹ جاؤ
اقصی لیٹی ازان کمبل ڈال کر نکل گیا
نیچے شہلا ناشتے پر بیٹھی ازان بھی وہی ناشتہ کرنے لگا
شہلا نے پوچھا آج اقصی نہیں آئی ؟
ماما اسکی طبعیت نہیں ٹھیک الٹیاں کر رہی تھی تین دن سے اچار کھا رہی ہے چکر بھی اسی وجہ سے شاید آ رہے ہیں
شہلا بہت خوشی سے مسکرا کر بولی گاڑی نکالو اور اقصی کے کمرے کی طرف تیزی سے گئی
امی کیا ہوا ؟
امی تو جا چکی تھی رضیہ بھی سب سن رہی تھی بولی بیٹا تم باپ بننے والے ہو
کیا رضیہ بوا سچ؟؟؟؟؟
ساتھ ہی اندر کی طرف بھاگا
زیشان نے کار نکالی ازان اقصی کو اٹھا کر کار کی طرف جانے لگا اقصی بہت شرمندہ ہونے لگی ازان اب اتنی بھی نہیں بیمار پلیز نیچے اتریں
ہسپتال جاتے ہی خوش خبری ملی سب بہت خوش
زیشان بہت ساری میٹھائی لے آیا سارے ہسپتال میں میٹھائی تقسیم کی گئی
سب گھر خوشی سے واپس آئے
شہلا نے رضیہ سے کہا سارے محلے میں میٹھائی دے آؤ
جی بیگم صاحبہ
زیشان میں آج سکول نہیں جا رہی تم ایسا کرو سکول میں مٹھائی دے آؤ
زیشان نے سب کے ایک جیسے ڈبے بنواۓ حورین کے لیے خاص قسم کا ڈبہ تیار کروایا کیونکہ وہ جانتا تھا حورین سے ملنے پر ہی یہ خوشی ہمارے گھرآئی مجھے بھی نہ ملنے والی چیز ملی بھابھی کو بھی اس کی ملاقات کے بعد اتنے عرصے کے بعد خوشی ملی
زیشان نے اپنی طرف سے ایک برسلیٹ لیا اور ساتھ ایک خط لکھ کر ڈالا جس میں لکھا تھا
تم اللہ کی خاص بندی ہو
تم پر اللہ کا خاص کرم اور نظر ہے
تم کتنی حسین ہو
تم سے محبت کرنے کو میرا دل مجبور ہو گیا
مجھے تم سے بے حد محبت ہو گئی ہے
میں نے جتنی بار تمیں ہرٹ کیاہے میں دل سے معافی چاہتا ہوں اگر میرا بھیجا برسلیٹ تم نے اکسپٹ کر لیا تو میں سمجھ جاؤں گا تم نے مجھے معاف کر دیا
آفس میں جا کر ماں کی کرسی پر بیٹھ کر سب ٹیچرز کو ایک ایک کر کے بلوایا سب سےآخر پر حورین کو بلوایا جب حورین آئی تو اسے کرسی پر بیٹھنے کے لیے کہا
حورین چپ چاپ بیٹھ گئی
مس حورین کیا تم اب تک مجھ پر غصہ ہو؟
آپ نے مجھے بولایا کیوں کیا آج پھر کسی بات پر زلیل کرنے آئے ہیں
پلیز اس دن انجانے میں غلطی ہوئی میں بہت بار اس کے لیے معافی مانگ چکا ہوں
حورین اٹھ کر کھڑی ہو گئی جانے کے لیے
زیشان نے کہا ایک بات بتاؤ؟
جلدی پوچھو؟
انسان کتنی خطا کرتا ہے اللہ معاف کر دیتا ہے
کیا تم مجھے نہیں کر سکتی
تب حورین نے کہا میں آپ سےکبھی ناراض تھی نہیں
تب ذیشان نے سویٹ بکس حورین کو دیتے ہوئے کہا یہ اقصی بھابھی نےبھیجا ہے وہ ماں بننے والی ہیں
حورین کو سن کر بہت خوشی ہوئی اس نے زیشان کو بھی مبارک دی اور کہا اقصی سے بولیں مجھ سے فون پر بات کرے یہ کہہ کر ڈبہ اٹھا کر چلی گئی
جب ہوسٹل پہنچی تو اپنا بکس کھولا اس میں دو بکس تھے حیران ہوئی دو بکس میرے لیے کیوں ؟
ایک بکس کھولا سویٹ دوسرا کھولا اس میں برسلیٹ اور خط
زندگی میں پہلی بار کسی نے اسے خط لکھا اور یہ بھی کہ تم کتنی حسین ہو
خط کو پڑھ کر پھینک دیا برسلیٹ اٹھا کر الماری میں رکھ دیا میٹھائی اٹھا کر مسکراتے ہوئے کھانے لگی حورین بھی بار بار زیشان کا ملنا سب کچھ سوچنے لگی
_______________________
اسد کو کاروبار میں کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا تھا وہ محنت بھی کر رہا تھا پر نتجہ صفر ہوتا اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی بد دعا اس کا پیچھا کر رہی ہو شاید ماں نے کبھی دی ہو یا شاید حورین نے جو بھی کام کرتا نقصان پر نقصان ہو رہا تھا سارے پیسے ڈوبتے نظر آۓ پھر اس کی ملاقات ایک حاجی صاحب سے ہوئی اسد نے ان کو اپنے لیے دعا کرنے کا کہا کہ میں جو بھی کام کرتا ہوں نقصان ہو جاتا ہے انہوں نے پوچھا نماز پڑھتے ہو تو بولا نہیں وقت نہیں ملتا حاجی صاحب نے بولا سارا دن روزی کے لیے بھاگتے ہو وقت مل جاتا ہے نقصان بھی ہوتا ہے اللہ کے سامنے پانچ ٹائم کھڑے رہ کر دل سے توبہ کرو اور یہ بتاؤتمارے گھر میں کون کون نماز پڑھتا ہے اسد نے ایک لمبی ٹھنڈی آہ بھری اور بولا کہ پہلے میری ماں اور بہن پڑھا کرتی تھی اب گھر میں کوئی نہیں پڑھتا
ماں بہن نے کیوں چھوڑ دی؟
نہیں نہیں چھوڑی نہیں ہے ماں فوت ہو گئی اور بہن اب اس گھر میں نہیں ہے
اچھا مطلب بہن کی شادی ہو گئی؟
نہیں وہ گھر سے بھاگ گئی
حاجی صاحب نے پھر سے سوال کیا
کیا جب ماں بہن گھر تھی تب بھی تمارے نقصان ہو رہے تھے
اسد جلدی سے بولا نہیں تب میں آفس میں کام کرتا تھا میری بیس ہزار تنخواہ تھی اس میں بھی کافی برکت تھی
کیا ماں کےبعد سے نقصان ہوتا محسوس کررہے ہو ؟
نہیں بہن کے بعد سے
کیا بتا سکتے ہو کہ بہن کے بھاگنے کی کیا وجہ تھی کچھ تو وجہ ہو گی
اسد گردن جھکائے کسی مجرم کی طرح بیٹھا تھا اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کیا جواب دے
حاجی صاحب نے اسد کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئےبولے بتاؤ
حاجی صاحب میری بیوی کا بھائی زہنی معزور ہے میں جائیداد کے لالچ میں بہن کا رشتہ اس سے کرنے لگا تھا جب کہ میری ماں حیات تھی تو اسے یہ رشتہ منظور نہیں تھا بس اس کے بعد بہن نہ جانے کدھر بھاگ گئی کدھرگی مجھے نہیں پتہ میں اپنی دنیا میں مصروف رہا بہن کو نہیں ڈھونڈا ساتھ ہی اسد کی آنکھوں میں پانی تیرنے لگا
سب سے پہلے تم نماز شروع کرو اللہ سے سچی توبہ کرو اپنے گناہوں کی اپنے گھر میں رہنے والوں کو بھی نماز کا حکم دو اور اپنی بہن کو ڈھونڈ کر معافی مانگو تمارے سارے معاملات درست ہو جائیں گے
جیسے ہی بات ختم ہوئی تو اسد کا موبائل بجنے لگا اسد باہر نکل کر بولا جی ممانی جان
اسد تم کہاں ہو جلدی سے گھر پہنچو ثوبیہ کی طبيعت خراب ہے اسے ہسپتال لے کر جانا ہے
جی میں بس پہنچا اhiسد گاڑی تیز چلاتے ہوئے گھر پہنچا ممانی نے اسد کو بولا تم ثوبیہ کو تھام کر گاڑی میں بیٹھاؤ میں زبیر کو کمرے میں بند کر کے آتی ہوں ممانی زبیر کو کمرے میں بند کر کے گھر کا بڑا دروازہ لاک کر کے گاڑی میں بیٹھی اور ہسپتال کی طرف چل پڑے
ہسپتال پہنچتے ہی ثوبیہ کو زچہ بچہ وارڈ میں لے گئے کچھ دیر بعد لیڈی ڈاکٹر نکلی اسد صاحب دو بچے ہیں ہم نے کافی کوشش کی نارمل ڈلیوری ہو مگر آپ کی بیگم شاید زیادہ تر بیڈ پر رہی کام وغیرہ نہیں کیاجس کی وجہ سے نارمل ڈلیوری نہیں ممکن آپ یہاں سائن کر دیں اگر آپریشن کے دوران کچھ بھی ہوا آپ کی بیوی یا بچوں کو تو اس کے زمہ دار ہمارے ڈاکٹر نہیں ہوں گے ضروری نہیں کے کچھ ہو مگر ہمارا اصول ہے سب سے سائن لیتے ہیں اسد نے کانپتے ہاتھوں سے سائن کر دیے نسیم نے اسد سے کہا میرا دل گٹ رہا ہے کوئی جوس یا کھانے کے لیے لا دو اسد کو وہاں سے جانے کا بالکل بھی دل نہیں تھا مگر بھاگا ہوا باہر گیا اور ساس کے لیے برگر اور جوس لایا ممانی کو دیے وہ بیٹھ کرکھانے لگی اسد چکر کاٹنے لگا دو گھنٹے گزر گئے اسد کو حاجی صاحب کی باتیں یاد آنے لگی اسد کا دل کیا نفل پڑھ کر توبہ کرے اور بیوی بچوں کی خیریت کی دعا کرے مگراس کے دل میں شیطان نے وسوسہ ڈالا شاید کپڑے نہیں پاک گھر جا کر پڑھ لوں گا اتنے میں ڈاکٹر باہر آئی اسد اور اسکی ساس بھاگے ہوئے ڈاکٹر کے پاس آئے ڈاکٹر نے کہا اللہ کا شکر ہے آپریشن کامياب رہا آپکی بیوی بیٹی اور بیٹا تینوں ٹھیک ہیں آپ لوگ مل سکتے ہیں
_______________
سب لوگ کھانے کے میز پر جمع تھے تب اقصی نے کہا میں ایک بات کرنے جا رہی ہوں جو میں چاہتی ہوں کہ یہاں موجود سب لوگ ہی سنے
شہلابولی ہاں بیٹا بتاؤ کیا بات ہے؟
ماما میں نے زیشان کے لیے ایک لڑکی پسند کی ہے جو نا صرف اخلاق کی بہت اچھی ہے بالکل بہت قسمت والی ہے
اچھا بتاؤ تو کون ہے وہ؟
آزان اور زیشان دونوں اقصی کو دیکھ رہے تھے کہ کس کا نام لے گی
ماما وہ آپ کے سکول میں جو حورین ہے نا وہ......
بیٹا زیشان کے لیے حورین.....؟
جی ماما
شہلا نے کہا اچھی اور محنتی لڑکی ہے مگر قسمت والی بات سمجھ نہيں آئی؟
ماما میں سب بتاتی ہوں تب اقصی نے زیشان کی کامیابی اور پھر میرا اس سے ملنا اور خوش خبری ملنا سب اتفاق نہیں ہو سکتا
شہلا نے زیشان سے پوچھا کیا یہ بات صحيح ہے؟
جی ماما مگر سب سے بڑی بات یہ کہ میں اس سے محبت کرنےلگا ہوں
ویسے مجھے بھی حورین بہت پسند ہے جب سے سکول آئی ہے کافی اچھا اور سکون کا ماحول بن گیا اور اس کے بات کرنے کا طریقہ لگتا ہے بہت سلجھے ہوئے گھر سے ہے کسی کو حقیر نہیں سمجھتی
تب آزان بولا سب کو پسند ہے سب سے اچھی بات کہ زیشان کو بھی پسند ہے شادی تو اس نے کرنی ہے ہم نے تو باراتی ہونا ہے زیشان وہاں سے اٹھ کر سیڑھیاں چڑھتے کمرے میں جانے لگا
اقصی بولی دیکھو ہمارا دلہا بھائی کتنا شرمیلہ ہے
سب ہنسنےلگے
_______________________
تین دن ہسپتال رہنے کے بعد ثوبیہ کو ڈسچاج کر دیا گیا اسد کا وہاں کافی پیسہ لگا مگر اولاد کی خوشی کے اگے کچھ نہیں ہوتا
ثوبیہ کو گھر لایا بیٹی تو بہت اکٹیو تھی مگر بیٹا سست سا تھا جب گھر پہنچے تو اسد نے چائے بنائی اور سب کو دی ممانی نے چائے پیتےہوئے کہا بچوں کے نام سوچیےہیں تب اسد نے کہا بیٹے کا نام تو ثوبی رکھے گی اور میں اپنی گڑیا کا پیارا سا نام رکھوں گا
تب ثوبیہ نے کہا کے بیٹے کا نام شمریز نام رکھنا ہے
اسد بھی سوچنے لگا پھر بولا بیٹی کا نام نور رکھیں گے
تب ممانی نے برا سا منہ بنا کر کہا یہ تو حورین سے بھی گئی گزری کالی شاہ اس پر نور نام نہیں سجتا کوئی اور رکھو
ممانی کی یہ بات اسد کے دل پر خنجر کی طرح لگی
پھر اسے احساس ہوا کے ماں کس طرح حورین کی کوئی بات سن کر تڑپ پڑتی تھی
اسے سمجھ آ گئی تھی کہ دنیا مکافات عمل ہے اب اس کی باری ہے
کچھ دن بعد شمریز ٹھیک سے دودھ نہیں پی رہا تھا تو اسے ڈاکٹر کے پاس ممانی اور اسد لے گئے ڈاکٹر نے چیک اپ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اسپیشل بچہ ہے نارمل بچہ نہیں ہے نسیم کو سمجھ نہیں آئی کے اسپیشل کون سا بچہ ہوتا ہے تو ڈاکٹر سے پوچھنے لگی کہ اس کا کیا مطلب ہے ڈاکٹر نے بتایا کہ شمریز زہنی طور پر معزور بچہ ہے اسی لیے سست ہے نارمل بچوں کی طرح دودھ وغیرہ نہیں پی رہا
اسد کا تو سن کر جیسے جسم میں جان ہی نہیں رہی,
نسیم نے شمریز کو اٹھایا ڈاکٹر نے دوائی لکھی
اسد نے بہت ہمت کر کے پوچھا کہ اس کا علاج ؟؟؟
ڈاکٹر نے کہا مجزہ ہو سکتا ہے علاج سے پیسے ہی ضائع ہوں گئے
اسد نے دوائی کی پرچی اٹھائی اور بے جان قدموں سے باہر دوائی لینے لگا
اسد نے ممانی اور شمریز کو گھر کے باہر چھوڑا اور خود مسجد کی طرف چل پڑا مسجد داخل ہوتےہی سجدے میں گر گیا اور گڑگڑا کر معافی مانگنے لگا اور زارو قطار رونے لگا اسے نہیں پتہ چلا کے کتنی دیر وہ سجدے میں روتا رہا تب عصر کی نماز کے لیے لوگ آنے لگے اسد اٹھا تازہ وضو کر کے سب کے ساتھ باجماعت عصر پڑھی اور دل میں ارادہ کر کے نکلا کہ جو بھی ہو جائے میں نے حورین کو ڈھونڈنا اور اس سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوں گا رات کے 10 ہو گئے ثوبیہ کو پریشانی ہوئی کہ کبھی اتنا لیٹ اسد نہیں ہوئے تو ماں سے بولی اماں اسد نہیں آیا اللہ خیر کرے
تب نسیم نے بتایا کہ وہ بہت پریشان تھا
ثوبیہ نے فکر مند ہو کر پوچھا کہ کیوں
ثوبو میرا دل نہیں تھا تجھے ابھی بتاؤں
اماں کیا بات ہے جلدی بتاؤں
وہ شمریز کو ڈاکٹر نے چک کیا تو یہ بھی زبیر کی طرح ہے
ثوبیہ بیٹھی آواز سے بولی اماں یہ کیا کہہ رہی ہو
ذبیر کو کتنا مارا کرتی تھی یاد ہے نا میرے دل پر لگتی تھی جیسا بھی ہے میرے جگر کا ٹکڑا ہے
ثوبیہ ماں سےمعافی مانگنے لگی اماں میں نے حورین پر بھی بہت ظلم کیے مجھےسزا مل گئی ثوبیہ بھی زارو قطار رونے لگی
اپنی پیدا ہوئی اولاد جیسی بھی ہو پالنی پڑتی ہے پھینک نہیں سکتے
آج ثوبیہ کو اپنی تمام غلطیوں کا احساس ہو رہا تھا مگر اب وقت نکل چکا تھا جو ہونا تھا ہو گیا
ثوبیہ روتے ہوئے آسمان کی طرف منہ کر کے بولی خدایا میرے گناہوں کی سزا ان معصوم بچوں کو مت دینا اماں آج میں ماں بنی تو احساس ہوا کہ اولاد کا درد کیا ہے
تب بوجھل قدموں سے اسد گھر داخل ہوا
ثوبیہ آج اسد سے بھی نظریں نہیں ملا پا رہی تھی
اسد نے کہا کہ میں فجر پڑھ کر صبع کشمیر جا رہا ہوں
نسیم نے پوچھا کہ کشمیر کیوں ؟
اسد نے کہا واپس آ کر بتاؤں گا
____________________
زیشان اب اسی سوچ میں رہتا کہ حورین کو کیسے پرپوز کرے اور سب بتائے
دوسرے دن اقصی نے حورین کو کال کی اور باتوں باتوں میں خالہ کا نمبر لے لیا
شہلا نے نجمہ کو کال ملائی اور سلام دعا کر کے ان کے گھر کا
اڈریس لے لیا
تب دوسرے دن ہی وہ لوگ نجمہ کے گھر جانے لگے حورین کو خبر بھی نہیں تھی اس بات کی اور شہلا اقصی اور زیشان نجمہ کے گھر جا پہنچے
بیل کرتے ہی انتظار کرنے لگے
اندر سے ماہ رخ بولی کون ہے؟
شہلا نے کہا بیٹا ہم لوگ آ پ کے مہمان عورت کی آواز سنتے ہی ماہ رخ نے دروازہ کھولا
تب تینوں نے سلام کیا تو ماہ رخ نے اندر آنے کو کہا
اور ساتھ ہی آواز لگانے لگی امی....امی
نجمہ جو محسن کے ساتھ کھیل رہی تھی فورا اٹھی باہر آئی کیا ہوا بیٹا
ماما یہ کچھ لوگ حورین کے جاننے والے ہیں آپ سے ملنے آئے ہیں نجمہ اندر جاتے ہی سب سے ملنے لگی شہلا نے بتایا کہ میں وہی ہوں جو کل کال پر بات ہوئی پہچان کرواتے ہی
نجمہ بولی اچھا اچھا
سب کچھ دیر باتیں کرتے رہے پھر حورین کے رشتے پر بات آ گئی
تب نجمہ نے زیشان سے چند سوالات کیے جس پر زیشان پورا اترا
شہلا نے حورین کی فیملی کا پوچھا تو نجمہ نے کوئی بات نہیں چھپائی ساری بتا دی کہ کس طرح کتنے دکھ جھیلے ہیں حورین نے
اقصی نے نجمہ سے کہا کہا آپ تو کہہ رہی ہیں بھائی بھابھی بھی اس کے ہیں مگر اس نے تو کبھی ان کا زکر نہیں کیا
بھائی بہت لالچی ہے اس کا ماں باپ تو نیک تھے نا جانے یہ کیوں ایسا نکلا پھر سارا بتایا کہ حورین کا پاگل سے رشتہ کرنےلگا تھا اور پھر یہ کیسےیہاں پہنچی مگر اب سکول میں میں بہت خوش ہے روز مجھ سے کال بات کرتی ہے
حورین کی اتنی دکھی زندگی کا سن کرذیشان کے دل میں حورین کے لیے پیار اور بڑھ گیا
نجمہ نے کہا مجھے تو آپ لوگ بہت اچھے لگے ہو پھربھی حورین کی مرضی بھی تو ہونی چاہے
شہلا نے کہا جی جی ضرور
اور نجمہ کی طرف سے ہاں سن کر خوشی سے گھر کی طرف روانہ ہو گئے
____________________
اگلےدن حورین سفید فراک محرون کلر کی شال کندھوں پر شال اس لیے کے کشمیر کا موسم اکثر ٹھنڈا رہتا ہے
ہاتھ میں ذیشان کا دیا ہوا برسلیٹ پہنا تھا تیز قدموں سے سکول کی طرف جا رہی تھی کیونکہ آج ماریہ اپنے ماں باپ سے ملنے گئی تو حورین کو اٹھنے میں دیر ہو گئی تھی وہ سکول کی طرف تیزی سے جارہی تھی زیشان کار لے کر حورین سے ہی ملنے آرہا تھا اور حورین کو آتا دیکھ رہا تھا کہ اچانک حورین کی نظر ایک روڈ پر آتے شخص پر پڑی تو بھاگ پڑی اگےزیشان کی کار آرہی تھی اس سےجا ٹکرائی
زیشان کی تو جیسے جان ہی نکل گئی بہت ہمت کر کے تیزی سے کار سے نکلا زیشان کو لگ رہا تھا اس کے جسم میں جان نہیں رہی جب دیکھا کہ حورین کے ناک منہ سے خون نکلا ہوا روڈ پر پڑی ہوئی ہے فورا اسے اٹھا کر کار میں ڈالا اور کار ہسپتال کی طرف بھاگا دی
حورین کو فوری طور پر آئی سی یو میں لے گئے زیشان باہر دیوانوں کی طرح اگے پیچھیے ہو رہا تھا مگر اس کے دماغ میں یہ بات چل رہی تھی کہ حورین کسی کار والے کو دیکھ کر بھاگی تھی زیشان سوچ میں اگے پیچھے چل رہا تھا آخر وہ کون ہو سکتا ہے جس سے اتنا ڈر گئی
تم_کتنی_حسین_ہو
علیزہ_ڈول
قسط 11 آخری
اتنے میں ڈاکٹر منہ سے میڈکل ماسک ہٹاتے ہوئے باہر آیا
زیشان جلدی سے ڈاکٹر صاحب حورین کیسی ہے
ڈاکٹر نے کہا پریشانی کی کوئی بات نہیں ذیادہ گہری چوٹیں نہیں آئی وہ بالکل ٹھیک ہے
کیا میں اس سے مل سکتا ہوں ؟
ابھی نہیں کچھ دیر میں اسے وارڈ میں منتقل کر دیا جائے گا پھر آپ مل سکتے ہیں
تب زیشان وہی زمیں پر شکرانے کا سجدہ ادا کرنے لگا
زیشان سجدے سے اٹھ کر کاونٹر پر بھاگا ہوا پہنچا ساری فرمیلٹیز پوری کی وہاں اسے پتہ چلا کہ حورین کو ایک دو دن رکھیں گے پھر ڈسچارج کر دیں گے
تب زیشان نے پوچھا اب میں حورین سے مل سکتا ہوں ؟
یس شوہر ان کو روم لے جایا جا رہا ہے آپ وہی پر ملے سکتے ہیں
ذیشان روم کی جانب جاتے ہوئے آزان کو کال کر کے ساری صورت حال سے اگاہ کیا ساتھ یہ بھی بتایا کہ اب وہ باکل ٹھیک ہے خطرے کی کوئی بات نہیں ہے کال بند کر کے حورین کے روم میں داخل ہوا حورین دوا کے زیر اثر مکمل ہوش میں نہیں تھی کچھ دیر میں اسے ہوش آنے لگا تو اپنے سامنے زیشان کو دیکھ کر خاموش رہی کچھ نہیں بولی
تب زیشان حورین کے پاس بیٹھتے ہوئے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے آنسوں سے بھری آنکھیں بولنے لگا حورین اگر تمیں کچھ ہو جاتا تو میں مر ہی جاتا میں تم سے بے حد محبت کرتا ہوں
میں تمیں کیسےہسپتال پہنچایا میں تو خود بھی ہوش میں نہیں رہا کیسے کتنی تیز رفتار سے کار چلائی کچھ ہوش نہیں
بروقت طبی امداد ملنے سے اللہ نے تمیں مجھے لوٹا دیا
حورین دھیرے سے پلکیں چھپکتے ہوئے زیشان کو دیکھ رہی تھی پھر اپنا دائیاں ہاتھ اٹھا کر زیشان کے آنسو صاف کرنے لگی
تب زیشان کی نظر اس کے بازو پر اپنے دیے ہوئے برسلیٹ پر پڑی تو مسکرا دیا
زیشان نےوہی سے حورین کا ہاتھ تھاما ہاتھ کا بوسہ لیا اور بولا بس تم اب جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ میں اب تمیارے بغیر نہیں رہ سکتا تمیں جلد ہی اپنے گھر لے جانا چاہتا ہوں
حورین نےاشارہ کرتے ہوئے پانی مانگا زیشان اٹھا بوتل سے پانی لے رہاتھا کہ دروازہ کھولنے کی آواز آئی دروازے کی طرف دیکھا تو زیشان کی فیملی اور نجمہ خالہ تھی
نجمہ خالہ بھاگی ہوئی آئی حورین کا ماتھا چومنے لگی میری بچی کیا ہو گیا
شہلا بھی بہت پیار سے ملی ازان زیشان سے مزید حورین کے بارے میں پوچھنےلگا
_______________________
اسد نے کشمیر پہنچ کر خالہ کا گھر ڈھونڈ رہا تھا کیونکہ کافی عرصے بعد آیا تھا تو کافی کچھ بدل چکاتھا پھر خالہ کے نمبر پر کال کی جو ماہ رخ نے اٹھا لی سلام کرنے کے بعد اسد نے خالہ کا پوچھا تو ماہ رخ نے کہا وہ ہسپتال حورین سے ملنے گئی ہیں اور موبائل گھر بھول گئی ہیں
اسد نے حیرانی سے پوچھا حورین ہسپتال ہے ؟
جی اس کا اکسیڈنٹ ہو گیا تھا آپ بتا سکتی ہیں کون سے ہسپتال ماہ رخ نے ہسپتال کا نام بتایا تو اسد وہی سے ہسپتال کی طرف چل پڑا
کچھ دیر بعد ہسپتال کے کاونٹر پر حورین کا پتہ کیا تو انہوں نے روم نمبر بتایا اسد بھاگا ہوا اس روم پہنچا اندر داخل ہوا تو سب کو دیکھ کر پھر خالہ کو دیکھا جو حورین پر جھکی اسے پیار کر رہی تھی
اسد حورین کے پاؤں کی طرف کھڑا ہو کر اس کے پاؤں پکڑ لیے اور رونے لگا حورین کو نہیں پتہ چلا کہ کون آیا مگر زیشان آزان اور شہلا حیران ہو کر دیکھ رہے تھے کہ یہ کون لڑکا ہے اور اتنا کیوں رو رہا ہے حورین کے لیے وہ ابھی سوچ ہی رہے تھے کہ
خالہ حورین کو چھوڑ کر سیدھا ہوئی تو دیکھ کر بولی اسد تم یہاں کیسے؟
حورین نے اسد کا نام سنا تو بہت ڈر گئی زیشان نے حورین کی پریشانی اور ڈر محسوس کرتے اس کے پاس آ گیا حورین نے زیشان کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ کر بولی مجھے نہیں جانا ان کے ساتھ پلیز مجھے اپنے گھر لے چلو اسد خالہ کے گلے مل کر رونے لگا سب حیران کے حورین تو ٹھیک ہے پھر اتنا رو کیوں رہا ہے
اسد نے خالہ سے کہا مجھ سے بہت غلطی ہو گئی اور اللہ نے مجھے سزا بھی دے دی آپ حورین سےکہیں مجھے معاف کر دے وہ حورین کےسامنے ہاتھ چھوڑ کر کھڑا ہو گیا حورین جو کچھ دیر پہلے ڈر رہی تھی اب حیران تھی کہ مجھے ساتھ لے جانے کے لیے شاید ڈرامہ کر رہا ہے تب اسد نے بتایا کہ میرے گھر دو بچے ہوئے ہیں بیٹا اور بیٹی
بیٹی کو پہلی بار اسکی نانی نے کالی کلوٹی بولا کل لوگ بھی نہ جانے کیا بولیں گے میں حورین کو بہت کچھ بولتا تھا میری غلطی کی سزا مل گئی اور میرا بیٹا زہنی طور پر ابنارمل ہے مجھے دل سے معاف کر دو میرے دل کا بوجھ ہلکا کر دو
حورین بامشکل اٹھ کر بیٹھی اور بولی آپ میرے بھائی ہو اور بھائیوں کے لیے بہینں دعائیں کرتی ہیں میں آپ سے ناراض نہیں ہوں
میں نے آپکو روڈ پر دیکھ لیا تھا ڈر کر بھاگنے لگی تو کار سے ٹکرا گئی
اب زیشان کو ابھی سمجھ آ چکی تھی کہ کس کو دیکھ کر بھاگی تھی
____________________
ثوبیہ نہائی پاک ہوئی اور جائے نماز بچھاکر اپنے سارے گناہوں کی توبہ کرنے لگی رونے لگی جب خود دل ہلکا ہوا تو ماں سے بولی آج اسد کو گئے ہفتہ ہوگیا انہوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا مجھے موبائل کا کارڈ لا دیں ان کی خیریت تو لوں
نسیم نے کہا اچھا میں لے آتی ہوں نسیم روڈ پار کر کے کارڈ لینے گئی دروازہ کھولا چھوڑ گئی تو زبیر بھی ان کے پیچھے جانے کےلیے نکلا اور روڈ پر تیز آتی گاڑی سےٹکرا گیا سب لوگ جمع ہو گئے نسیم کارڈ لے کر آ رہی تھی تو ہجوم دیکھ کر سمجھ گئی کہ کوئی حادثہ ہوا ہے جب پاس گئی تو زبیر خون میں لت پت پڑا ہوا تھا
رو رو کر چلانے لگی میرے بچے کو جلدی ہسپتال لے چلو
جس گاڑی والے سے اسے ٹکر لگی تھی وہی ہسپتال لے گیا وہی پر پولیس بھی آ گئی نسیم کو جب خبر ہوئی کہ زبیر اسے چھوڑ کر جا چکا ہے تو بہت رو رو کر فرید کرنے لگی.
پولیس جب ڈرائيور کو گرفتار کرنے لگی تو نسیم نے کہا میں اسے معاف کرتی ہوں یہ بھی تو کسی کا بیٹا ہے تب ڈرائيور نسیم کے پاؤں میں جھک گیا وہ امیر آدمی تھا مگر اس طرح اپنے بچے کا خون معاف کرتے دیکھ کر بہت متاثر ہوا اور بولا میں بھی آپکا بیٹا ہوں جب ضرورت پڑے میرا کارڈ رکھ لے میں حاضرہو جاؤں گا نسیم کے ہاتھ میں کارڑ تھماما دیا
نسیم نے روتے ہوئے ثوبیہ کو کال ملائی
ثوبیہ نے کال اٹھائی ماں کو روتے دیکھ کردل پر ہاتھ رکھ کر بولی اماں کیا ہوا کیوں رو رہی ہو تب نسیم نے بتایا
ثوبیہ بھی رونے لگی
اتنے میں ذبیر کی ڈیٹ بوڈی لے جانے کے لیےباہر نکالی اس ڈرائيور نے ساتھ ہو کر گھر تک لائی سارا کفن دفن کا انتظام بھی اسی نے کیا
________________
مرے پتر نی پل دے ماواں نوں
عالماں پاویں ہو کے مرن فقیر
اسد کو جب زبیر کی خبر ملی تو بہت دکھی ہوا وہ اپنی ساس کا دکھ بھی محسوس کر پا رہا تھا اسد خالہ نجمہ کے پاس گیا انہيں بھی موت کی خبر سنائی خالہ نےکہا کے میں بھی تمیارے ساتھ چلوں گی خالہ میں حورین سے مل کر آتا ہوں پھر نکلتےہیں تب حورین ڈسچارچ ہو کرخالہ کے نہیں گئی میم شہلا کے ساتھ ان کے گھر چلی گئی تھی اب اسد حورین سے ملنے گیا اسے بتایا کے میں خالہ کے ساتھ واپس جا رہا فوتگی کے لیے حورین کو زبیر کا سن کر افسوس ہوا اور بولی میں بھی کچھ دن کے لیے چلتی ہوں تب شہلا بھی آ گئی تو حورین نے کہا میم میں اب بہتر ہوں اور بھائی کے ساتھ جا رہی ہوں کچھ دن تک لوٹ آؤں گی شہلا نے کہا میں اور زیشان بھی چلتے ہیں .
سب مل کر سرگودہ آ گئے
ثوبیہ جو پہلے ہی رو رہی تھی حورین کے گلے مل کر بہت روئی حورین انہیں تسلی دیتی رہی
شہلا حورین کا بہت خیال رکھ رہی تھی کیونکہ ابھی تک اس کی چوٹیں تازہ تھی
__________________
ماریہ کچھ دن اپنے والدین کے پاس رہ کر ہوسٹل آئی تو وہاں حورین کو نہ پا کر کال کی حورین نے سلام کیا ماریہ نے کہا کہاں ہو یار میں تمارے لیے سویٹ لائی ہوں
حورین نے پوچھا کس خوشی میں ؟
میری منگنی میرے کزن سے ہو گئی ہے
واؤؤ مبارک ہو
ویسے ہو کہاں؟
میں سرگودہ کزن کی فوتگی پر آئی ہوئی ہوں
اووو سن کر افسوس ہوا
یار مجھے تم سے اور بھی بہت ساری باتیں کرنی ہیں
حورین نے کہا مجھے بھی تم سے بہت ساری خاص باتیں
صبر نہیں ہو رہا حور پلیز ابھی نہ
نہيں مل کر کرنےمیں مزا آئے گا
اوکے انتظار رہے گا اور کال بند کر دی
حورین بھائی کے بچوں کو اٹھا کرپیار کرنے لگی
______________
حورین نجمہ شہلا ایک ہفتہ وہی رہی ثوبیہ نے بہت معافی مانگی جو جو میں نے کیا مجھے دل سے معاف کر دو میں نہیں چاہتی میرے بچوں کو میری غلطيوں کی سزا ملے
حورین نے انہیں تسلی دی کے اس نے سب کو دل سے معاف کر دیا آپ کے بچوں کو کچھ نہيں ہو گا میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں
آج حورین لوگوں کو شام میں واپس جانا تھا دن کو اسد کو کال آئی وہ گھرسے نکل گیا
جس ڈرائيور سےزبیر کاحادثہ ہوا اس نے اسد کو بولا کر 15 لاکھ روپے دیے اور اپنے آفس جاب کی آفر بھی دی کیونکہ وہ دیکھ گیا تھا کہ ان کے گھر میں یہی اکیلا کمانے والا ہے اسد نے رقم لے لی اور جاتےہی 13 لاکھ ممانی کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیے عصر کی نماز پڑھ کرگھر آیا حورین نےدیکھا کہ اب اسد پانچ وقت کا نمازی ہو گیا ہے اسے بہت خوشی ہوئی
اسد نے حورین کو الگ کرکےاس کو بتایا کہ یہ گھر تمیارے نام پر ہے تم چاہوں تو یہاں رہ سکتی ہو چاہو تو واپس جا سکتی ہو.
حورین نےکہا گھر میرے نام ہی رہے مگر ساری زندگی آپ کا ہے میرے نام اس لیے رہے تاکہ آپ کو دوبارہ کوئی مجبوری ہو بھی آپ اسے بیچ نہ سکیں یہ امی نے بہت محنت اور محبت سے بنایا تھا میں اسے کبھی بکنے نہیں دوں گی
___________________
after 2 month
سارے گھر میں شادی کی تیاریاں چل رہی شہلا بار بار بازار کےچکرلگارہی تھی درزی گھر پر بیٹھا لیاتھا سارے گھر کو دلہن کیطرح سجایاگیا حورین سے جیولری پسند کروانے لے گئے تو اس نےچوڑیاں لی باقی بھی سارا جو جوشہلا نے کہا لیا مگر کڑے کی باری آئی تو حورین نے کہا وہ میرے پاس ہیں میری امی نے بنوا کر دیے تھے
شہلا نے نجمہ سے کہا کہ حورین میری بیٹی ہے ہم ساری رسمیں خود کریں گے دلہن والی بھی دلہا والی بھی
اسد اور ثوبیہ لوگ بھی شرکت کے لیے آئے اسد اب دوسرے آفس کام لگ گیا تھا اس کےدن اب اچھے ہو گئے تھے بہن کہ لیے لاکٹ سیٹ بنوا کر لایا
شادی بہت بڑےحال میں ہوئی حورین پر بہت روپ آیا بہت خوبصورت دلہن بنی
زیشان اتناخوش سارا ٹائم منہ پر ہنسی رہی سب بہت خوش تھے اچھے سے شادی کا دن گزرا
رات زیشان اپنی دلہن کے کمرےمیں آیا
اس سے اپنےدل کی ساری باتیں کی جو جو اس نے اس کے لیے سوچا تھا محسوس کیا تھا کس طرح اس کو چھپ چھپ کر دیکھاکرتا تھا اور میم صاحبہ گھاس بھی نہیں ڈالتی تھی سارا بتا کر ہنساتا رہا
تم دنیا کی سب سے اچھی لڑکی ہو میرے دل کی ملکہ تم کتنی حسن ہو
پھر حورین کو چین گفٹ کے طور پر اس کے گلےمیں پہنائی اور اپنے پیار کی مہر اس کے ماتھے پر ثابت کر دی
_________________
شادی کے کچھ دن بعد زیشان نے حورین سے پوچھا کہ ہم کس جگہ ہنی مون کے لیے چلیں؟ حورین نے کہا کہ مجھے پورا کشمیر دیکھنے کی خواہش ہے اس کی بہت تعریف سنی ہوئی ہے مگر اب تک گھومنے کا موقع نہیں ملا
زیشان نے کہا بس اتنی چھوٹی سی خواہش؟
ہم تو پوری دنیا آپ کو گھما پھیرا سکتےہیں حکم تو کریں ملکہ عالیہ
دوسرے دن ہی زیشان نے حورین کو لیا اور گھر سے نکل گیا
سب سےپہلے پہاڈی اونچی نیچی جگہ پرہاتھ تھام کر چلتے رہے بہت خوبصورت سر سبز اونچے پہاڑ زیشان نے حورین کا ہاتھ تھام کر پہاڑ پر چڑھا رہا تھا آدھے رستے میں حورین کو تھکان محسوس ہوئی زیشان نے اسے باہوں میں اٹھا لیا
حورین شور کرتی رہی شانی اتار دیں میں گر جاؤں گی
ذیشان نے کہا ملکہ عالیہ غلام کو خدمت کا موقع دیں یہ آپ کو ساری عمر یوںہی اٹھاکر گھومانے کےلیے تیار ہے کبھی گرنےنہیں دے گا
تب حورین نے مضبوطی سے اس کےگلے میں بازوں ڈال دیے اور زیشان نے پہاڑ کی چوٹی پرجا کر اتارا
اتنی اونچی جگہ سے نیچے بہتی ندیاں کا صاف شفاف پانی اور دوسری طرف جیسےپہاڑ سے پانی پھوٹ پھوٹ کر نیچے آبشار کی طرح گر رہا ہو
حورین نے کہا کہ میں نے سنا تھا کہ کشمیر جنت ہے آج دیکھ کر احساس ہوا جنت کتنی خوبصورت ہو گی
زیشان نے کندھے پر لگا بیگ اتارا وہی گھاس پر بیٹھ کر دونوں نے کھانا کھایا جو بیگ میں ساتھ لائے تھے
اب حورین کو کافی ٹھنڈ محسوس ہو رہی تھی زیشان نے اپنا کوٹ اتار کر حورین کے کندھوں پر ڈالا اور اسے اپنی باہوں میں قید کرلیا حورین نے بھی اپنا سر اسکے کندھوں پر رکھ دیا پورا دن انہوں نے وہی گزارہ عصر کے بعد ژالہ باری ہونےلگی جو روئی کے گالوں کی طرح نظر آتی تھی حورین نے سارے مناظر اپنےموبائل کے کیمرے میں محفوظ کر لیے
شانی اب ہمیں چلنا چاہیے حورین نے دیکھا کہ افف اب ہم نیچے کیسے جائیں گے زیشان نے کہا چڑھنے کےلیے مشکل ہوتی ہے اترنے کے لیے فورا ہم نیچے پہنچے گے
حورین نے حیرانی سےپوچھا وہ کیسے ؟
تب زیشان نےبیگ سے چمڑے کی چھوٹی سی چٹائی نما چیز نکالی بیگ کو اپنے کندھے پر لٹکایا پہاڑ کے کونے پر بچھائی اس پر بیٹھا اور اس کے کونوں پر لگی پٹیاں اپنی کمر اور ٹانگوں پر بندی اور حورین کو اپنی گود میں نیچے کی طرف منہ کر کے بیٹھایا اور دونوں نے ٹانگیں لمبی کر لی زیشان نے خود کو نیچے کی طرف دھکیلا اورحورین کو باروں میں جھکڑ لیا
دونوں پھسلتے سلائٹ کرتے ایک منٹ میں نیچے پہنچ گئے دونوں ہنستے ہوئے گاڑی میں بیٹھے اور گھر کی طرف چل دیے
اب تو روز کا معمول بن چکا تھا وہ اسی طرح کبھی کہاں کبھی کہاں پہنچے ہوتے
جب رات کو گھر پہنچے تو انہیں رضیہ سے خبر ملی کے اقصی بھابھی کو ہسپتال لے جایا گیا دونوں وہی سے ہسپتال کی طرف چل دیے
جیسے ہی ہسپتال پہنچے تو ڈاکٹر نے شہلا کو اسی وقت پوتا ہونے کی خوش خبری سنائی حورین اور زیشان خوشی سے ماما کے گلے ملے آج پھر انکے لیے بہت خوشی کا دن تھا زیشان نے وہاں موجود ساری نرسوں کو پانچ پانچ سو دیا کہ ہماری طرف سے ان سے منہ میٹھا کر لیجے گا اور خوشی سے اندر بھابھی کے پاس گئے جو سب تکليف بھولا کر مسکرا رہی تھی ان کو بہت مبارک باد دی زیشان نے اپنے ننھے سے بھتیجے کے کان میں آزان دی .
آزان بھائی کسی کام سے تھوڑا دور گئے ہوئے تھے مگر جیسے ہی زیشان نے آزان دی اس کے بعد وہ آۓ اور بولے میرے بچے کی آزان تم نے دی اب یہ ادھار ہے مجھ پر دونوں بھائی ہنسنے لگے
تب آزان نے اقصی کو پیارکرتے ہوئے اسکی طبيعت پوچھنے لگا
__________________
دو سال بعد
ذیشان اپنی ایک سال کی بیٹی کو انگلی پکڑ کر چلنا سکھا رہا تھا وہ تھوڑا چلتی تھوڑا گرتی حورین چھپ کر دونوں باپ بیٹی کاپیار اپنے کمیرے میں محفوظ کررہی تھی
اتنے میں آزان کا بیٹا بھی وہی کھیلنے آ گیا
جیسے ہی حورین سامنے ہوئی زیشان نے دونوں بچوں کو وہی کھیلتا چھوڑا اور اپنی بیگم کو باہوں میں قید کرتے ہوئے بولا
اب میں سوچ رہا ہوں آپ کی شہزادی چلنے لگ گئی ہے تو اب تھوڑی سی اور محنت کر کے اس کا بہن بھائی لایا جائے
حورین نے گھورتے ہوئے زیشان کے سینےپر مکا جڑ دیا اتنے میں ہاتھ میں موجور موبائل بجنے لگا
حورین خالہ سے بات کرتی اندر چلی گئی زیشان بھی اپنی بیٹی اٹھائی اور بھائی کے بیٹے کوساتھ لے کر اندر چلا گیا......
ختم شد.
Post a Comment
Post a Comment